?️
سچ خبریں:غزہ کے علاقے رفح میں سرگرم داعش سے وابستہ گروہ کے سربراہ یاسر ابوشباب نے صیہونی ریڈیو کو دیے گئے انٹرویو میں حماس کے خلاف اپنی کارروائیوں میں اسرائیل سے ہم آہنگی کا اعتراف کیا ہے۔
یاسر ابوشباب، جو جنوبی غزہ کے شہر رفح کے مشرقی علاقے میں اسرائیلی کنٹرول اور حمایت کے تحت سرگرم ہے، نے صیہونی فوجی ریڈیو سے گفتگو میں اعتراف کیا ہے کہ وہ حماس کے خلاف اپنی کارروائیاں اسرائیل کے ساتھ ہم آہنگی کے تحت انجام دیتا ہے۔
صہیونی ٹیلی ویژن چینل 7 کے مطابق، صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے اس اعتراف کے بعد کہ انہوں نے رفح میں داعش سے وابستہ گروہ کو حماس کے خلاف تقویت دینے اور مسلح کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ابوشباب نے اتوار کو پہلی بار اسرائیلی فوجی ریڈیو کو انٹرویو دیا، اس انٹرویو میں اس نے صیہونی فوج کے ساتھ اپنے تعلقات کو مسترد نہیں کیا۔
ابوشباب نے اس گفتگو میں اپنی سرگرمیوں، فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ تعلقات اور صیہونی حکام سے روابط کے حوالے سے کئی انکشافات کیے، اس نے دعویٰ کیا کہ اس کے گروہ کی موجودگی اور سرگرمیوں کا مقصد ان علاقوں میں فلسطینی عوام کی حفاظت ہے جو بقول اس کے، صیہونی فوج کے زیر کنٹرول انسانی ہمدردی کے زون کہلاتے ہیں۔
اس نے کہا کہ روزانہ ہزاروں فلسطینی ان علاقوں میں منتقل ہو رہے ہیں، مگر وسائل کی قلت کے باعث وہ مؤثر امداد فراہم کرنے سے قاصر ہیں، اسی لیے بین الاقوامی نگرانی کی ضرورت ہے۔
ابوشباب نے فلسطینی اتھارٹی سے اپنے روابط کی بھی تصدیق کی اور کہا کہ اس کے گروہ کے افراد انسانی امداد کی نگرانی کے لیے سکیورٹی چیک پوائنٹس پر موجود رہتے ہیں، اس نے اتھارٹی سے کسی قسم کی مالی امداد لینے کی تردید کی اور کہا کہ یہ تعلق قانونی دائرے میں صرف معلوماتی تعاون تک محدود ہے تاکہ حماس کو امداد تک رسائی نہ مل سکے۔
اس نے اسرائیل کے ساتھ براہ راست تعاون سے انکار کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا مقصد حماس کے خلاف فلسطینی عوام کا تحفظ ہے،اس نے یہ بھی کہا کہ ان کا اسلحہ اسرائیل سے حاصل نہیں ہوا بلکہ مقامی ذرائع سے جمع کیا گیا ہے، تاہم، اس نے مستقبل میں ممکنہ انسانی ہم آہنگی کے لیے اسرائیل سے رابطے کا امکان رد نہیں کیا اور کہا کہ یہ کام ثالثوں کے ذریعے ہوگا۔
داعش سے کسی تعلق کی تردید کرتے ہوئے اس نے کہا کہ اس کے گروہ کا کسی ملک یا تنظیم سے کوئی تعلق نہیں، اور اس قسم کی خبریں ان کی ساکھ کو خراب کرنے اور اسرائیل و عرب دنیا کے ساتھ دشمنی پیدا کرنے کے لیے پھیلائی جاتی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، سابق صیہونی وزیر جنگ اور سیاسی جماعت اسرائیل بیتنا کے سربراہ آویگدور لیبرمین نے انکشاف کیا کہ اسرائیلی سکیورٹی ادارے نیتن یاہو کے حکم پر داعشی وابستہ اور حماس مخالف گروہوں کو رفح میں حملہ آور ہتھیار اور چھوٹے اسلحے فراہم کر رہے ہیں۔
لیبرمین نے متنبہ کیا کہ یہ اقدام اسرائیل کی سلامتی کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے، کیونکہ یہ عمل خفیہ طور پر اسرائیلی انٹیلیجنس (شاباک) کے ذریعے انجام پایا اور کابینہ سے اس کی منظوری نہیں لی گئی۔
یدیعوت احرونٹ اخبار کے مطابق، یاسر ابوشباب نے حال ہی میں ایک ویڈیو جاری کی جس میں اعلان کیا کہ اس نے حماس کے خلاف ایک نیا مسلح گروہ تشکیل دیا ہے، جو صیہونی کنٹرول والے علاقوں میں سینکڑوں خاندانوں کو خوراک اور امدادی سامان تقسیم کر رہا ہے، اس کے بقول، یہ اقدام فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
فلسطینی ذرائع کے مطابق، ابوشباب اور اس کے گروہ نے صیہونی تعاون سے غزہ میں انسانی امداد لے جانے والے ٹرکوں کو لوٹا ہے اور علاقے میں افراتفری پھیلائی ہے۔
ترک ذرائع کا کہنا ہے کہ ابوشباب صیہونی نگرانی میں کام کرنے والے گروہ کی شکل میں غزہ کے لیے آنے والے امدادی قافلوں پر حملہ کر کے انہیں لوٹتا ہے۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
یوکرین جنگ کے بارے میں ایران کا مؤقف
?️ 14 جولائی 2022سچ خبریں:ایران نے روس کو ایرانی جدید ٹیکنالوجیز کی فروخت سے متعلق
جولائی
ہم چاہتے ہیں کہ معاملات خوش اسلوبی سے حل ہوں
?️ 29 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس
اکتوبر
ایران کا آئی اے ای اے سے تعاون معطل؛ یورپی یونین کا ردعمل
?️ 29 جون 2025 سچ خبریں:یورپی یونین نے ایران کی جانب سے آئی اے ای
جون
نیتن یاہو میں قتل و غارت کی پالیسی اپنانے کی ہمت نہیں / استقامتی محاذ پہلے سے زیادہ متحد ہے:عطوان
?️ 26 اپریل 2023سچ خبریں:ایک ممتاز عرب تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ آج استقامتی
اپریل
بلوچستان: دہشتگردوں کی کوسٹل ہائی وے پر ناکہ بندی، درجن سے زائد گیس باؤزر جلا دیے
?️ 4 مارچ 2025کوئٹہ: (سچ خبریں) کوسٹل ہائی وے بزی ٹاپ کے مقام پر مسلح
مارچ
ویتنام جنگ سے لے کر غزہ تک امریکہ میں طلبہ تحریکوں کا کردار
?️ 28 اپریل 2024سچ خبریں: 1960 کی دہائی میں امریکہ میں ویتنام جنگ مخالف طلبا
اپریل
ٹرمپ کے آنے سے پہلے سے چند ماہ یوکرین کے لیے فیصلہ کن ہیں: سابق امریکی عہدیدار
?️ 26 نومبر 2024سچ خبریں:امریکہ کے نو منتخب صدر کے سابق قومی سلامتی مشیر نے
نومبر
سعودی عرب کی تل ابیب کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانے کی شرائط
?️ 1 مئی 2023سچ خبریں:صیہونی میڈیا نے ریاض اور تل ابیب کے درمیان تعلقات کو
مئی