سچ خبریں:امریکی ایوان نمائندگان، رواں مالی سال کے اختتام سے محض چند گھنٹے قبل، دونوں ریپبلکن اور ڈیموکریٹک پارٹیوں کو حکومتی شٹ ڈاؤن کو روکنے کے لیے اگلے 45 دنوں کے لیے ایک عارضی مالیاتی بجٹ بل کی منظوری دینے پر مجبور کیا گیا۔
امریکہ کا نیا مالی سال اتوار یکم اکتوبر سے شروع ہو رہا ہے اور یہ ایسے وقت ہے جب نئے مالی سال کے بجٹ پر امریکہ کے ایوان نمائندگان میں اختلافات بڑھ گئے ہیں۔ کئی ریپبلکن نمائندوں نے یوکرین کو دی جانے والی امداد میں کمی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ڈیموکریٹک نمائندے اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔
سی این این کے مطابق اگر یہ عارضی بل منظور نہ ہوا تو امریکی حکومت اتوار کی صبح سے کام بند کر دے گی، 40 لاکھ فوجیوں اور دیگر وفاقی ملازمین کی تنخواہیں ادا کرے گی اور وفاقی پارکس اور عمارتیں بھی بند کر دے گی۔
یہ ’قلیل مدتی بجٹ‘ بل اب سینیٹ میں جائے گا، جس کے بعد اس پر امریکی صدر جو بائیڈن دستخط کریں گے۔ پھر، عبوری بجٹ بل حکومت کو مزید 45 دن تک چلا سکتا ہے۔
امریکی خبر رساں ذرائع کے مطابق اگر اس عارضی بل کی منظوری نہ دی گئی تو اتوار کی صبح سے امریکی حکومت بند کر دی جائے گی، 40 لاکھ فوجیوں اور دیگر وفاقی ملازمین کی تنخواہوں کی ادائیگی روک دی جائے گی، اس کے ساتھ ساتھ پارکس اور وفاقی عمارتیں بھی بند ہو جائیں گی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل ڈونلڈ ٹرمپ کے دور صدارت میں امریکی حکومت کو بند کردیا گیا تھا۔ اس وقت ڈیموکریٹس کی مخالفت کے باعث نیا بجٹ بل منظور نہیں ہو سکا تھا اور وفاقی حکومت 5 ہفتوں کے لیے بند تھی۔ اس شٹ ڈاؤن کی وجہ سے سرکاری ملازمین میں شدید احتجاج ہوا اور اس کے علاوہ اس پر 11 ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔