سچ خبریں: مقبوضہ علاقوں کے ہزاروں باشندوں نے قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر صیہونی حکومت کی وزارت جنگ کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا، جس کا مقصد جنگ کے خاتمے اور فوری مذاکرات نیز قیدیوں کے تبادلے کے لیے نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنا تھا۔
اسپوٹنک نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق Yediot Aharanot صیہونی اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ مقبوضہ علاقوں کے ہزاروں مکینوں نے بنیامین نیتن یاہو کی جنگی کابینہ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے وزارت جنگ کے ہیڈ کوارٹر کے سامنے مظاہرہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کو تسلیم کرنا ایک تاریخی غلطی
صہیونیوں نے جنگ کے خاتمے اور حماس کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے لیے فوری مذاکرات کا مطالبہ کیا۔
اس رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو کی کابینہ کے رہنماؤں کے خلاف اپنے نعروں میں صہیونی مظاہرین نے قیدیوں کی فوری واپسی کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ہم غزہ موجود اپنے لوگوں کو فراموش نہیں ہونے دیں گے،ابھی معاہدہ کیا جائے اور قیدیوں کو واپس لایا جائے۔
مظاہرین نے صہیونی قیدیوں کے اہل خانہ کے ساتھ مل کر اس سے قبل کابینہ کے رہنماؤں کے خلاف کھلی دھمکی میں اعلان کیا تھا کہ جب تک جنگی وزراء کی کونسل اسیروں کی رہائی کے لیے کوئی لائحہ عمل پیش نہیں کرتی وہ وزارت جنگ کے مرکزی دفتر کے سامنے سے نہیں اٹھیں گے۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ جنگ میں اپنا کوئی بھی اہداف حاصل نہیں کیا
اس سے قبل بھی حماس کے ساتھ اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ نے ایک بیان میں قیدیوں کی واپسی کے لیے حماس کے ساتھ فوری معاہدے کی ضرورت پر زور دیا تھا اور کہا تھا کہ فوجی کاروائیوں سے ان کے قیدیوں کی جان نہیں بچ سکے گی۔