سچ خبریں:افغانستان کی تعمیر نو کے لیے امریکی دفتر برائے معائنہ (SIGAR) نے سابق افغان فوج کے خاتمے کا ذکر کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ اشرف غنی نے آرمی کمانڈرز کو تبدیل کرکے ان کی جگہ اپنے وفادار لوگوں کو تعینات کرکے اس ملک کی فوج کو سیاست زدہ کردیا اور ہمارے تربیت یافتہ افراد کو گوشہ نشین کر دیا۔
افغانستان کی تعمیر نو کے لیے امریکی دفتر برائے معائنہ (SIGAR) نے سابق افغان فوج کے خاتمے کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ اشرف غنی نے فوج کے کمانڈروں کو تبدیل کرکے ان کی جگہ قوام پرست اور اپنے وفادار لوگوں کو تعینات کیا جس کی وجہ سے فوج کو نقصان پہنچا اور وہ سیاسی بن گئی نیز اس کے نتیجہ میں نوجوان اور لائق افسر گوشہ نشین ہوگئے جنہوں نے امریکی فوجیوں کی نگرانی میں تربیت حاصل کی تھی۔
اس رپورٹ کے مطابق افغانستان کے سابق صدر اشرف غنی نے اکثر قومی فوجی کمانڈروں کو قومی بنیادوں پر تبدیل کیا اور اپنے وفادار لوگوں کو تعینات کیا، جس کی وجہ سے فوج کی سیاست زدہ ہو گئی،افغانستان کی تعمیر نو کے لیے امریکی انسپکٹر جنرل کے دفتر نے مزید کہا کہ کمانڈ کے درجہ بندی میں اس مسلسل تبدیلی نے دفاعی افواج کے حوصلے اور اعتماد کو کمزور کیا جو نوجوان، تربیت یافتہ، تعلیم یافتہ اور پیشہ ور افسران کے گوشہ نشین ہونے کا سبب بنا جو ان کی نگرانی میں تربیت یافتہ تھے۔
سگار کی رپورٹ میں اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ اشرف غنی کے فیصلوں نے افغان فوج کو کمزور کرنے اور اس کی تنزلی میں مدد کی، تجزیہ کیا کہ انتظامی بدعنوانی اور امریکی فوج پر انحصار کے ساتھ ساتھ قومی بنیاد پر غنی کی تقرریاں اور مسلسل تبدیلیوں نے اس ملک کی سکورٹ فورسز کے حوصلے پست کر دیے۔
رپورٹ میں مزید آیا ہے کہ امریکہ کی طرف سے برسوں کی تربیت اور سازوسامان کے باوجود، افغان فوج طالبان کے خلاف مزاحمت کرنے کی صلاحیت کھو چکی تھی اور جب امریکی فوجیوں کے انخلا کی تصدیق ہو گئی تو وہ بکھر گئی۔
اشرف غنی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئےسگار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غنی کی حکومت نے امریکی افواج پر افغان فوج کا انحصار کم نہیں کیا جس کے باعث غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد کی مدت کے لیے اس ملک کی فوج میں قومی سلامتی کی حکمت عملی کا فقدان تھا، افغانستان کی تعمیر نو کے امور میں امریکہ کے معائنہ کے دفتر کا کہنا ہے کہ اس کا خیال ہے کہ اگرچہ بدعنوانی نے افغان فوج کو کمزور کیا لیکن اس کا مقابلہ کرنے کے لیے کوئی اقدام نہیں کیا گیا، اس ادارے امریکہ پر بھی تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نے افغان فوج میں کرپشن کو نہیں روکا اور اسے مزید اپنا محتاج بنا دیا جس کا نتیجہ میدان جنگ میں سامنے آیا کہ 2020 میں طالبان کے ساتھ دوحہ معاہدے پر دستخط کے بعد فضائی حملے کم ہوئے تو یہ ملک طالبان کے ہاتھ میں چلا گیا کیونکہ افغان فوج فضائی مدد کے بغیر لڑنے کی عادی نہیں تھی۔
اس تنظیم نے اپنی رپورٹ میں افغان سکیورٹی فورسز میں ’کرپٹ کمانڈروں‘ کی جانب سے ٹھیکیداروں کی ملی بھگت سے خوراک اور ایندھن کے ٹھیکوں کی لالچ کو بھی ان عوامل میں سے ایک سمجھا ہے جس نے ان فورسز کے عزم کو متاثر کیا۔