?️
اسلام آباد:(سچ خبریں) اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید اور 2 صحافیوں کو آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی مبینہ خلاف ورزی پر قانونی کارروائی کی درخواست کے جواب میں نوٹسز جاری کر دیے۔
درخواست میں متعلقہ شہری عاطف علی نے سابق فوجی افسران کے سیاست میں کردار سے متعلق خبروں پر مذکورہ صحافیوں اور سابق جرنیلوں کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی ہے۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے، جسٹس عامر فاروق نے 4 اکتوبر کو درخواست کی سماعت کی تھی تاہم عدالتی حکم گزشتہ روز پیر کو جاری کیا گیا۔
درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا غیر ذمہ دارانہ انداز میں انٹرویو لیا گیا اور صحافی جاوید چوہدری اور شاہد میتلا نے ان انٹرویوز کو شائع کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا۔
درخواست میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انٹرویو میں کیے گئے انکشافات آفیشل سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہیں اور بغاوت اور انتشار پیدا کرنے کے مترادف ہیں۔
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل کو سابق آرمی چیف، سابق سربراہ آئی ایس آئی اور مذکورہ صحافیوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کی ہدایت جاری کی جائے۔
علاوہ ازیں درخواست میں مزید استدعا کی گئی کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کو دونوں صحافیوں پر پابندی عائد کرنے کی ہدایت بھی جاری کی جائے۔
ابتدائی طور پر رواں برس مارچ میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے درخواست پر اعتراض کیا تھا کہ اس درخواست کے لیے ہائی کورٹ مناسب فورم نہیں ہے اور درخواست گزار متعلقہ حکام سے رجوع کرے۔
چیف جسٹس نے درخواست کی سماعت کی تو انہوں نے ڈی جی ایف آئی اے کو قانون کے مطابق کارروائی کرنے کا کہا، تاہم سماعت کے دوران درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ ایف آئی اے نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
بعد ازاں جسٹس عامر فاروق نے تمام جواب دہندگان کو نوٹس جاری کیے جن میں جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ، سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید، صحافی جاوید چوہدری، شاہد میتلا اور ایف آئی اے بھی شامل ہے۔
یاد رہے کہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے مبینہ طور پر مذکورہ صحافیوں کو دیے گئے انٹرویوز میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد، سول-ملٹری تعلقات اور دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا تھا، درخواست گزار نے اپنی درخواست کے ساتھ اِن آرٹیکلز کو بھی منسلک کیا۔
درخواست میں کہا گیا کہ یہ آرٹیکلز لکھنے والوں نے توجہ حاصل کرنے کے لیے مبینہ طور پر حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کیا، ان آرٹیکلز نے فوجی حکام کے طرز عمل پر کچھ سوالات اٹھائے ہیں جن کی تحقیقات کی ضرورت ہے۔
درخواست گزار نے دعویٰ کیا کہ جواب دہندگان نے قابل سماعت جرم کا ارتکاب کیا ہے اور اس پر متعلقہ قوانین کے مطابق کارروائی آگے بڑھائی جا سکتی ہے۔ دریں اثنا عدالت نے کیس کی سماعت رجسٹرار آفس کی جانب سے تاریخ مقرر کیے جانے تک ملتوی کر دی۔


مشہور خبریں۔
صیہونی حکومت نے جنگ میں شکست کیوں قبول کی؟
?️ 18 جنوری 2025سچ خبریں: فینکس ایک افسانوی مقدس پرندہ ہے جس کا ذکر ایرانی،
جنوری
صیہونی جنگی قیدیوں کی فلم دینے کے بدلے حماس کا صیہونیوں سے مطالبہ
?️ 16 اکتوبر 2021سچ خبریں:فلسطینی اخبار نے حماس اور اسرائیلی حکومت کے درمیان مصر کی
اکتوبر
امریکہ کسی بھی صورت میں یوکرین میں فوج نہیں بھیجے گا:جین ساکی
?️ 24 فروری 2022سچ خبریں: وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کی
فروری
جاسوسوں سے بھرا ہوا بلغراد نیا کاسا بلانکا بنا
?️ 11 جنوری 2023سچ خبریں:سربیا کے صدر الیگزینڈر ووچک کا کہنا ہے کہ اس ملک
جنوری
100 سے زائد این جی اوز نے غزہ کی صورتحال پر خطرے کی گھنٹی بجا دی
?️ 23 جولائی 2025سچ خبریں: غزہ میں بھوک کا بحران شدت اختیار کرنے کے ساتھ
جولائی
حماس نے صیہونی سائبر دفاع میں کیسے خلل ڈالا؟
?️ 7 دسمبر 2023سچ خبریں: حماس کی سائبر پاور نے اسے صیہونی اہم انفراسٹرکچر میں
دسمبر
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے پاکستان کے حوالے سے اہم بیان جاری کردیا
?️ 19 مارچ 2021جنیوا (سچ خبریں) اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے پاکستان
مارچ
حماد اظہر کے نام محکمہ توانائی سندھ کا خط
?️ 15 جنوری 2022کراچی (سچ خبریں) ملک بھر میں گیس کا بحران جاری ہے جس
جنوری