سچ خبریں:برطانوی بادشاہ کی تاجپوشی کے موقع پر لندن شہر میں ہزاروں افراد نے شاہی نظام کے خلاف مظاہرہ کیا لیکن حکمران جماعت کے اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ جو بھی شاہی خاندان کو پسند نہیں کرتا اسے اس ملک سے ہجرت کرلینی چاہیے۔
برطانوی بادشاہ چارلس سوم کی تاجپوشی کے موقع پر بادشاہت کے مخالفین کی جانب سے کیے جانے والے مظاہروں کے بعد، برطانوی پارلیمنٹ کے نمائندے اور قدامت پسند پارٹی کے نائب سربراہ لی اینڈرسن نے مخالفین سے کہا کہ وہ انگلینڈ سے ہجرت کر جائیں۔
لی اینڈرسن نے ٹویٹر پر پوسٹ کیے جانے والے اپنے ایک پیغام میں لکھا کہ میرا بادشاہ نہیں کا کیا مطلب؟ اگر آپ بادشاہت والے ملک میں نہیں رہنا چاہتے تو اس کا حل احمقانہ نعروں کے ذریعے احتجاج نہیں ہے بلکہ ہجرت کرنا ہے۔
برطانوی پولیس نے کہا کہ انہوں نے ہفتے کے روز بادشاہ چارلس III کی تاجپوشی کے موقع پر بادشاہ کے مخالف ریپبلک گروپ کے رہنما اور 51 دیگر افراد کو گرفتار کیا،اطلاعات کے مطابق پیلے لباس میں ملبوس سینکڑوں افراد نے وسطی لندن میں مارچ کرتے ہوئے جمع ہوئے تاکہ خود کو سرخ، سفید اور نیلے رنگ کے لباس میں ملبوس افراد سے الگ کر سکیں، انہوں نے اور "میرا بادشاہ نہیں” جیسے نعرے لکھے ہوئے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔
ریپبلک گروپ نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ان کے رہنما گراہم اسمتھ کو مارچ شروع ہونے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا گیا اور سوشل میڈیا پر تصاویر جاری کی گئیں جن میں پولیس افسران مظاہرین کے پلے کارڈز ضبط کر رہے تھے۔
جمہوریہ کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے برطانوی جدید تاریخ میں کسی بادشاہ کے خلاف سب سے بڑا احتجاج کیا اور بادشاہ چارلس اور ملکہ کیملا کے ویسٹ منسٹر چرچ میں داخل ہوتے ہی مظاہرین نے شاہی خاندان کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔
یاد رہے کہ گلاسکو، اسکاٹ لینڈ ،کارڈف اور ویلز میں بھی مظاہرے کیے گئے جن میں شرکاء نے ایسے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا تھا: "بادشاہت کو ختم کرو، عوام کو اس کی ضرورت ہے، نیز سوشل میڈیا پر، بہت سے لوگوں نے برطانیہ میں زندگی کے بحران کا موازنہ تاجپوشی کی شاندار تقریب سے کیا۔
یاد رہے کہ برطانیہ میں کیے جانے والے سروے کے نتائج ظاہر کرتے ہیں کہ اس ملک میں بادشاہت کی حمایت ختم ہو رہی ہے اور اس وقت شاہی خاندان نوجوانوں میں سب سے کمزور پوزیشن میں ہے۔