سچ خبریں:صیہونی حکومت کی جاسوس تنظیم موساد کے نئے سربراہ نے ڈیوڈ بارنیئر منگل کی شام دھمکی دی تھی کہ ایران کے ساتھ جوہری معاہدہ ہو بھی جاتا ہے تب بھی تل ابیب ایران کے جوہری پروگرام کی مخالفت کرتا رہے گا۔
صیہونی اخبار یدیوت اہرونٹ کی رپورٹ کے مطابق صیہونی جاسوس تنظیم موساد کے نئے سربراہ ڈیوڈ بارنیئر نے موساد ہیڈ کوارٹر میں اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ ایران کاعالمی طاقتوں کے ساتھ جو معاہدہ ہو رہا ہے اس سے صرف اس مسئلے پر ہمارے تنہائی کے احساس کو تقویت ملتی ہے،تاہم میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں کہ نہیں ، ہم اکثریت کی رائے کے مطابق کام کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے ، کیونکہ اس اکثریت اس خطرے کی غلط فہمی کا خمیازہ برداشت نہیں کرتی ہے،رپورٹ کے مطابق انہوں نے دعوی کیا کہ ایران کا جوہری پروگرام موساد کے پورے دماغ پر قابض ہےاس لیے کہ ایران پہلے ہی بین الاقوامی تحفظ کے تحت اپنے جوہری ویژن کو سمجھنے کے لئے کام کر رہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ ایران ، چاہے معاہدے کے تحت ہو یا نہ ہو ، بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے پروگرام کے ہتھیاروں کی طرف بڑھ رہا ہے،موساد کے نئے سربراہ نے الزام لگایا ہے کہ ایران بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے،یادرہے کہ صیہونی عہدہ دار ایران کے خلاف یہ الزام عائد کررہے ہیں جبکہ غیر قانونی صیہونی حکومت نے اپنے قیام کے بعد سے اب تک تقریبا 70 سالوں سے جاری جنگوں میں سیکڑوں ہزاروں افراد کو ہلاک کیا جبکہ مختلف ممالک کی ممتاز شخصیات اور دسیوں سائنسدانوں کے خلاف درجنوں قتل و غارت گری کی کاروائیاں انجام دی ہیں۔
واضح رہے کہ تل ابیب ایران کے جوہری پروگرام سے لاحق خطرے کے بارے میں بات کرتا ہے جبکہ بین الاقوامی مبصرین کے مطابق خود مغربی ایشیاء میں واحد جوہری مسلح حکومت ہے جس کے اسلحہ خانے میں لگ بھگ 400 ایٹمی وار ہیڈس موجود ہیں اور یہاں تک کہ خطے میں مزاحمت کے محور کے خلاف ایٹمی حملہ کی کھلی دھمکیوں سے بھی باز نہیں آتا۔
دوسری طرف ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے 12 دسمبر 2010 کو ایک فتوی جاری کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی تیاری اور استعمال پر واضح طور پر حرام قرار دیتے ہوئے کہاکہ ہماری نطر میں کیمیائی ہتھیار وں کے علاوہ مائکروبیل ہتھیار بھی انسانیت کے لئے ایک سنگین خطرہ سمجھا جاتے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس کےعلاوہ ایرانی قوم ، جو خود بھی کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کا شکار ہے ، اسے دیگر اقوام کے مقابلے میں اس طرح کے ہتھیاروں کی پیداوار اور جمع ہونے کا خطرہ محسوس ہوتا ہے تووہ اس کے مقابلہ کرنے کی راہ میں اپنے تمام وسائل استعمال کرنےکے لئے تیار ہے،ہم نے ان ہتھیاروں کے استعمال سے منع کیا ہے اور ہم اس پر پابند ہیں کہ اس عظیم آفات سے انسانوں کی حفاظت کے لئے جدوجہد کریں۔
یادرہے کہ موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن نے الوداعی تقریر میں کہا کہ اسرائیل کو ایران کے خلاف اپنی فوجی سرگرمیاں بڑھانا چاہیے اور اس کا مقابلہ جاری رکھنا چاہیے۔