آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، بلاول بھٹو

🗓️

اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، سیاست اپنی جگہ لیکن ہمین ورکنگ ریلیشن شپ رکھنا ہے۔

قومی اسمبلی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام نے اپنے نمائندوں کو منتخب کیا، ہم نے سیاست کو گالی بنادیا ہے، اسمبلی کی گیلریز میں اس وقت طلبہ جو ملک کا مستقبل ہیں ، وہ بیٹھے ہیں، ہم نے اسی سیاست سےعوام کو تحفظ، ریلیف دیناہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم باہر جو سیاست کریں وہ ہمارا مسئلہ ہے، لیکن ایوان کےاندر ہمیں ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، آئین کی بالادستی کے بغیر پارلیمنٹ سمیت کوئی ادارہ نہیں چل سکتا، سیاست اہپنی جگہ لیکن ہمین ورکنگ ریلیشن شپ رکھنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہیں، حکومت کاکام آگ بجھانا ہے، مزید آگ لگانا نہیں، اپوزیشن کا بھی یہ کام نہیں کہ ہر وقت گالی دے، ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو دیکھنا ہوگا،انہیں ادا کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر حکومت یہ سوچے گی کہ اینٹ کا جواب پتھر سے دینا ہےتو یہ ایک دن کی خوشی ہوگی، اگلے دن آپ بھی اسی جیل میں ہوں گے، اگر ہم آپس کی لڑائی میں لگے رہے تو ملک کیسے آگے بڑھےگا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر حکومت کا کردار یہ ہے کہ عمران خان نے ہمیں جیل میں بند کیا تھا، اب ہم نے پتھر کا جواب پتھر سے دینا ہے تو ایک دن کے لیے ہم خوش ہوں گے لیکن کل میں اور آپ اسی جیل میں ہوں گے، جب عمران خان وزیراعظم تھے تو میری ان سے صرف اتنی مخالفت تھی کہ جس سسٹم کے لیے میرے خاندان نے قربانیاں دی ہیں، وہ چلے، اسی وجہ سے بنیظیر بھٹو اور نواز شریف نے میثاق جمہوریت کیا، 18ویں ترمیم کی، این ایف سی ایوارڈ منظور کرایا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ پہلے چیف الیکشن کمشنر حکومت کی مرضی سے ہوتا تھا، ہماری ترمیم کے بعد اپوزیشن لیڈر اور وزیراعظم کی مشاورت کے بعد تعینات ہوتا ہے، عبوری حکومت میں اپوزیشن، وزیر اعظم کی مشاورت اور پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اپوزیشن دینے سمیت یہ تمام چیزیں ہم نے کروائیں، ہم نے سمجھا اکہ اگر اس ملک نے چلنا ہے تو اس سائیڈ (حکومت) اور اس سائیڈ (اپوزیشن) دونوں کو مل کر چلنا پڑے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے میرے والد، والدہ کو جیل میں ڈالا، یا آپ کے رہنما چند مہینے کے لیے جیل میں ہیں، آپ ان کا کیس ہر سطح پر لڑیں لیکن یہاں آکر عوام کی خدمت کریں، ان کے کام کریں، ہمارا بھی حکومت سے اختلاف رائے ہوتا ہے، الیکشن مہنگائی کے نکتے پر لڑا، جہاں مناسب سمھا تنقید کی، لیکن وقت آگیا ہے کہ حکومت کی کارکردگی کا جائزہ لیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ حکومت کی کارکردگی اس بنیادی معاملے پر کیا ہے، وزیر اعظم، ان کی معاشی کی کارکردگی کے بارے میں اس ایوان کو بتانا چاہوں گا کہ 8 مہینے پہلے مہنگائی کی شرح کیا تھی، حکومت نے اپنے لیے بجٹ میں مہنگائی کا ہدف 12 فیصد رکھا تھا، ابھی سال بھی پورا نہیں ہوا اور مہنگائی کی شرح 9.6 فیصد پر آگئی ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جہاں ہم، حکومت کے اپنے اراکین اور اپوزیشن کے اراکین حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرتے آر ہے ہیں، وہیں اس بات پر تعریف کرنی چاہیے کہ مہنگائی کم ہو رہی ہے اور مزید کمی کے لیے تجاویز دینی چاہیے اور کوئی ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے حکومت کی آئی ایم ایف کے ساتھ ڈیل کو نقصان پہنچے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ 2013 سے 2018 تک ہم نے انہیں لوگوں کے ساتھ مل کر اتفاق کے ساتھ جنہوں نے میرے والد کو ساڑھے 11 سال تک جیل میں ڈالا، ان کے ساتھ مذاکرات کرکے، بات چیت کرکے ایسی متفقہ دستاویز لے کر آئے جس سے ہم نے صوبوں کو مضبوط کیا، پارلیمنٹ کو مضبوط کیا، عدالت کو مضبوط کیا، اس سے عوام کو فائدہ ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس اتفاق رائے کے خلاف ایک مخصوص لابی موجود ہے، وہ کبھی نہیں چاہیں گے کہ یہ اتفاق رائے جاری رہے، شروع دن سے اس کے خلاف سازش جاری ہے، کبھی افتخار چوہدری کے ذریعے، کبھی انٹیلی جنس اداروں کے ذریعے سیاسی جماعت کو فائدہ دے کر ہمارے سیاسی نظام کو اس مقام پر پہنچایا ہے کہ پہلے اختلافات ہوتے تھے تو ہم آپس میں بات کرتے تھے، اب ہاتھ ملانے کے لیے تیار نہیں ہوتے، اگر ایسے چلنا ہے تو چلتے رہیں گے لیکن افسوس ہم ان بچوں کی قسمت کے ساتھ کھیل رہے ہیں جن کے مستقبل ہمارے ہاتھ میں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں اسپیکر قومی اسمبلی سے کہتا ہوں کہ وہ اس ایوان کو متحرک کریں، پھر ہم اس ملک کو متحرک کر سکتے ہیں، اپنی سیاست، اپنے معاملات اور کیسز ہم دیکھ لیں گے، جب تک یہ ایوان فنکشنل نہیں ہوگا، یہ ملک فنکشنل نہیں ہوگا۔

بلاول بھٹو نے سردار اختر مینگل کے استعفے پر کہا کہ ایک قابل احترام، سینئر بلوچ سیاستدان نے ایوان سے استعفیٰ دیا، مجھے بہت افسوس ہوا، ان کے استعفے کی خبر سے مایوس ہوا، پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ اسمبلی میں نہیں بیٹھیں گے، میں ان سے کہوں گا کہ اسمبلی نہ چھوڑیں، ذمے داری اپنائیں، جو لوگ نہیں چاہتے ہیں کہ آپ اسمبلی میں ہوں، وہ تو خوش ہوں گے کہ آپ چھوڑیں، یاد دلاتا ہوں کہ جب پی ڈی ایم کی حکومت تھی، میں کہتا رہا کہ اسمبلی نہ چھوڑیں، ضد، جوش، جذبہ تھا، چھوڑ دی، اب وہ خود بھگت رہے ہیں، نہ صرف وہ بلکہ ملک بھی بھگت رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسی ہائی پاور کمیٹی بنائیں جس میں تمام جماعتوں بشمول وہ جماعت جو حکومت کو پسند نہیں، ان کامؤقف سنیں، جو بہتر تجویز ہوئی، اسے ہم سب ماننے کےلیے تیار ہوں گے۔

مشہور خبریں۔

مشکلات کا سامنا کئے بغیر بڑا کام نہیں کر سکتے

🗓️ 27 اگست 2021اسلام آباد (سچ خبریں) جمعرات کو پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے تین

لبنان اور مغربی کنارے میں خوشی کی لہر

🗓️ 26 مئی 2024سچ خبریں: غزہ میں قابض حکومت کے متعدد فوجیوں کی گرفتاری کی خبر

ایران نے کیا میڈیا کے شام میں مداخلت کے الزام کو مسترد

🗓️ 27 دسمبر 2024سچ خبریں: شام کے مختلف شہروں میں ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان

 کیا بائیڈن ٹرمپ کو شکست دے سکتے ہیں ؟

🗓️ 7 دسمبر 2023سچ خبریں:امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ وہ واحد ڈیموکریٹ نہیں

عوام نے عمران خان پر اعتماد کیا ہے، محمود خان اچکزئی

🗓️ 11 فروری 2024کوئٹہ: (سچ خبریں) پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا

سیاسی بحران پر بات چیت کیلئے پی ٹی آئی نے 3 رکنی کمیٹی بنادی

🗓️ 16 اپریل 2023لاہور: (سچ خبریں) جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی جانب سے

کالعدم تحریک لبیک کےمتعدد ملزمان کی ضمانتیں منظور کر لی گئیں

🗓️ 30 اپریل 2021کراچی (سچ خبریں) کالعدم تحریک لبیک کے 25 سے زائد کارکنان کی

نگران وزیر خارجہ کا افغان شہریوں کو بے دخل کرنے کے فیصلے کا دفاع

🗓️ 6 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے غیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے