سچ خبریں: برلن میں جرمن نمائندے سیوِم ڈاگڈیلن نے زور دے کر کہا کہ جرمن میں موجودہ حکمران اتحاد دوسری دنیا کے بعد اس دور کی بدترین حکومت ہےجو یوکرین میں جنگ کو ختم کرنے کے بجائے اس کے شعلوں کو ہی بھڑکا رہی ہے۔
جرمن وفاقی پارلیمان میں ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کی نمائندگی کرنے والے ڈگڈیلن نے جنگی علاقوں میں ہتھیار بھیجنے پر پابندی اٹھانے کے حکومتی اقدام کو ایک خطرناک طویل مدتی نتائج قرار دیا۔
انہوں نے مغربی سیاست دانوں پر تنقید کی جو مذاکرات کے ذریعے امن کے حصول کی پرواہ کیے بغیر صرف یہ چاہتے ہیں کہ کیف روس سے اس وقت تک لڑے جب تک کہ آخری یوکرائنی کو ہلاک نہ کر دیا جائے۔
مارننگ اسٹار ڈیٹا بیس کے مطابق برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن نے مارچ کے اوائل میں یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی سے واضح وعدہ کر کے جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات میں تخریب کاری کی کہ نیٹو کی رکن طاقتیں جنگ جیتنے میں ان کی مدد کریں گی۔ وزیر خارجہ اینالینا بیربوک جرمنی کی اعلیٰ سفارت کار سمجھی جاتی ہیں لیکن وہ سفارت کاری میں آنے سے بھی انکاری ہیں۔
ڈگڈالن نے جرمن اور دیگر مغربی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا۔ وہ مارے نہیں جاتے۔یہ یوکرائنی ہیں جو یوکرین پر نیٹو اور روس کی جنگ میں مارے جا رہے ہیں۔
ڈگڈیلن نے اشارہ کیا کہ یہ ایک شرم کی بات ہے کہ سابق سوویت یونین پر جرمنی کے حملے کے 80 سال بعد، جرمن ہتھیار دوبارہ روس کے خلاف استعمال ہو رہے ہیں۔