اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے تحریک انصاف کے قائد عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی بنی گالہ رہائش گاہ کو سب جیل قرار دینے کے نوٹیفکیشن پر سوال اٹھا دیا۔
تفصیلات کے مطابق جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی درخواست پر سماعت کی، بشری بی بی کی جانب سے وکیل عثمان ریاض گل اور خالد یوسف چوہدری پیش ہوئے، سماعت کے آغاز پر اسٹیٹ کونسل نے کہا کہ ’سب جیل کے قیام سے متعلق ہم اپنے طور پر دیکھ رہے ہیں کوئی چیز غیر قانونی تو نہیں، کچھ وقت چاہیے‘، سابقہ خاتون اول بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر سرکاری وکیل نے عدالت سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا، اسلام آباد ہائیکورٹ نے استدعا منظور کرتے ہوئے سماعت آئندہ ہفتے تک ملتوی کر دی۔
دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کے بنی گالہ گھر کو سب جیل قرار دینے کے اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ کے نوٹی فکیشن پر اہم سوال اٹھایا، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دیئے کہ ’چیف کمشنر خود کو کیسے صوبائی حکومت قرار دے سکتا ہے؟ یعنی قانون کے مطابق جو صوبائی حکومت کا اختیار ہے وہ فردِ واحد نے کیسے استعمال کیا؟ آپ نے بشریٰ بی بی کو قید تنہائی میں رکھا ہوا ہے ، یہ ایک طرح کا تشدد ہے، اس کیس میں ایک رٹ اور 6 متفرق درخواستیں آئی ہوئی ہیں، آپ کے پاس کوئی گراؤنڈز نہیں ہے‘۔
عدالت نے وکیل بشریٰ بی سے استفسار کیا کہ ’کیا آپ اب بھی آپ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سے اڈیالہ جیل منتقل کروانا چاہ رہے ہیں؟‘ اس کے جواب میں وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ ’جی بالکل ہم بشری بی بی کو اڈیالہ جیل منتقل کروانا چاہتے ہیں‘، بعد ازاں عدالت نے بشریٰ بی بی بی بی کے وکلاء سے آئندہ سماعت پر تحریری دلائل طلب کرلیے اور ریمارکس دیئے کہ ’ہم چاہتے ہیں اس کیس میں اب مزید تاخیر نہ ہو‘۔