سچ خبریں:یدیعوت احرانوت اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ متعدد عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کے ساتھ سمجھوتے کا اعلان کرنے کے لیے تیار ہیں۔
اس صہیونی میڈیا کے مطابق اگر سعودی عرب کا اسرائیل کے ساتھ معاہدہ جو کہ امریکہ کی ثالثی میں ہو رہا ہے مکمل ہو جاتا ہے تو ہم اسرائیل کے ساتھ سمجھوتہ کا سونامی دیکھیں گے اور ملائشیا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، عمان اور کئی افریقی ممالک سمجھوتہ کرنے والے ممالک کا جرگہ بھی شامل ہو گا۔
Yediot Aharanot نے اپنی رپورٹ کے تسلسل میں دعویٰ کیا کہ انڈونیشیا ان ممالک میں سرفہرست ہے اور اسرائیلی حکام اس وقت انڈونیشی حکام کے ساتھ خفیہ مذاکرات کر رہے ہیں، انڈونیشیا کے باشندوں کو سمجھوتے پر آمادہ کرنا چاہیے کیونکہ انڈونیشیا دنیا کا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے۔
انڈونیشیا کے علاوہ ملائیشیا، بنگلہ دیش اور سلطنت عمان کے بھی ایسا کرنے کا امکان ہے، خاص طور پر چونکہ عمان کی 2018 میں بینجمن نیتن یاہو اور ان کی اہلیہ کی میزبانی کی تاریخ ہے۔
Yediot Aharanot کے مطابق دیگر عرب اور اسلامی ممالک جیسے کہ کوموروس اور موریتانیہ بھی تعلقات قائم کرنے کے خواہاں ہیں لیکن یہ تمام معاملات ریاض اور تل ابیب کے درمیان سمجھوتہ ہونے پر منحصر ہیں۔
تاہم ایک اور رپورٹ میں یدیعوت احرونوت نے صیہونی سیکورٹی ریسرچ سینٹر کے سینئر محققین میں سے ایک اور اس حکومت کی سیکورٹی کونسل کے سابق رکن یوئل جوزانسکی کے حوالے سے بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ سمجھوتے کی قیمت اسرائیل کے لیے اب بھی بہت زیادہ ہے۔ اسرائیل اس معاہدے پر راضی ہونے کو تیار نہیں ہے۔فلسطینیوں کو رعایتیں دیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ پرامن ہونے کے باوجود سعودی عرب کے ایٹمی علم کے حصول کو قبول کریں اور سعودی عرب کی طرف سے جدید امریکی ہتھیاروں کے حصول کا مشاہدہ کریں۔