سچ خبریں: غزہ کی جنگ اپنے 404ویں دن میں داخل ہو گئی ہے اور صیہونی حکومت نے فلسطینی پناہ گزینوں کے گھروں اور خیموں پر جان بوجھ کر بمباری کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔
واضح رہے کہ غزہ کی شدید ناکہ بندی نے انسانی امداد، امدادی اشیاء اور ادویات کو اس علاقے میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
امریکی وزارت خارجہ کے بیان کے جواب میں حماس نے بدھ کی صبح ایک بیان میں غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے صیہونی حکومت کے اقدامات کے حوالے سے ملک کے دعوؤں کو جھوٹ قرار دیا اور اس کی مذمت کی۔ حماس نے اس موقف کو غزہ کے عوام کے خلاف گزشتہ ایک سال سے جاری وحشیانہ نسل کشی، شمالی غزہ میں گزشتہ 35 دنوں سے جاری بھوک ہڑتال، نسل کشی میں مکمل تعاون کی تصدیق قرار دیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے منگل کے روز کہا کہ صیہونی حکومت نے غزہ کی انسانی صورتحال کے حوالے سے امریکی وزرائے خارجہ اور دفاع کی درخواستوں کو پورا کرنے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ دستیاب معلومات کے مطابق اسرائیل نے امریکی قانون کی خلاف ورزی نہیں کی ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب آکسفیم، سیو دی چلڈرن فنڈ اور نارویجن ریفیوجی کونسل سمیت متعدد بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں انسانی بحران کے خاتمے کے لیے اپنے وعدے پورے نہیں کیے ہیں۔ ان تنظیموں نے اس بات پر زور دیا کہ اسرائیل نے ایسے اقدامات کیے ہیں جن سے حالات خاص طور پر شمالی غزہ میں بہت زیادہ خراب ہوئے ہیں۔
بیروت کے نواحی علاقوں پر 10 فضائی حملے
بیروت کے جنوبی مضافات میں آج صبح اسرائیلی فضائی حملوں کا مشاہدہ کیا گیا۔ اطلاعات کے مطابق اس حکومت کے جنگجوؤں نے جنوبی لبنان کے مختلف علاقوں پر 10 بار بمباری کی ہے۔
لبنانی ذرائع ابلاغ کے مطابق ان حملوں میں حرہ حریک، الیلکی اور بیئر العبد اور الغبیری کے علاقوں میں ایک طبی مرکز کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
حماس نے امریکی دعوے کی مذمت کی
حماس کی مزاحمتی تحریک نے غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے صیہونی حکومت کے اقدامات کے بارے میں امریکہ کے دعوؤں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم ان دعوؤں کو غزہ کی پٹی میں ہمارے لوگوں کے خلاف وحشیانہ نسل کشی میں امریکہ کی شرکت کی تصدیق سمجھتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی صورتحال خوفناک
اقوام متحدہ کے انسانی ہمدردی کے امور کے قائم مقام انڈر سیکرٹری جنرل جوائس مسویا نے سلامتی کونسل کے فلور پر کہا کہ غزہ میں جو کچھ ہم دیکھتے ہیں وہ ہمیں انتہائی ہولناک بین الاقوامی جرائم کی یاد دلاتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت اسرائیل نے انسانی امداد کو شمالی غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
اقوام متحدہ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل غزہ میں ہلاک ہونے والے زیادہ تر بچوں کی عمریں 5 سے 9 سال کے درمیان ہیں۔
اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل برائے انسانی حقوق یلسا کیریس نے غزہ میں انسانی صورتحال کو ایک تباہ کن قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں بمباری اور حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں 70 فیصد خواتین اور بچے ہیں اور زیادہ تر غزہ میں ہلاک ہونے والے بچے ہیں۔ ان کی عمریں 5 سے 9 سال کے درمیان ہیں۔