اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے قومی اسمبلی کو ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا کہ پلوامہ حملے کے بعد نئی دہلی کی جانب سے پاکستان سے درآمدات پر بھاری ڈیوٹی عائد کرنے کی وجہ سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تجارتی تعلقات 2019 سے معطل ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسحٰق ڈار 14 فروری 2019 کو بھارتی مقبوضہ کشمیر میں فوجیوں کو لے جانے والی ایک بس پر خودکش حملے کا حوالہ دے رہے تھے جس میں 40 اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
ہفتہ کو انہوں نے اپنے تحریری جواب میں کہا کہ بھارت نے پاکستان سے درآمدات پر 200 فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا، اور کشمیر بس سروس اور لائن آف کنٹرول کے پار تجارت معطل کردی۔
واضح رہے کہ وزیر خارجہ نے یہ جواب رہنما پیپلز پارٹی شرمیلا فاروقی کے ایک سوال پر دیا جس میں انہوں نے پاکستان کو پڑوسی ممالک کے ساتھ تعلقات میں درپیش چیلنجوں کے بارے میں تفصیلات طلب کی تھیں۔
اپنے جواب میں اسحق ڈار نے بھارت، افغانستان اور ایران کے ساتھ تعلقات میں پاکستان کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی، انہوں نے بتایا کہ ہم نے جموں و کشمیر کے بنیادی مسئلے سمیت تمام تصفیہ طلب مسائل کو حل کرنے کے لیے مستقل طور پر تعمیری مشغولیت اور نتیجہ پر مبنی بات چیت کی وکالت کی ہے۔
نائب وزیر اعظم نے مزید بتایا کہ لیکن بھارت کی ہٹ دھرمی نے ماحول کو خراب کر دیا ہے اور امن اور تعاون کے امکانات کو روک دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے قبضے کو مستحکم کرنے کی کوششیں جاری کیے ہوئے ہے اور اس نے نہتے کشمیریوں پر ظلم کی انتہا کردی ہے، بھارت کی جارحیت تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کے لیے ایک سنگین چیلنج ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت نے پاکستان میں تخریب کاری کی کارروائیاں کی ہیں اور اب دہلی پر یہ ذمہ داری ہے کہ وہ امن اور بات چیت کے لیے سازگار ماحول کے قیام کے لیے اقدامات کرے۔
افغانستان کے بارے میں اسحق ڈار نے کہا کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان پاکستان کے لیے ناگزیر ہے۔
جواب میں بتایا گیا کہ پاکستان افغانستان میں امن و استحکام کے مقصد کے حصول کے لیے عبوری افغان حکومت، پڑوسی ممالک اور عالمی برادری کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے۔
لیکن وزیر خارجہ نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں گزشتہ کئی سالوں سے افغانستان میں مقیم کالعدم تحریک طالبان پاکستان اور اس کے ساتھیوں کے حملوں کی شکل میں افغانستان سے ہونے والی دہشتگردی ایک بڑے چیلنج کے طور پر ابھری ہے۔
اسحٰق ڈار نے کہا کہ وہاں کالعدم ٹی ٹی پی نقل و حرکت کی آزادی سے فائدہ اٹھا رہی ہے جس کی وجہ سے دو طرفہ تعلقات کو بہتر بنانے کی کوششوں میں رکاوٹ پیدا ہوگئی ہے۔