سچ خبریں:والہ نیوز کے عبرانی زبان کے اڈے کے سینئر عسکری تجزیہ کار امیر بوہبوت نے اعتراف کیا کہ اسلامی جہاد اسرائیل کے ساتھ جنگ جاری رکھے ہوئے ہے، جبکہ اس نے کوئی جدید یا نئے میزائل استعمال نہیں کیے ہیں۔
اس صیہونی تجزیہ نگار نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ اسلامی جہاد تحریک نے اپنی لڑائی کے نئے دور میں کوئی حیران کن میزائل استعمال نہیں کیا ہے اور اپنے سب سے بڑے حملے میں ایک ہی وقت میں تقریباً 100 میزائل داغے ہیں، جب کہ آج شام میں رات 12:55 پر ایک ہی وقت میں 55 میزائل فائر کیے گئے اور سیڈیروٹ ان حملوں کے اہم اہداف میں سے ایک ہے۔
دریں اثناء ماکور رشیون اخبار نے اپنی معلوماتی بنیاد پر شائع ہونے والے ایک تجزیے میں صیہونی حکومت کے اہلکاروں کو نصیحت کی ہے کہ وہ اب سے ڈیٹرنس کے لفظ کو خیرباد کہہ دیں۔
نوام امیر نے اس حوالے سے اپنے نوٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف سے ریٹائرمنٹ سے قبل ایویو کوخافی نے جو بات چیت اور انٹرویوز کیے تھے ان میں وہ ہمیشہ ڈیٹرنس اور ڈوئل ڈیٹرنس کے نام سے ایک لفظ بولتے تھے۔ اور اس بات پر زور دیا کہ وال گارڈ آپریشن اور کئی دیگر کارروائیوں نے جنوب میں ڈیٹرنس کا ڈھانچہ تشکیل دیا ہے اور آس پاس کے علاقوں میں امن قائم کیا ہے، لیکن ان دنوں ہمیں مشکلات کا سامنا ہے۔ ان علاقوں کے حالات کو ہم نے دیکھا اور محسوس کیا کہ حالیہ برسوں میں اس سلسلے میں ہمیں کس قدر دھوکہ دیا گیا ہے۔
امیر نے مزید لکھا کہ اصل مسئلہ اور اصل خلا اسرائیلی فوج کی ڈیٹرنس کے تصور اور معاشرے کے سمجھنے کے طریقے کے درمیان فرق ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اسرائیلی معاشرہ نتائج کو دیکھتا ہے اور اس کا ان وضاحتی تصویروں اور چارٹس سے کوئی تعلق نہیں ہے جو اسرائیلی فوج کے ترجمان اس سلسلے میں فراہم کرتے ہیں۔