سچ خبریں:انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے حالیہ برسوں میں سعودی عرب میں غیر ملکی شہریوں کو پھانسی دیے جانے کے اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔
سعودی لیکس کی رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے حالیہ برسوں میں سعودی حکام کی جانب سے غیر ملکی شہریوں کو پھانسی دینے کے حوالے سے چونکا دینے والے اعداد و شمار فراہم کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یورپی-سعودی انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ سعودی عرب میں غیر ملکی پھانسیوں کی تعداد 2015 سے 2021 کے درمیان ہونے والی پھانسیوں کی کل تعداد کا تقریباً 40 فیصد ہے، سعودی جنرل ڈائریکٹوریٹ آف شماریات کے مطابق اس ملک میں 10 ملین غیر سعودی مقیم ہیں جن میں سے 3.2 ملین گھریلو کاروبار کرتے ہیں۔
واضح ر ہے کہ 2015 سے 2021 کے آخر تک سعودی عرب نے مختلف قومیتوں کے 361 غیر ملکیوں کو پھانسی دی ہے، تنظیم کے مطابق پھانسی پانے والے پاکستانی، یمنی، شامی، مصری، اردنی، ایتھوپیا، نائیجیرین، چاڈین، ہندوستانی، انڈونیشین، فلپائنی، عراقی، سری لنکن، سوڈانی، میانمار، فلسطینی، اریٹیرین اور صومالی تھے۔
یورپی-سعودی انسانی حقوق کی تنظیم نے زور دیا کہ 2020 تک پھانسی پانے والے زیادہ تر غیر ملکیوں کو منشیات کے الزامات کا سامنا کرنا پڑا ہے، اس کے علاوہ سعودی حکام پھانسی پانے والوں کی لاشیں بھی ان کے اہل خانہ کو واپس نہیں کرتے۔