سچ خبریں:جنوبی لبنان میں اسرائیلی فوج کو شدید جانی نقصان کا سامنا ہے اور اندرونی اختلافات بڑھتے جا رہے ہیں، جس سے جنگی حکمت عملی پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق لبنان کے خلاف جنگ نے اسرائیلی قیادت کو تقسیم کر دیا ہے، حزب اللہ کے خلاف شمالی سرحدوں پر ہونے والی جھڑپوں میں بڑی تعداد میں اسرائیلی فوجی اور افسران ہلاک ہو چکے ہیں، جس سے صیہونی حکام میں اتحاد کی کمی نمایاں ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: برطانوی فوجی کی حزب اللہ کے ساتھ جنگ کے خوفناک تجربے کی داستان
اکتوبر کا مہینہ اسرائیل کے لیے انتہائی خونریز ثابت ہوا، جس میں 88 فوجی اور شہری ہلاک ہوئے، صیہونی اخبار کی رپورٹ کے مطابق، 37 فوجی جنوبی لبنان میں ہلاک ہوئے۔
داخلی اختلافات اور حکومتی اقدامات پر تنقید
سابق صیہونی آرمی چیف شائول موفاز نے اسرائیلی کابینہ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت کا مقصد سیاسی حل کے بجائے جنگی کارروائیوں کو طول دینا ہے۔
موفاز نے شہریوں کے انخلا کے حکومتی فیصلے کو بھی غلط قرار دیا اور کہا کہ اس سے فوجی قوت پر غیر ضروری بوجھ پڑا ہے۔
معاشی اور عسکری اثرات
عسکری تجزیہ کار یوآف لیمور نے لبنان میں بڑھتے جانی نقصانات کے پیش نظر صیہونی کابینہ کو مشورہ دیا کہ وہ عسکری کامیابیوں کو سیاسی معاہدے کے لیے استعمال کرے۔
لیمور نے خبردار کیا کہ جنگ کے جاری رہنے سے اسرائیل کی عالمی ساکھ اور معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے اور سردیوں میں اس جنگ کی شدت بڑھ سکتی ہے۔
لبنان میں جنگ کا اختتام فی الحال ممکن نہیں
عرب امور کے تجزیہ کار جاکی خوجی کا کہنا ہے کہ حزب اللہ نے اپنی عسکری طاقت بحال کر لی ہے اور اسرائیل کے لیے حزب اللہ پر اپنی شرائط منوانا ایک مشکل چیلنج بن چکا ہے۔
خوجی کے مطابق حزب اللہ اس جنگ کے فوری اختتام کا ارادہ نہیں رکھتا اور تیار ہے کہ اسرائیلی فوج کی لبنان میں مزید گہرائی میں آمد کا مقابلہ کرے۔
سیاسی حل کی ضرورت
خوجی نے کہا کہ اسرائیل کے بڑھتے جانی نقصانات کو دیکھتے ہوئے بہتر ہوگا کہ حکومت موجودہ فائدے کو سیاسی معاہدے کے لیے استعمال کرے۔
مزید پڑھیں: جنوبی لبنان میں زمینی حملے کے آغاز سے اسرائیلی فوج کو ہونے والا نقصان
انہوں نے خبردار کیا کہ اگر یہ موقع ضائع ہوا تو حزب اللہ اپنی طاقت مکمل طور پر بحال کر کے جنگ جاری رکھنے کے لیے مزید عزم کے ساتھ میدان میں اترے گا۔