پی ڈی ایم کے پاس اب کوئی حکمت عملی نہیں:پیپلز پارٹی

بلاول بھٹو

🗓️

اسلام اباد( سچ خبریں) اسمبلیوں سے اجتماعی استعفوں سے متعلق پاکستان پیپلز پارٹی نے دعوی کیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شامل جماعتیں واضح روڈ میپ اور استعفے کے بعد کی حکمت عملی فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

ڈان کی رپورٹ کے مطابق پی پی پی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے الزام عائد کیا کہ 9 جماعتوں نے پارٹی استعفوں کو لانگ مارچ سے جوڑ دیا ہے ان سے متعدد مرتبہ اس حکمت عملی کے بارے میں پوچھا گیا جو وہ اسمبلیوں سے استعفے پیش کرنے کے بعد اختیار کریں گے لیکن ’وہ ہمارے سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہے‘۔

نیئر بخاری نے ان خبروں کی تردید کی کہ پیپلز پارٹی استعفوں سے بھاگ رہی ہے کیونکہ اگر پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ سے معاہدہ کیا ہوتا تو یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ کے انتخاب میں ایسی شکست کا سامنا نہ کرنا پڑتا۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جماعتیں استعفے پیش کرنے کے بعد صورتحال پر ہمیں مطمئن کرنے میں ناکام رہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ پی پی ایم کے اعلامیے پر عمل پیرا ہونے کے لیے پارٹی اب بھی پرعزم ہے اور گزشتہ برس ستمبر میں ان کی کثیر الجماعتی کانفرنس (ایم پی سی) کے بعد جاری کردہ ایکشن پلان کو ہر چیز کے لیے پی پی پی کو مورد الزام ٹھہرانا غلط تھا۔

پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ایکشن پلان میں عدم اعتماد کے ووٹ اور لانگ مارچ سمیت دیگر تمام آپشنوں کو بروئے کار لانے کے بعد استعفوں کے استعمال کو آخری حربے کے طور پر ذکر کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی، پی ڈی ایم کے ایجنڈے کو نافذ کرنے کے لیے پرعزم ہے جس میں حکومت کو ختم کرنا بھی شامل ہے۔

پیپلز پارٹی کے ایک اور سینئر رہنما نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی لانگ مارچ سے استعفوں کو جوڑ نے پر پی ڈی ایم کی حکمت عملی پر حیرت زدہ ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز (مسلم لیگ ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے اس بات کی تردید کی کہ انہوں نے استعفے کے بعد کا کوئی روڈ میپ فراہم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے پی ڈی ایم اجلاس میں اس کے بارے میں پوری طرح سے بات کی تھی اور یہاں تک کہ ممکنہ طورپر بدترین حالات پر بھی بحث ہوئی۔

احسن اقبال نے اس پر افسوس کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی نے طویل عرصے سے سیاسی اور پارلیمانی تجربہ رکھنے والی 9 جماعتوں کی رائے کا احترام نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ 9 جماعتوں کا اجتماعی نظریہ ہے کہ حزب اختلاف کے اراکین اسمبلی نے استعفے پیش کرنے کے بعد حکومت منہدم ہوجائے گی کیونکہ 450 سے زیادہ حلقوں میں ضمنی انتخابات میں جانا ممکن نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو اجلاس میں بتایا گیا کہ وہ پہلے مرحلے میں صرف قومی اسمبلی سے استعفے پیش کرنے پر غور کرسکتی ہیں اگر پارٹی سندھ میں اپنی صوبائی حکومت کو قربان نہیں کرنا چاہتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا حکومت کے لیے یہ ممکن نہیں ہوگا کہ 161 نشستوں پر ضمنی انتخابات ہوں اس سے ’نظام کی قانونی حیثیت کا سوال پیدا ہوجائے گا‘۔

انہوں نے مزید کہا کہ آپ 20 یا 30 نشستوں پر ضمنی انتخابات کر سکتے ہیں لیکن 161 نشستوں پر نہیں۔ان کا کہنا تھاکہ 9 جماعتوں کو یقین ہے کہ اپوزیشن کے بڑے پیمانے پر استعفوں کے بعد پورا نظام ختم ہوجائے گا۔

بدترین صورتحال کے بارے میں وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے اسپیکر غیر معینہ مدت یا طویل مدت کے لیے اپنے استعفے نہیں دے سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر اسپیکر اور حکومت کے لیے اپوزیشن کے اراکین نے ان سے استعفے قبول کرنے کو کہا تو وہ روزانہ ان کا محاصرہ کرنا شروع کردیں اور ملک میں ایک ڈرامہ ہوگا۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا یہاں تک کہ اگر حکومت خالی نشستوں پر بھی مرحلہ وار اور اپنے وقت اور مقام کی اپنی پسند کے مطابق ضمنی انتخابات کرانے کا فیصلہ کرتی ہے تو پھر پی ڈی ایم دوبارہ مشترکہ طور پر انتخابات لڑ سکتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ نشستوں سے استعفیٰ دینا ’مستقل بحران‘ پیدا کرے گا کیونکہ ایک وقت پر آپ کو خطرہ مول لینا ہوگا سیاست میں 2جمع 2 ہمیشہ چار نہیں ہوتے ہیں۔

علاوہ ازیں پشاور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر اور جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے پیپلز پارٹی کے رویہ پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں 9 جماعتوں کی رائے اور نقطہ نظر کا احترام کرنا چاہیے تھا۔

انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ پیپلز پارٹی اپنی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی ای سی) کے اجلاس میں 9 جماعتوں کی اجتماعی رائے پر غور اور احترام کرے گی۔انہوں نے کہا کہ وہ پی پی پی کو پی ڈی ایم کی صفوں میں رکھنا چاہتے ہیں۔

مولانا فضل الرحمٰن نے سابق صدر آصف علی زرداری کی پی ڈی ایم سے متعلق تقریر سے متعلق کہا کہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں ہونے والی بات چیت کو امانت تھی جسے ایسے خفیہ رکھا جانا چاہیے اور اس کارروائی کو ظاہر کرنا اعتماد کی خلاف ورزی کرنے کے مترادف ہے۔

دوسری طرف پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری نے مولانا فضل الرحمٰن کی تنقید کا جواز پیش کیا کہ یہ اجلاس پیپلز پارٹی کے احاطے میں نہیں ہوا تھا اور اس کی میزبانی مسلم لیگ (ن) نے کی تھی اور ویڈیو لنک کا انتظام بھی مسلم لیگ (ن) نے کیا تھا۔

قبل ازیں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پارٹی جمہوریت پر یقین رکھتی ہے اور اس نے ہر جمہوری حکومت کو اپنے جمہوری اقدامات سے شکست دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی پی پی نے پی ڈی ایم میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کو ضمنی انتخابات میں حصہ لینے پر راضی کیا اور پی ڈی ایم نے چاروں صوبوں میں کامیابی حاصل کی۔راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پی ڈی ایم میں پیپلز پارٹی کے مشورے پر لیے گئے تمام فیصلے درست اور پختہ ثابت ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ استعفے پہلے یا دوسرا آپشن نہیں بلکہ سرکاری پیکنگ بھیجنے کا آخری آپشن تھا۔راجہ پرویز نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لانا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے لانگ مارچ کی تیاری کرلی ہے لیکن جب لانگ مارچ سے استعفے منسلک ہوگئے تو پیپلز پارٹی نے اپنی سی ای سی سے مشورہ کرنے کے لیے وقت مانگا۔

مشہور خبریں۔

سعودی عرب نے ایسا کیا کیا کہ ایک بار پھر صیہونی خوش ہو گئے

🗓️ 17 جولائی 2023سچ خبریں: عبرانی میڈیا نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب کے

غزہ زمین پر جہنم بن چکا ہے: ریڈ کراس

🗓️ 12 اپریل 2025سچ خبریں: غزہ کی پٹی میں ایک شدید اور بے مثال انسانی بحران

انٹرنیٹ کی بندش سے ہونے والے معاشی نقصانات میں پاکستان سرفہرست

🗓️ 4 جنوری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان گزشتہ سال انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا ایپس

مشیر خزانہ شوکت ترین کا بلامقابلہ سینیٹر منتخب ہونے کا امکان ہے

🗓️ 29 نومبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخواہ میں

پروپیگنڈے اور توہین آمیز تنقید کے باوجود ادارہ غیرسیاسی رہنے کے عزم پر ثابت قدم رہے گا، آرمی چیف

🗓️ 28 نومبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا

مسلم لیگ (ن) قومی اسمبلی میں واحد بڑی جماعت بن کر سامنے آئی، اسحٰق ڈار کا دعویٰ

🗓️ 9 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں)پاکستان مسلم لیگ (ن) رہنما سینیٹر اسحٰق ڈار نے

امریکا نے افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار کا اعتراف کرلیا

🗓️ 30 جولائی 2021واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے افغانستان میں پاکستان کے اہم کردار کا

شہریار آفریدی کی گرفتاری پر توہین عدالت کیس: اسلام آباد ہائیکورٹ کا تمام متعلقہ ریکارڈز جمع کرانے کی ہدایت

🗓️ 11 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ نے رہنما پاکستان تحریک انصاف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے