?️
سچ خبریں: اقوام متحدہ کی اقتصادی و سماجی کونسل میں امریکی نمائندے جاناتان شرایر نے افغانستان کی صورت حال سے متعلق قرارداد A/79/L.100 کے خلاف ووٹ دیتے ہوئے کہا کہ طالبان کی جانب سے جوابدہی کا فقدان اور عالمی برادری کا ناکارہ رویہ اس فیصلے کی بنیادی وجوہات ہیں۔
امریکی مندوب نے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تقریباً چار سال گزرنے کے باوجود، ہم اب بھی طالبان کے اسی قیادتی ڈھانچے سے بات چیت کر رہے ہیں، بغیر کسی جواب طلبی یا اصلاح کے مطالبے کے۔ یہ قرارداد بھی ماضی کی ناکام پالیسیوں کی تکرار ہے، جنہوں نے طالبان کو سزا دینے کے بجائے انہیں انعام دیا۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ طالبان دہشت گردی کے خلاف جنگ، منشیات کے خلاف اقدامات اور علاقائی سلامتی جیسے شعبوں میں نہ صرف تعاون نہیں کر رہے، بلکہ ‘بندھوا ڈپلومیسی’ کے ذریعے استحکام کے خلاف کام کر رہے ہیں۔
شرایر نے کہا کہ طالبان کو باغی گروہوں جیسا رویہ ترک کرنا ہوگا۔ امریکہ اپنے تمام حراست میں لیے گئے شہریوں کی رہائی اور یرغمالی کے خاتمے کا مطالبہ کرتا ہے۔
انہوں نے افغان عوام کو دی جانے والی انسانی امداد کے موجودہ طریقہ کار کو "غیر مستحکم” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب تک طالبان جوابدہ نہیں ہوں گے، صورت حال میں بہتری کی توقع نہیں کی جا سکتی۔
امریکی نمائندے نے اس قرارداد کے ان حصوں پر بھی تشویش کا اظہار کیا جن میں ایران کی تعریف کی گئی تھی، جسے انہوں نے "دنیا کا سب سے بڑا دہشت گردی کا حامی” قرار دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان کے رویے میں کوئی مثبت تبدیلی یا تعمیری مشغولیت کی کوئی علامت نظر نہیں آتی۔ انہوں نے دوحہ عمل کے بارے میں بھی شکوک کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب بھی طالبان مذاکرات کے لیے تیار ہوتے ہیں، وہ صرف اپنی شرائط پر بات کرتے ہیں، جو عالمی مفادات کے خلاف ہوتی ہیں۔
شرایر نے واضح کیا کہ طالبان کو تقویت دینے اور ان سے اپنے وعدوں پر عمل کرنے کا مطالبہ ایک ساتھ نہیں کیا جا سکتا۔ یہ دو مقاصد ایک دوسرے کے بالکل متضاد ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ طالبان اپنے اعمال کی مکمل ذمہ داری قبول کریں۔ امریکہ اب ان کے جابرانہ رویے کو آسان بنانے میں معاون نہیں ہوگا۔
یہ تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں جب 2021ء میں طالبان کی افغانستان میں حکومت کے بعد سے، اقوام متحدہ اور مختلف ممالک موثر تعاون کی راہیں تلاش کر رہے ہیں۔ تاہم، اقوام متحدہ کی تازہ قرارداد، جسے نیا طریقہ کار وضع کرنے کی کوشش سمجھا جا رہا تھا، امریکہ کی شدید مخالفت کا سامنا کرنا پڑا۔
دوسری جانب، ماسکو نے حال ہی میں افغانستان کے نئے سفیر کے اعتمادنامے کو قبول کر لیا ہے، جس کے بعد روس دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے طالبان حکومت کو رسمی طور پر تسلیم کر لیا ہے۔
روس کے خارجہ محکمے کے بیان میں کہا گیا کہ ہمارا خیال ہے کہ افغانستان کی اسلامی امارت کی حکومت کو تسلیم کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبوں میں تعمیری تعاون کو فروغ ملے گا۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
آئی ایس آئی کے نئے ڈی جی کی تعیناتی کے حوالے سے تین نام سامنے آگئے
?️ 14 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)تفصیلات کے مطابق انٹیلی جنس ادارے آئی ایس آئی
اکتوبر
عطاء تارڑ اور ڈی جی آئی ایس پی آر اتوار کو قومی سلامتی بارے اہم بریفنگ دیں گے
?️ 3 مئی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ
مئی
چکوال: ایاز امیر کی کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کیخلاف اپیل سماعت کیلئے مقرر
?️ 3 جنوری 2024چکوال:(سچ خبریں) چکوال سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے امیدوار
جنوری
وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرلیا گیا، عمر ایوب کا دعویٰ
?️ 5 اکتوبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے
اکتوبر
نیتن یاہو کی کابینہ کے پوشیدہ مالی نقصانات کا انکشاف
?️ 20 فروری 2024سچ خبریں:Eran Hildesheim ایک مضمون میں کہا ہے کہ امریکی حکومت کے
فروری
تل ابیب میں یمنی نوادرات کی فروخت
?️ 18 اگست 2023سچ خبریں:القدس العربی اخبار کے مطابق یمن کے ایک محقق عبداللہ محسن
اگست
جنگ بندی سے پہلے ہماری کوئی بات چیت نہیں ہے: کونسلر میقاتی
?️ 2 نومبر 2024سچ خبریں: لبنان کے وزیر اعظم نجیب میقاتی کے مشیر فارس الجمیل
نومبر
فرانس کی گرتی ہوئی عالمی ساکھ ؛میکرون نے عوام کو کیوں مایوس کیا؟
?️ 11 جنوری 2025سچ خبریں:مغربی تھنک ٹینکس کا ماننا ہے کہ فرانس، جو کبھی عالمی
جنوری