?️
سچ خبریں: اسرائیلی تجزیہ نگار تسفی بارئیل نے ہارٹز اخبار میں شائع ہونے والے اپنے مضمون میں زور دیا ہے کہ لبنان میں (مقاومت کے) خلع سلاح کی مشکل اور خطے میں کوئی ایسا ملک نہ ہونا جو بیروت کی حکومت کی حمایت اور ضمانت دے سکے، امریکی صدر ٹرمپ کے لیے مشکلات پیدا کر رہا ہے۔
مضمون کے آغاز میں کہا گیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہفتے کے روز ویسٹ پوائنٹ میں امریکی فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے کئی دہائیوں تک اپنے فوجیوں کو ان ممالک میں صلیبی جنگوں کے لیے بھیجا جن کا ہمارے ساتھ کوئی تعلق نہیں تھا۔ ہم نے نااہل رہنماؤں کی نمائندگی کرتے ہوئے دور دراز ممالک کے معاملات میں مداخلت کی اور اپنے فوجیوں کو نظریاتی تجربات کے لیے استعمال کیا گیا۔ انہوں نے امریکی افواج کو سماجی اور سیاسی منصوبوں میں الجھائے رکھا، جبکہ ہماری اپنی سرحدیں غیر محفوظ رہیں۔ ہم نے تین دیگر ممالک کی سرحدوں کے لیے لڑائی لڑی، لیکن اپنی سرحدوں کے لیے نہیں!
مضمون کے ایک اور حصے میں امریکہ اور ٹرمپ کے شام کے منصوبے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ گزشتہ دسمبر میں شام نے سعودی عرب، قطر اور ترکی کی محدود اقتصادی امداد سے فائدہ اٹھایا، جس کا بیشتر حصہ سرکاری سرگرمیوں کے لیے استعمال ہوا۔ لیکن اب شام اربوں ڈالر کی تعمیر نو کے لیے استعمال کر سکتا ہے، حالانکہ پابندیاں ختم ہونے سے پہلے ہی شامی حکومت نے غیر ملکی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کر لیے تھے۔
دریں اثنا، ٹرمپ لبنان کے لیے بھی اسی منصوبے کو اپنانے کا سوچ رہا ہے، کیونکہ لبنان میں صدر جوزف عون اور وزیر اعظم نواف سلام کی قیادت میں ایک نئی حکومتی ساخت تشکیل پا چکی ہے۔ لبنان کو جنگ کے ملبے کی تعمیر نو اور معیشت کو بحران سے نکالنے کے لیے اربوں ڈالر درکار ہیں۔
اس صہیونی تجزیہ نگار کے مطابق، لبنان بھی آج حکومت کے کنٹرول میں اسلحہ اور فوجی سرگرمیوں پر زور دے رہا ہے اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے پر عملدرآمد چاہتا ہے، جس کے تحت لبنان پر مسلح گروہوں کو غیر مسلح کرنے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
لیکن لبنان کی صورتحال مختلف ہے۔ لبنانی حکومت، جس نے ہفتے کے روز 3 سال کی تاخیر کے بعد بلدیاتی انتخابات کے چاروں مرحلے کامیابی سے مکمل کیے (جن میں حزب اللہ کے امیدواروں نے نمایاں کامیابی حاصل کی)، آج اس بات پر غور کر رہی ہے کہ کس طرح اسلحہ کے معاملے کو بغیر کسی بڑے احتجاج یا خانہ جنگی کے حل کیا جائے۔
فی الحال، محمود عباس نے اس منصوبے میں مدد کی ہے اور فلسطینی کیمپوں میں موجود اسلحے کے مسئلے کو حل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔
تاہم، لبنان کی صورتحال شام سے مختلف ہے۔ شام میں عرب ممالک موجود ہیں جنہوں نے امریکی شرائط کو پورا کرنے کی ضمانت دی (یعنی ٹرمپ کی خواہشات کو شامی حکومت پر تھوپا)، لیکن لبنان میں ایسا نہیں ہے۔ کوئی بھی ملک امریکا کو یہ ضمانت نہیں دے سکتا کہ لبنانی حکومت واشنگٹن کی خواہشات کے مطابق حزب اللہ کے ساتھ معاملہ کرے گی۔ اگرچہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے لبنان کی تعمیر نو میں تعاون کا وعدہ کیا ہے، اور قطر نے لبنانی فوج کو سالانہ امداد 60 ملین ڈالر سے بڑھا کر 120 ملین ڈالر کر دی ہے، لیکن شام کے برعکس کوئی بھی ملک ٹرمپ کو یہ یقین دہانی نہیں کرا سکا کہ لبنان حزب اللہ کے معاملے میں امریکی مطالبات پر عمل کرے گا۔
اس تجزیہ نگار کے خیال میں، ٹرمپ لبنان سے تعلق ختم کرنے کی کوشش میں تین راستے دیکھ رہا ہے تاکہ اسرائیل کو کسی نئے جنگ کے خطرے سے بچایا جا سکے:
1. شام کے انتہا پسند گروہوں کے لیے استعمال ہونے والے ماڈل کو لبنان پر لاگو کرنا – یعنی لبنانی حکومت کو حزب اللہ کے ساتھ کسی بھی مدت تک مذاکرات کی اجازت دینا۔
2. میڈیا کے ذریعے خلع سلاح کا دباؤ بڑھانا – لیکن اس سے صورتحال کے کنٹرول سے ہاتھ دھونے کا خطرہ ہے۔
3. لبنان کو مکمل طور پر نظر انداز کرنا – اور اسے اسرائیل کے ساتھ اپنے معاملات خود حل کرنے دینا۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
وزیراعظم نے لینڈ ریونیو اور کسٹم کو علیحدہ کرنے کی منظوری دے دی
?️ 5 جنوری 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے ریونیو جمع کرنے والے
جنوری
افغانستان کے مسائل وہاں کے عوام کو ہی حل کرنے چاہئے: وزیر خارجہ
?️ 8 ستمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ
ستمبر
سمندری طوفان کراچی سے 22 سو کلو میٹر کے فاصلے پر
?️ 26 ستمبر 2021کراچی(سچ خبریں) کراچی والوں کو سمندری طوفان سے خطرہ ہے یا نہیں؟
ستمبر
صیہونی فوجیوں کے ہاتھوں فلسطینی لڑکی کی شہادت
?️ 12 اپریل 2022سچ خبریں:فلسطینی وزارت صحت نے بتایا کہ الخلیل شہر میں ابراہیمی مسجد
اپریل
قاسم اور سلیمان کی آمد کا مقصد سیاسی انتشار پھیلانا ہے تو انہیں اجازت نہیں ہوگی۔ بیرسٹر عقیل
?️ 9 جولائی 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وزیرِ مملکت برائے قانون و انصاف بیرسٹر عقیل
جولائی
خاموش نسل کشی کو غیر فالو کرنے کا منصوبہ
?️ 20 مئی 2024سچ خبریں: غزہ میں صیہونی حکومت کی نسل کشی کے بارے میں خاموش
مئی
مشیر خزانہ کا پٹرول کی قیمت میں کمی کا عندیہ
?️ 10 دسمبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم کے مشیر خزانہ شوکت ترین نے آئندہ 3
دسمبر
غزہ میں قحط کا المیہ؛ عصر حاضر کا سب سے بھیانک ظلم
?️ 21 جولائی 2025سچ خبریں: الجزیرہ نیٹ ورک کی ایک رپورٹ کے مطابق، جنگ زدہ علاقے
جولائی