سچ خبریں: میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کے عہدیداروں کے درمیان فوج میں بھرتی کے قانون کی منظوری پر سیاسی اختلافات میں شدت آگئی ہے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اخبار یدیعوت آحارونوٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ اسرائیلی پارلیمنٹ (کنسٹ) میں فوج میں بھرتی کے قانون کی منظوری نے تل ابیب کے حکام کے درمیان بہت زیادہ اختلافات پیدا کر دیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل میں اختلافات عروج پر؛ کیا نیتن یاہو جانے والے ہیں؟
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ اسرائیلی حکومت کے وزیر جنگ یوآو گالانت نے اس قانون کی منظوری کی مخالفت کی ہے، تل ابیب میں حکمران اتحاد نے اس بل کو پارلیمنٹ میں پیش کیا تھا جس کے تحت صہیونیوں کے ایک گروپ، جسے "حریدیم” کہا جاتا ہے، کو فوج میں خدمات سے مستقل طور پر معاف رکھنے کا کہا گیا تھا۔
یدیعوت آحارونوت نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت کے وزیر جنگ کی طرف سے اس قانون کی مخالفت کے باعث، وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو ان پر شدید غصہ ہوگئے اور ان کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ نیتن یاہو نے گالانت کو بے ادب اور گستاخ قرار دیا۔
مزید پڑھیں: صہیونی جنگی کابینہ میں استعفوں کے اسٹریٹجک نتائج
یہ اس وقت ہوا ہے جب دیگر اسرائیلی فوجی عہدیداروں نے خبردار کیا ہے کہ اس قانون کی منظوری سے موجودہ حالات میں فوج کو نفری کی شدید کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔