سچ خبریں: روسی وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں اس بات پر زور دیا کہ غزہ کی پٹی میں جنگ اور تنازعات کے نہ رکنے کا واحد سبب امریکی حکومت ہے۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں غزہ کی صورتحال کے بارے میں تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں جنگ اور تنازعات کو روکنے کی تمام کوششوں کے سامنے امریکی حکومت واحد رکاوٹ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا حماس اور صیہونیوں کے دمیان پھر سے جنگ بندی ہونے والی ہے؟
اس سلسلے میں انہوں نے کہا کہ ہماری (سیکیورٹی) کونسل اس سنگین چیلنج کا کوئی مناسب جواب نہیں دے سکی ہے جس کی وجہ واضح ہے امریکہ کا موقف ہے جو مقبوضہ علاقوں میں خونریزی کی تمام کوششوں اور اقدامات کو روکتا ہے۔
روسی وزیر خارجہ نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دو ریاستی حل کی صہیونی حکام کی مخالفت پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا۔
لاوروف نے مزید کہا کہ موجودہ بحران کے شدید مرحلے کے خاتمے کے بعد، جسے سلامتی کونسل سے جنگ بندی کے لیے کہہ کر سہولت فراہم کی جانی چاہیے، ہم خطے میں اہم کرداروں کی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے وزارتی سطح پر مشاورت کا مشورہ دیتے ہیں، اور پھر اتحاد کی بحالی کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔
یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بریل نے پیر کے روز یورپی یونین کے وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حوالے سے امن عمل کو آگے بڑھانے کے بجائے دو ریاستی حل پر عمل پیرا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اب سے میں امن عمل کی بات نہیں کروں گا، میں دو ریاستی حل چاہتا ہوں، اسرائیل کی حماس کے خلاف جنگ کے باعث غزہ کی پٹی محاصرے میں ہے، اس سے بدتر کوئی بات نہیں ہوسکتی۔
مزید پڑھیں: صیہونی حزب اللہ سے کیوں ڈرتے ہیں؟
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے اتوار کے روز غزہ میں فلسطینی شہریوں کے دل دہلا دینے والے قتل عام پر اسرائیل کی مذمت کی اور نیتن یاہو کی فلسطینی ریاست کے قیام کے منصوبے کی مخالفت کو ناقابل قبول قرار دیا۔