جدہ (سچ خبریں) سعودی عرب نے ملک بھر میں ہونے والی انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کو چھپانے کے لیئے اربوں ڈالر خرچ کرنا شروع کردیا ہے اور اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیئے کھیل کا سہارا لیا جارہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سعودی حکومت نے انسانی حقوق کے اپنے کالے کارناموں کو چھپانے کے لئے کھیلوں پر اربوں ڈالر خرچ کرنا شروع کردیئے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اگرچہ سعودی عرب میں یہ طریقہ کار پہلے بھی موجود تھا لیکن اس طریقہ کار کا استعمال سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دور میں شدت اختیار کر گیا ہے، جنہوں نے بین الاقوامی برادری کی حمایت حاصل کرنے کے لئے اربوں ڈالر خرچ کیئے ہیں، جیسا کہ بین الاقوامی میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ بن سلمان نے کھیلوں کے فروغ کے لیئے بھاری رقم خرچ کی ہے اور وہ اس طرح سے دنیا کی توجہ اپنی طرف مبذول کرانا چاہتے ہیں۔
واضح رہے کہ سعودی عرب نے 2030 فیفا ورلڈ کپ کی میزبانی کا ارادہ کیا ہے اور اپنے اس مقصد تک پہونچنے کے لیئے ایک امریکی مشاورتی فرم کی خدمات حاصل کی ہے جو اس سلسلے میں حکمت عملی تیار کرے گی۔
دوسری جانب باخبر ذرائع نے حال ہی میں ہفتہ کے روز اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب نے برطانوی باکسر ٹائسن فیوری اور انتھونی جوشوا کی میزبانی میں 150 ملین ڈالر سے زیادہ خرچہ کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق سعودی حکومت نے اپنی ساکھ کو بچانے اور انسانی حقوق کی پامالیوں کو چھپانے کے لئے بین الاقوامی کھیلوں میں کم از کم 1.5 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم گرانٹ لبرٹی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب نے کھیلوں پر کم از کم 1.5 بلین ڈالر خرچ کیے ہیں، اور صرف شطرنج سے گالف اور ٹینس جیسی سرگرمیوں میں صرف سعودی عرب نے 60 ملین ڈالر خرچ کیئے ہیں، اسی طرح دنیا کی سب سے مہنگی گھوڑ سواری جس میں 20 ملین ڈالر کا انعام دیا جاتا ہے وہ بھی صرف سعودی عرب میں ہی منعقد کی گئی ہے۔
سعودی عرب کی جانب سے کھیلوں میں اتنی سرمایہ کاری کرنا ملک میں انسانی حقوق کی شدید پامالیوں کو چھپانے اور سیاحت میں ایک نئے عالمی رہنما کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آنے کی ایک کوشش ہے۔
واضح رہے کہ یمن میں ہونے والے گھناؤنے جرائم اور سعودی صحافی جمال خاشجی کے قتل کی وجہ سے بین الاقوامی سطح پر سعودی عرب کا چہرہ کافی خراب ہوچکا ہے جس کی وجہ سے اب سعودی عرب اپنی شبیہہ کو بہتر بنانے کے لئے کھیلوں پر بہت زیادہ رقم خرچ کررہا ہے، سعودیوں نے ہسپانوی فٹ بال فیڈریشن کے ساتھ تین سالہ معاہدے پر 145 ملین ڈالر اور بین الاقوامی گولف ٹورنامنٹ پر 15 ملین ڈلالر خرچ کیئے ہیں۔
انسانی حقوق کی تنظیم گرانٹ لبرٹی کے ایک رکن لوسی رائے نے کہا ہے کہ سعودی عرب انسانی حقوق کی پامالیوں اور اپنے جرائم کو چھپانے کے لئے دنیا کے مشہور کھلاڑیوں کے نام کو استعمال کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
دریں اثنا مشہور کھلاڑی کرسٹیانو رونالڈو نے سعودی وزارت سیاحت کے ساتھ اشتہاری تعاون کی پیش کش کو بھی مسترد کردیا ہے۔
واضح رہے کہ سعودی وزارت سیاحت نے کرسٹیانو رونالڈو کو اپنی تشہیری مہموں میں ان کی تصویر استعمال کرنے کے لئے سالانہ 60 لاکھ یورو کی پیش کش کی تھی اور کہا تھا کہ کرسٹیانو رونالڈو سعودی عرب کا دورہ بھی کریں لیکن انہوں نے سعودی وزیر کی اس پیشکش کو مسترد کردیا تھا۔