سچ خبریں: اوپن اے آئی کے سربراہ سیم آلٹمین نے کہا ہے کہ یورپی قوانین مصنوعی ذہانت (اے آئی) کی ترقی کو روک سکتے ہیں، جب کہ انہوں نے وعدہ کیا کہ امریکی کمپنی یورپی یونین کے نئے قانون کی تعمیل کرے گی۔
ڈان اخبار میں شائع ہونے والی فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق برلن کی ٹیکنیکل یونیورسٹی میں مصنوعی ذہانت پر پینل مباحثے میں سیم آلٹمین سے براہ راست یورپی یونین کے ’اے آئی ایکٹ‘ کے بارے میں پوچھا گیا، جسے دنیا میں ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی کے لیے سب سے جامع ریگولیٹری فریم ورک سمجھا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم قانون کی تعمیل کریں گے اور یورپی عوام کی خواہشات کا احترام کریں گے۔
اوپن اے آئی کے سربراہ نے کہا کہ مختلف ریگولیٹری نظاموں کے فوائد ہیں، لیکن معاشی اثرات ہوں گے جو معاشرتی اثرات بن جائیں گے۔
سیم آلٹمین نے کہا کہ ہم یورپ میں اپنی مصنوعات کو باقی دنیا کی طرح تیزی سے تعینات کرنے کے قابل ہونا چاہتے ہیں، یہ یورپ کے مفاد میں تھا کہ وہ مصنوعی ذہانت کو اپنانے کے قابل ہو اور باقی دنیا سے پیچھے نہ رہے۔
یورپی یونین کا مصنوعی ذہانت ایکٹ گزشتہ سال مارچ میں منظور کیا گیا تھا، اس ہفتے ریگولیٹرز نے رہنمائی دی کہ کس قسم کے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو بہت خطرناک قرار دیا جائے گا۔
ان میں ایسے ٹولز شامل ہیں جو چہرے کی شناخت کے ڈیٹا بیس بنانے کے لیے آن لائن تصاویر کو اسکریپ کرتے ہیں یا پولیس کو صرف بائیومیٹرک ڈیٹا کی بنیاد پر مجرمانہ خطرے کا جائزہ لینے کی اجازت دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکا مصنوعی ذہانت کے ضابطوں میں نرمی لانے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔