سچ خبریں: باب المندب کے راستے صیہونی حکومت کے جہازوں کے گزرنے کو روکنے کے لیے یمنی عوامی کمیٹیوں کے اقدامات نے ایلات کی بندرگاہ کو 85 فیصد نقصان پہنچانے کے علاوہ اس حکومت کی معیشت کے لیے سنگین بحران پیدا کر دیا ہے۔
صیہونی آرمی ریڈیو کی رپورٹ کے مطابق مقبوضہ علاقوں میں ایلات بندرگاہ کے جنرل منیجر جدعون جولبر کا کہنا ہے کہ یمنی دھمکیوں کے باعث بحری جہاز کو مقبوضہ علاقوں کی طرف جانے سے روکا گیا جس کی وجہ سے اس بندرگاہ کے منافع کا 80-85 فیصد نقصان ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آبنائے باب المندب اور بحیرہ احمر پر تل ابیب کا انحصار
اس رپورٹ میں جولبر کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ یمنی دھمکیوں کی وجہ سے اس بندرگاہ کو گزشتہ ماہ کے وسط سے شدید نقصانات کا سامنا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تل ابیب پریشان ہے کہ اگر باب المندب کو بحیرہ احمر سے یا نہر سویز سے ایلات کی بندرگاہ کی طرف جانے والے تجارتی جہازوں کے لیے مکمل طور پر بند کر دیا جائے تو یہ مسئلہ مشرق سے اسرائیل جانے والے کارگوز کے سفری وقت میں 5 ہفتوں تک اضافہ کر سکتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اس صورتحال میں بحری جہاز آبنائے جبل الطارق کے ذریعے بحیرہ روم میں داخل ہونے کے لیے افریقی براعظم کا چکر لگانے پر مجبور ہیں۔
صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 13 نے بھی اپنی ایک رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ بحیرہ احمر سے گزرنے والے مشرق وسطیٰ سے اس حکومت کی درآمدات کا حجم 350 بلین شیکل (95 بلین ڈالر کے برابر) سالانہ ہے۔
اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مقبوضہ علاقوں میں جہاز رانی کا راستہ تبدیل کرنے سے درآمدی اشیا کی قیمتوں میں 3 فیصد اضافہ ہو جائے گا اور یہ مسئلہ اسرائیل پر 3 ارب ڈالرز کا بھاری مالی بوجھ ڈال سکتا ہے۔
صنعا کی حکومت اور یمنی عوامی کمیٹیوں نے اعلان کیا ہے کہ جب تک غزہ کی پٹی کو خوراک اور ادویات سمیت اپنی ضرورت کا سامان نہیں مل جاتا، وہ مقبوضہ علاقوں کی بندرگاہوں کی طرف جانے والے تمام بحری جہازوں کو روکیں گے چاہیے یہ جہاز کسی بھی ملک کے ہوں؟
مزید پڑھیں: باب المندب میں کیا ہو رہا ہے؟
یاد رہے کہ اب سے چند گھنٹے قبل یمنی حکومت نے ایک جہاز کے بارے میں بتایا جس نے اس حوالے سے وارننگ پر عمل نہیں کیا اور مذکورہ جہاز بالآخر واپس جانے پر مجبور ہو گیا۔