سچ خبریں:انگلستان کے سیاسی امور کے تجزیہ کار نے ایرانی عوام کی استقامت کو ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کی غیر قانونی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی کو ناکام بنانے اور ایک مضبوط معاہدے کے حصول کے لیے ان کے حساب میں خلل ڈالنے کی وجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ویانا میں ہونے والا معاہدہ جو بائیڈن کی کمزور حکومت کے لیے ایک اہم سفارتی کامیابی سمجھی جاتی ہے۔
اسٹیفن بیل نے جمعہ کے روز IRNA کے نامہ نگار کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس معاملے کو اٹھایا اور مزید کہا کہ یہ معاہدہ واحد طریقہ ہے جس سے ڈیموکریٹس اس پارٹی کی آخری حکومت کی اہم ترین سفارتی کامیابی کے نام سے یاد کر سکتے ہیں، ادھر ان کے بقول مغرب میں کرائے گئے رائے عامہ کے نتائج بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ان ممالک کے عوام بھی ایران کے ساتھ معاہدے کے حق میں ہیں۔
اس سیاسی تجزیہ نگار نے ایٹمی معاہدے کی طرف واپسی کے لیے امریکہ کی مزاحمت کو چین اور روس کے ساتھ امریکہ کی اقتصادی اور فوجی کشمکش قرار دیا اور کہا کہ براک اوباما چین کے ساتھ بہتر طریقے سے نمٹنے کے لیے ایران کے ساتھ تعلقات کو مستحکم کرنا چاہتے تھے، لیکن ٹرمپ نے محسوس کیا کہ انہیں ایران سمیت چین کے اتحادیوں کو غیر مستحکم کرکے بیجنگ پر دباؤ بڑھانا ہوگا۔
اسی مناسبت سے بیل نے ایرانی ایٹمی معاہدے میں واپسی کے وائٹ ہاؤس میں فیصلے میں تاخیر کو یوں بیان کیا کہ امریکہ کے لیے چین اور روس کے خلاف تنازعات میں اضافے کا مطلب یہ ہے کہ جوہری معاہدے کی واپسی کی صورت میں ایران اور روس کا فائدہ ہوگا۔