اسلام آباد: (سچ خبریں) الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کو کمیشن کے ممبران، ملازمین کی تنخواہیں، اخراجات اور عام انتخابات کے اخراجات پر بریفنگ دینے سے معذرت کرلی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کا ہمایوں مہمند کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس کے ایجنڈے میں الیکشن کمیشن ممبران، ملازمین کی تنخواہ، سفر کے اخراجات اور 8 فروری کے الیکشن خراجات کی تفصیلات مانگی گئی تھیں۔
سیکرٹری الیکشن کمیشن نے وزارت پارلیمانی امور کو خط میں کہا کہ الیکشن کمیشن آزاد آئینی ادارہ ہے، کسی وزارت کے ماتحت نہیں، الیکشن کمیشن قائمہ کمیٹی پارلیمانی امور کے دائرہ اختیار میں نہیں، الیکشن کمیشن کے اخراجات چارجڈ اخراجات میں آتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کے بجٹ پر قومی اسمبلی میں ووٹنگ نہیں ہوتی، الیکشن کمیشن مانگی گئی معلومات کمیٹی کو دینے کا پابند نہیں، الیکشن کمیشن، الیکشن قوانین اور آئینی معلات پر قانون سازی کے معاملات پر معاونت کر سکتا ہے۔
چئیرمین کمیٹی ہمایوں مہمند نے کہا کہ الیکشن کمیشن والے کہتے ہیں وہ پارلیمنٹ کو جواب دہ نہیں جس پارلیمنٹ نے ان کی تخلیق کی اس کو وہ کہتے ہم آپ کو جوابدہ نہیں، رولز کے تحت ہمیں کسی شخص کو طلب کرنے، دستاویزات، ریکارڈ لینے کا اختیار ہے، الیکشن کمشن اور چیف الیکشن کمشنر کو ہم بلا سکتے ہیں۔
سیکریٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ وزارت پارلیمانی امور کے اختیار میں الیکشن کمیشن کا قانون سازی کا معاملہ شامل ہے۔
سینر محسن عزیز نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیٹر کو مسترد کر دینا چاہیے، پی اے سی میں الیکشن کمیشن آیا تھا۔
سیکریٹری پارلیمانی امور نے کہا کہ معاملہ چیئرمین سینیٹ کے پاس بھیج کر ان کی رہنمائی اور رائے لی جائے۔
ہمایوں مہمند نے کہا کہ میں اس پر استحقاق کمیٹی جاوں گا، یہ سینیٹ کی تضحیک ہےہم چیئرمین سینیٹ کی رائے لے لیتے ہیں، میری رائے میں تو استحقاق کمیٹی کے پاس جانا چاہیے لیکن پرویز رشید کی رائے پر میں تھوڑا صبر کرتا ہوں۔