سچ خبریں:یمنی ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے امریکی صدر نے کہا ہے کہ وہ یمن میں فوجی کاروائیوں کی حمایت بند کردیں گے ، جس سے ممکنہ طور پر جنگ کا خاتمہ ہوسکتا ہے لیکن صلح نہیں ہو سکتی۔
اناطولیہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق یمن کے کچھ ماہرین اور مبصرین کا خیال ہے کہ جو بائیڈن کے یمن کی جنگ اور سعودی اتحاد کو جارحانہ اسلحہ کی فروخت کے خاتمے کے بارے میں گذشتہ جمعرات کے تبصرے کے بعد ان کے بیانات سے یمن کی جنگ کے خاتمے کا تو امکان ہے لیکن اس ملک کے حالات پرسکون ہونے کے سلسلہ میں ان کے خاطر خواہ عزم کی نشاندہی نہیں ہوتی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جو بائیڈن نے وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے کے دو ہفتوں سے زیادہ عرصہ گذرجانےکے بعد کہا ہے کہ وہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کو اسلحہ فروخت کرنا بند کردیں گے،واضح رہے کہ گذشتہ جمعرات کو ایک غیر معمولی اقدام میں ، انہوں نے تیمتیس لینڈرلنگ کو یمن کے لئے امریکی ایلچی کے طور پر مقرر کیا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ امن عمل میں جلد آغاز کیا جائے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق بائیڈن کے تبصرے میں کسی بھی فریق کے لیے کوئی دھمکی یا وعدہ نہیں تھا نیز جاری جنگ اور بمباری کے تناظر میں انہوں نے امن عمل شروع کرنے کے لئے ضروری خواہش اور عزم کا مظاہرہ نہیں کیا جوسب سے زیادہ ان کے صدر انتخاب ہونے سے پہلے کے مؤقف کہ یمن میں جنگ روک دوں گا، کے خلاف نظر آتا ہے، بائیڈن نے اپنی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ یمن میں جنگ کے خاتمے اور انسانی حقوق کی پامالی کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے لئے مستحکم حکمت عملی اپنائیں گے اور مجرموں کو اس کی قیمت چکانا پڑے گی۔
دوسری طرف جیسے ہی ہم جنگ کے ساتویں سال میں داخل ہورہے ہیں اور یمنی بھی اس بحران کے خاتمے کی تلاش میں ہیں جس نے لاکھوں افراد کو فاقہ کشی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے، لیکن نئے امریکی صدر کے وعدوں کے باوجود ، جنگ کے خاتمے کے لئے واشنگٹن کے اقدام اٹھانے کے امکان پر سنگین سوالات ہیں۔