سچ خبریں:یمنی عہدے داروں نے گذشتہ چھ برسوں میں سعودی اتحاد کے حملوں کے دوران یمن کو ہونے والے کچھ نقصانات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ چھ سالوں کے دوران یمن میں 2500 سے زیادہ تعلیمی مراکز تباہ کر دیے گئے ہیں ۔
المسیرہ نیوز ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق یمن پر سعودی اتحاد کے حملے کے چھٹے سال کے موقع پر ، صنعا میں انسانی امور کی انتظامیہ اور کوآرڈینیشن برائے اعلی کونسل کی سیکرٹریٹ نے آج (اتوار) کو ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے چھ سال کے دوران ملک کو ہونے والے نقصان کا اعلان کیااور جارحیت کے دوران یمنی عوام کے دکھوں کا جائزہ لیا۔
یمن میں انسانی ہم آہنگی کے معاملات کی سپریم کونسل کے سکریٹری جنرل ، عبدالمحسن تاؤوس نے کہا ہے کہ جنگ کے چھ سالوں کے دوران ، ملک میں 24.8 ملین افراد کو خوراکی امداد کی ضرورت ہے جو یمنی آبادی کا67 فیصد ہیں ،انھوں نے مزید کہا کہ گذشتہ چھ برسوں میں 5.1 ملین یمنی افلاس سے ایک قدم کے فاصلے پہنچ چکے ہیں اور یہ کہ سعودی اتحاد کی جارحیت نے بے گھر یمنیوں کے 58 فیصد خاندانوں کو ملک کے سرد علاقوں میں رہنےپر مجبور کیا ہے۔
اپنے بیان کے ایک اور حصے میں ، انہوں نے یمن میں صحت کی خدمات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یمن کی چھ سال جنگ اور محاصرے کے باعث 16 ملین افراد کو صحت کی سہولیات کی ضرورت ہے جن میں سے 11 ملین افراد کو طبی امداد کی اشد ضرورت ہےجبکہ چار لاکھ بچے دوائیوں کی اشد کمی اورغذائیت سے دوچار ہیں نیز ایک ملین حاملہ خواتین اور ساتھ ہی ایسی خواتین جنہوں نے ابھی بچے کو جنم دیا ہے شدید غذائیت کا شکار ہیں۔
طاوؤس یہ بھی اطلاع دی ہے کہ جارحیت پسند اتحاد نے ملک میں 2500 تعلیمی مراکزکو مکمل طور پر اور جزوی طور پر تباہ کرنے کے بعد گذشتہ سالوں میں تقریبا نصف ملین طلبہ کو فوری امداد کی اشد ضرورت میں مبتلا کردیا ہے جس کے بعد اب 10 لاکھ بے گھر بچوں کو تعلیمی امداد کی ضرورت ہےانھوں نے گذشتہ چھ سالوں میں عوام کی حمایت میں اقوام متحدہ کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے ، یمنی ہائی کوآرڈینیٹنگ کونسل برائے انسانی امور کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ اقوام متحدہ کی ایجنسیوں نے یمنی عوام کے دکھوں کے خاتمے میں بہتر تعاون نہیں کیا بلکہ صرف اپنی سرگرمیوں پر توجہ دی جس کی ضرورت نہیں تھی۔