اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف آئی ایم ایف کے معاہدے کو ناکام بنانے کی کوشش کرچکے ہیں اور آئی ایم ایف کے معاہدہ کو ناکام کرنے کے لیے بھارت اور عمران خان ایک پیچ پر تھے۔
احسن اقبال نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2013 میں پاکستان بدترین بدحالی کا شکار تھا لیکن پاک چین اقتصادی راہداری خطے میں پاکستان کے لیے بالخصوص ملک میں داخلی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے جو وسائل فراہم کیے اس سے تمام لوگ بخوبی آگاہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین کے تعاون سے 5 ہزار میگا واٹ سے زیادہ توانائی کے منصوبے لگائے گئے جس کی وجہ سے پاکستان کی توانائی کی کمی کو پورا کرنے میں مدد ملی، جدید ترین شاہراہیں اور موٹر وے بنائے گئے، گوادر پورٹ پر کام ہوا اور دیگر کئی منصوبوں شروع کیے گئے۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ پاک چین اقتصادی راہداری(سی پیک) کے آغاز کے ساتھ ستمبر 2013 میں ہمیں اُمید تھی کہ ہم اس پر تیزی سے کام کر سکیں گے، سنہ 2014 میں چین کے صدر نے دورہ کا اعلان کیا لیکن اُس وقت عمران خان نے ملک میں لانگ مارچ کی صورت میں دورہ کو ناکام بنایا اور اسلام آباد میں دھرنا دیا، اس دھرنے کے نتیجے میں چین کے صدر کا دورہ ملتوی کرنا پڑا اور سی پیک 8 سے 10سے مہینے تاخیر کا شکار رہا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان نے اپنے دور حکومت میں 3 سے 4 سال تک سی پیک منصوبے کو فریزر میں رکھا اور متنازع بنانے کی کوشش کی، پاکستان تحریک انصاف کے وزرا نے سی پیک کے خلاف بے بنیاد جھوٹے الزامات لگا کر چین کے سرمایہ کاروں میں بداعتمادی پیدا کرکے منصوبے کو ناکام بنانے کی کوشش کی جس کی وجہ سے سی پیک پر عملی پیش رفت نہ ہوسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ 27 جولائی کو 12ویں مشترکہ رابطہ کمیٹی کا اجلاس متوقع ہے، عمران خان جے سی سی کا اجلاس ناکام بنانے کے لیے ایک بار پھر اسلام آباد کے لانگ مارچ اور دھرنوں کی دھمکیاں دے رہے ہیں، اسی طرح نومبر کے اوائل میں وزیراعظم شہباز شریف کا چین کا دورہ متوقع ہے جس سے سی پیک کو ایک نئی طاقت مل سکتی ہے۔
احسن اقبال نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اسلام آباد میں دنگا، فساد، دھرنا اور لشکر کشی کرکے پاکستان کو عالمی سطح پر ناکام ریاست کی تصویر پیش کرنا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان میں کوئی بیرونی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان اس سے قبل آئی ایم ایف کے معاہدے کو بھی ناکام بنانے کی کوشش کرچکے ہیں، بھارت اور عمران خان آئی ایم ایف کے معاہدے کو ناکام بنانے کے لیے ایک پیچ پر تھے، سیلاب سے تباہ کاری کے دوران پوری دنیا میں انہوں نے مہم چلائی کہ دنیا پاکستان کی مدد نہ کرے۔
احسن اقبال نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا مطالبہ ہے کہ حکومت الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرے تو میں اعلان کرنا چاہتا ہوں کہ الیکشن اکتوبر 2023 میں آئین اور قانون کے مطابق ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگلے 6 سے 8 مہینوں میں جو لوگ سندھ اور بلوچستان میں الیکشن کی بات کرتے ہیں وہ غریب عوام کے ساتھ زیادتی ہے، سیلاب زدگان کی بحالی کے بجائے پی ٹی آئی ان کی تباہی پر سیاست کررہی ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت کی توجہ لاکھوں عوام پر ہے جہاں سیلاب سے تباہ کاریاں ہوئیں، اگلے 6 سے 8 مہینوں میں الیکشن نہیں ہوسکتے، مارچ میں نئی مردم شماری ہوگی اور پھر اگلے 4 مہینوں میں الیکشن کمیشن کو حلقہ بندی کرنے کے لیے چاہیے ہوں گے، اس سے پہلے الیکشن کا انعقاد انتظامی اور عملی طور پر ناممکن ہے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان نے قومی اداروں اور فوج کو سیاست کی نذر کرلیا ہے، آرمی چیف کی تعیناتی کو سیاست کاسیاست کا ذریعے نہ بنائیں ، یہ انتظامی فیصلہ ہے جو آئین اور قانون کے مطابق ہوگا
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن میں عمران خان نے جو سیٹیں جیتی ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا مقابلہ یکطرفہ تھا، پاکستان مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لیا کیونکہ ہم سب سیلاب زدگان کی مدد میں مصروف تھے، ہم سمجھتے ہیں کہ اگر ہم سیلاب سے توجہ ہٹا کر الیکشن لڑیں گے تو یہ بددیانتی ہوگی ۔
انہوں نے کہا عمران خان نے جو اربوں روپے اکھٹے کیے وہ جلسے جلوسوں میں خرچ کرنے کے بجائے سیلاب زدگان کو دیتے تو 4 ضلع آباد ہوسکتے تھے، ایک شخص اگر یہ سمجھے کہ وہ اکیلا دیانت دار ہے اور باقی چور ڈاکو ہیں تو وہ اس کے دماغ کا فتور ہے، یہ ایک نفسیاتی بیماری ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کو اس وقت استحکام اور اتحاد کی ضرورت ہے تاکہ دہشت گردی کا مقابلہ کرسکیں اور پاکستان مستحکم ہوسکے۔