صہیونی رژیم میں نیا سیاسی بحران، نیتن یاہو سات اکتوبر کی ناکامی پر پردہ ڈالنے والی کمیٹی‘ کے سربراہ

نیتن یاہو

?️

صہیونی رژیم میں نیا سیاسی بحران، نیتن یاہو سات اکتوبر کی ناکامی پر پردہ ڈالنے والی کمیٹی‘ کے سربراہ

صہیونی رژیم میں آپریشن طوفان الاقصیٰ کے دوران پیش آنے والی سنگین سکیورٹی ناکامی کے معاملے پر ایک نیا سیاسی تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے اس حکومتی وزارتی کمیٹی کی سربراہی خود سنبھال لی ہے جو سات اکتوبر کی ناکامی کی تحقیقات کے لیے قائم کیے جانے والے سرکاری کمیشن کے دائرۂ اختیار کا تعین کرے گی۔ اس فیصلے پر اپوزیشن اور عوامی حلقوں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آیا ہے۔

صہیونی ویب سائٹ ہیدبروت کے مطابق، نیتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ پیر کے روز وزارتی کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس کی صدارت خود وزیر اعظم کریں گے۔ اس اقدام کو تحقیقات کے پورے عمل کو نیتن یاہو کے کنٹرول میں دینے کے مترادف قرار دیا جا رہا ہے۔

ابتدائی منصوبے کے مطابق اس کمیٹی کی قیادت وزیرِ انصاف یاریو لوین کو سونپی جانی تھی، تاہم صہیونی چینل 14 کی رپورٹ کے مطابق لوین نے دستبرداری اختیار کر لی، جس کے بعد نیتن یاہو نے براہِ راست اس کی سربراہی سنبھال لی۔

اعلامیے کے مطابق، اس اجلاس میں سات اکتوبر کی سکیورٹی ناکامی کی تحقیقات سے متعلق کمیٹی کے طریقۂ کار اور اصولوں کا تعین کیا جائے گا۔ اسی کے ساتھ لیکود پارٹی کے رکن کنیسٹ آریئل کلنر کی پیش کردہ ایک متنازع تجویز پر بھی غور ہوگا۔

کلنر کے مسودہ قانون کے تحت نیتن یاہو کی کابینہ کو وسیع اختیارات حاصل ہوں گے کہ وہ تحقیقات کے موضوعات کو شامل یا خارج کر سکے، جسے ناقدین حکومت کے کردار کو چھپانے اور تحقیقات کو محدود کرنے کی کوشش قرار دے رہے ہیں۔

اس منصوبے کے مطابق، تحقیقاتی کمیٹی چھ یا سات ارکان پر مشتمل ہوگی اور پانچ ارکان کی موجودگی میں بھی کام کر سکے گی۔ اگرچہ اجلاس بظاہر علانیہ ہوں گے، تاہم اکثریتی ووٹ سے حساس اور سکیورٹی امور پر بند کمرے میں فیصلے کیے جا سکیں گے۔ اراکین کے انتخاب میں اپوزیشن کی شمولیت کا ذکر ہے، لیکن اختلاف کی صورت میں حتمی اختیار حکومتی اتحاد کے پاس ہوگا۔

اس فیصلے پر شدید سیاسی مخالفت سامنے آئی ہے۔ اپوزیشن لیڈر یائیر لاپید نے اسے ’’ناکامی پر پردہ ڈالنے والی کمیٹی‘‘ قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اپوزیشن اس کے ساتھ کسی قسم کا تعاون نہیں کرے گی۔ سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے اس اقدام کو ’’ہلاک شدگان کے خاندانوں کی پیٹھ میں خنجر‘‘ قرار دیا اور کہا کہ اس منصوبے میں ملزمان خود اپنے تفتیش کار مقرر کر رہے ہیں۔

سابق فوجی سربراہ اور کنیسٹ کے رکن گادی آئزنکوٹ نے بھی اس کمیٹی کو ذمہ داری سے فرار قرار دیتے ہوئے کہا: ’’جو شخص ناکامی کا ذمہ دار ہو، وہ خود اپنا جج نہیں بن سکتا۔‘‘

دریں اثنا، سات اکتوبر میں ہلاک ہونے والوں اور قیدیوں کے 200 سے زائد اہلِ خانہ نے نیتن یاہو کو خط لکھ کر فوری طور پر ایک آزاد اور خودمختار حکومتی تحقیقاتی کمیشن کے قیام کا مطالبہ کیا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے: ’’ٹال مٹول، تاخیر، پردہ پوشی اور ناکامی کے جواز دینا بند کریں۔‘‘

عوامی رائے بھی حکومت کے حق میں نہیں۔ تازہ سروے کے مطابق، مقبوضہ فلسطین کے 49 فیصد باشندے نیتن یاہو کی مجوزہ کمیٹی کے مخالف ہیں، جبکہ صرف 34 فیصد اس کی حمایت کرتے ہیں۔

مشہور خبریں۔

امریکی محکمہ خارجہ دوحہ مذاکرات کو پیش کرنے کی کوشش میں

?️ 30 جون 2022سچ خبریں:  یورپی یونین کے نائب وزیر خارجہ اینریک مورا کی طرف

پنجاب میں 61 پولیس افسروں کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا

?️ 7 اپریل 2021پنجاب (سچ خبریں) پنجاب حکومت نے جرائم کے خلاف اہم قدم اُٹھاتے

صیہونیوں کو اسلحہ دینے کے بارے میں کینیڈا کا اہم فیصلہ

?️ 11 ستمبر 2024سچ خبریں: کینیڈا کی وزیر خارجہ نے ایک بار پھر غزہ کی

دفعہ 370کی منسوخی سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ افسوسناک لیکن غیر متوقع نہیں ہے، میر واعظ

?️ 12 دسمبر 2023سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر

یورو زون اور انگلینڈ میں افراط زر میں اضافہ جاری

?️ 20 اکتوبر 2022سچ خبریں:یوکرین میں جنگ اور روس کے خلاف پابندیوں کے براہ راست

نیتن یاہو اسرائیل کو تباہی کے دہانے پر لے جا رہے ہیں: یائر گولان

?️ 13 جولائی 2025سچ خبریں: صیہونی ریگیم کے سابق ڈپٹی چیف آف اسٹاف اور ڈیموکریٹک پارٹی

وزیر مملکت فرخ حبیب نے اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنایا

?️ 13 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے

عدت میں نکاح کیس کا فیصلہ

?️ 13 جولائی 2024سچ خبریں: اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نے سابق وزیر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے