سچ خبریں:حالیہ ہفتوں میں ہندوستان میں حجاب پر پابندی ایک گرما گرم موضوع بن گئی ہے، بہت سے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملک کی جنوبی ریاست کرناٹک میں نافذ کیے گئے قوانین خواتین اور لڑکیوں کی آزادی کی خلاف ورزی کرتے ہیں جس کی بھارتی آئین نے ضمانت دی ہے۔
مختلف ذرائع ابلاغ نے ہندوستان کی ریاست کرناٹک میں سینکڑوں ہندوستانی مسلم خواتین اور لڑکیوں کے ساتھ امتیازی سلوک کی اطلاع دی ہےکہ اس ملک میں مسلمان لڑکیوں کو اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں جانے سے روک دیا جاتا ہے کیونکہ ان کے لباس پہننے کا طریقہ ذرا الگ ہے، انہیں دھمکیاں دی جاتی ہیں اور الگ تھلگ رکھا جاتا ہے، یہاں تک کہ انہیں دیگر طالبات سے الگ کر دیا جاتا ہے اور الگ کلاسوں میں بٹھایا جاتا ہے۔
انہیں عدالت میں بھی چیلنجنگ راستے کا سامنا ہے اس لیے کہ کرناٹک کے ہائی کورٹ نے کلاس روم میں تمام مذہبی لباس پر عارضی طور پر پابندی لگا دی ہے جبکہ اس عدالتی فیصلے میں ہندوستانی شہریوں کے ایک گروپ کے بنیادی حقوق کو مؤثر طریقے سے معطل کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک کیس حل نہیں ہو جاتا، مسلم لڑکیوں کو گھر میں رہنے یا کلاس روم میں داخل ہونے کے لیے ایمان اور شائستگی کے بنیادی حصے کو ترک کرنے میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ بھارت کی جنوبی ریاست کرناٹک میں حکمراں ہندو قوم پرست جماعت کی طرف سے حجاب پر پابندی سمیت مذہبی قوانین کے خلاف فیصلےنے بھارت میں فرقہ وارانہ کشیدگی میں اضافے کے امکان کے بارے میں خدشات کو جنم دیا ہے۔