سچ خبریں: ایک مصری ماہر نے غزہ میں نئی جنگ بندی کی بائیڈن کی تجویز کی کامیابی کو مشکل اور دشوار قرار دیا۔
رشیا ٹودے کی رپورٹ کے مطابق مصری سکیورٹی ماہر محمد مخلوف نے اپنی گفتگو میں کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے پیش کردہ جنگ بندی کی تجویز کا کامیاب ہونا مشکل ہے۔
انہوں نے کہا کہ بائیڈن کی حالیہ تجویز اس کی پچھلی تجویز سے زیادہ مختلف نہیں ہے جو پچھلے مذاکرات میں پیش کی گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: جنگ کے بعد غزہ کا مستقبل کیا ہوگا؟
انہوں نے مزید کہا کہ لیکن موجودہ حالات میں سب سے اہم فرق یہ ہے کہ خود بائیڈن سنجیدگی سے غزہ میں جنگ بندی کی تجویز کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ امریکی صدر کی جانب سے اس تجویز کا علانیہ اعلان درحقیقت نتن یاہو کے سیاسی میدان میں ایک بم پھینکنے کے مترادف ہے، کیونکہ موجودہ حالات میں نتن یاہو کے مخالفین قیدیوں کی رہائی میں ان کی ناکامی کو استعمال کر کے ان کو عہدے سے ہٹانے اور جلد انتخابات کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مصری ماہر نے بائیڈن کی جنگ بندی کی تجویز کے سامنے متعدد رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ اس تجویز کے نفاذ کے مراحل ہیں جبکہ کوئی بھی فریق یقین دہانی نہیں کر سکتا کہ اسرائیل ان مراحل کی پابندی کرے گا۔
مزید پڑھیں: غزہ سے قابضین کا انخلا اور جنگ روکنا اولین ترجیح ہے: حماس
انہوں نے مزید کہا کہ اس تجویز کی ایک اور مشکل یہ ہے کہ اس میں صرف جنگ کے خاتمے پر بات کی گئی ہے اور دو ریاستی حل اور فریقین کے تنازعے کے خاتمے کے مسئلے کو نظرانداز کیا گیا ہے۔