?️
یمنی فوج کے خلاف اسرائیلی حکمت عملی اسرائیل کو الٹی کر پڑھ گئی
امریکی تحقیقی ادارے اسٹِمسن سینٹر نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے یمن میں حوثی گروہ کے ٹھکانوں پر حملوں نے الٹا اثر دکھایا ہے، اور یہ کارروائیاں حوثیوں کو مزید مضبوط اور محورِ مزاحمت کا نمایاں حصہ بنا رہی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، غزہ میں امریکا اور عرب ممالک کی حمایت سے نافذ ہونے والی جنگ بندی کے دوران یہ سوال پیدا ہوا کہ کیا حوثی بھی اسرائیل پر حملے روک دیں گے یا نہیں؟ لیکن حالیہ واقعات نے ظاہر کر دیا کہ اسرائیل کی حکمتِ عملی کامیاب نہیں ہوئی۔
اسٹِمسن سینٹر نے یاد دلایا کہ 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے کی دوسری برسی پر، حوثیوں نے اسرائیل کے بندرگاہی شہر ایلات پر چار ڈرون فائر کیے — یہ واقعہ واضح کرتا ہے کہ اسرائیل اپنے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نومبر 2023 سے حوثیوں نے اسرائیل اور بحرِ احمر میں تجارتی جہازوں پر حملے شروع کیے۔ اُس وقت اسرائیل نہ صرف فوجی طور پر غیر تیار تھا بلکہ اسے یمن کے اس گروہ کے بارے میں قابلِ اعتماد معلومات بھی حاصل نہیں تھیں۔ اسرائیلی قیادت کا خیال تھا کہ فوجی حملوں کے ذریعے حوثیوں کو ڈرایا جا سکتا ہے، مگر حقیقت میں یہ گروہ ایسا "مرکزی ہدف” نہیں رکھتا جس پر ضرب لگا کر اسے کمزور کیا جا سکے۔
اسرائیل نے 20 جولائی 2024 سے حوثیوں کے بنیادی ڈھانچے پر حملے شروع کیے، جن میں الحدیدہ بندرگاہ، صنعاء کا ہوائی اڈہ اور کئی بجلی گھر نشانہ بنائے گئے۔ لیکن نقصان کے باوجود حوثی نہ صرف ڈٹے رہے بلکہ ان کی اندرونی مقبولیت اور بین الاقوامی حیثیت میں اضافہ ہوا۔
رپورٹ کے مطابق، اب حوثی خود کو صرف یمن تک محدود نہیں سمجھتے بلکہ پورے محورِ مزاحمت کے محافظ تصور کرتے ہیں۔ اس لیے اگر اسرائیل نے ایران، لبنان یا فلسطین میں اس محور کے کسی حصے پر حملہ کیا، تو امکان ہے کہ حوثی ایک بار پھر اسرائیل پر میزائل یا ڈرون حملے کریں — جیسا کہ ماضی میں مسجد الاقصیٰ پر یہودی یلغار یا تہران اور بیروت پر اسرائیلی حملوں کے بعد ہوا تھا۔
اسٹِمسن سینٹر نے خبردار کیا کہ اسرائیل کو یمن کے ساتھ ایک طویل اور خودمختار محاذ آرائی کے لیے تیار رہنا ہوگا، جو لازمی طور پر غزہ کی جنگ سے منسلک نہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ نیا محاذ صرف فوجی کارروائیوں سے نہیں جیتا جا سکتا۔ اسرائیل کو اپنی خفیہ معلومات میں خلا پُر کرنا اور بحیرہ احمر کے خطے میں اپنی زمینی موجودگی کو بہتر بنانا ہو گا۔
مزید کہا گیا کہ اگر حوثی اقتدار میں برقرار رہے تو وہ اپنی اسٹریٹجک صلاحیتوں کو اسرائیل کے خلاف استعمال کر سکتے ہیں، اور اس سے ایران کے اثر و رسوخ میں اضافہ ہو گا۔
رپورٹ نے نتیجہ اخذ کیا اسرائیل کو خودستائی اور فوری فتح کے دعووں سے گریز کرنا چاہیے۔ اسے ایک طویل المدت مہم کے لیے تیار ہونا ہوگا جو فوجی، سیاسی اور معاشی اقدامات کا مجموعہ ہو۔
تھنک ٹینک کے مطابق، اسرائیل کی موجودہ پالیسی نے حوثیوں کو کمزور کرنے کے بجائے انہیں خطے میں طاقتور مزاحمتی قوت میں تبدیل کر دیا ہے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
President Joko "Jokowi” Widodo Refuses to Sign MD3 Law
?️ 20 اگست 2022Strech lining hemline above knee burgundy glossy silk complete hid zip little
اگست
ٹرمپ اور یمن: ایسا معاہدہ جس نے صیہونی حکومت کو حیران کر دیا
?️ 9 مئی 2025سچ خبریں: ٹرمپ کی اس اچانک خبر کے بعد کہ ان کا
مئی
امریکہ کیوں حزب اللہ سے کیا ڈر رہا ہے؟
?️ 10 اکتوبر 2023سچ خبریں: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے ایک عہدیدار نے جنوبی لبنان
اکتوبر
دریائے ستلج میں دو مقامات پر مسلسل ’اونچے‘ درجے کا سیلاب
?️ 26 اگست 2023لاہور: (سچ خبریں) دریائے ستلج میں اسلام اور گندھا سنگھ والا ہیڈورکس
اگست
غزہ میں صیہونیوں کی بربریت کے بارے میں عالمی برادری کو انتباہ
?️ 16 مئی 2024سچ خبریں: یوم نکبت کی 76ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پریس کانفرنس
مئی
یوکرائن پر سائبر حملے؛ امریکہ اور برطانیہ کا روس پر الزام
?️ 20 فروری 2022سچ خبریں:امریکہ اور برطانیہ نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی فوجی ہیکر
فروری
قازقستان میں بدامنی کے دوران تقریباً 4000 مظاہرین حراست میں
?️ 8 جنوری 2022سچ خبریں: قازق وزارت داخلہ، نووستی نے کہا کہ حالیہ دنوں کے
جنوری
طالبان کی امریکا کو شدید دھمکی، امریکی صدر جوبائیڈن پریشانی میں مبتلا ہوگئے
?️ 17 مارچ 2021دوحہ (سچ خبریں) طالبان نے امریکا کو شدید دھمکی دیتے ہوئے کہا
مارچ