?️
سچ خبریں:یورپی تجزیاتی ادارے EUISS کا کہنا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی نہ پائیدار حل ہے نہ کامیاب حکمتِ عملی بلکہ یہ اقدام نہایت ہی مہنگا اور غیر مؤثر ہے نیز اس سے مشرقِ وسطیٰ میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا۔
یورپی یونین کے سکیورٹی اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ (EUISS) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی آپشن نہ صرف مہنگا اور غیر مؤثر ہے بلکہ اس سے مشرقِ وسطیٰ میں مزید عدم استحکام پیدا ہوگا، رپورٹ میں ایران و اسرائیل کی 12 روزہ جنگ 2025 کو "تباہ کن اور بےنتیجہ” قرار دیتے ہوئے مذاکرات اور سفارتکاری کو واحد مؤثر حل بتایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایران کے خلاف فوجی کاروائی کا مطلب شکست ہے:برطانوی مسلح افواج کے سابق سربراہ
یورپی یونین کے تحقیقی ادارے اندیشکده مطالعات امنیتی اتحادیه اروپا (EUISS) نے اپنی تازہ جامع رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی نہ پائیدار حل ہے اور نہ ہی کامیاب حکمتِ عملی۔
رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ اس طرح کی کارروائی نہ صرف سیاسی و اسٹریٹجک نتائج حاصل نہیں کر پاتی بلکہ خطے میں مالی، انسانی اور جغرافیائی لحاظ سے تباہکن اثرات مرتب کرتی ہے۔
یہ تجزیہ «اسرائیل اور ایران جنگ کے دہانے پر: اگلی جنگ کو کیسے روکا جائے» کے عنوان سے شائع ہوا ہے، جس میں جون 2025 کی 12 روزہ ایران-اسرائیل جنگ کے اسباب، اثرات اور مستقبل کے خطرات کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔
EUISS کے مطابق، جون 2025 کی جنگ نے ایران و اسرائیل کے تعلقات میں ایک تاریخی موڑ پیدا کیا ، وہ لمحہ جب دونوں ممالک کے درمیان براہِ راست جنگ کا تابو ٹوٹ گیا۔
یہ جھڑپیں اسرائیل کے تهاونالاقصیٰ کے بعد تهاجمی رویّے اور ڈونلڈ ٹرمپ کی دوبارہ صدارت کے زیرِاثر شروع ہوئیں۔
اسرائیل نے ایران کی جوہری، دفاعی اور توانائی تنصیبات پر وسیع حملے کیے، جبکہ ایران نے اسرائیلی فوجی اڈوں اور حیفا کی آئل ریفائنری پر جوابی میزائل حملے کیے۔
رپورٹ کے مطابق، جنگ کا خاتمہ کسی باضابطہ جنگ بندی کے بغیر، ایک نازک توقف پر ہوا، مگر دوبارہ تصادم کا خطرہ اب بھی موجود ہے۔
EUISS کے اہم نکات: فوجی آپشن کی ناکامی کے دلائل
- صرف وقتی تعطل، پائیدار حل نہیں
رپورٹ کے مطابق، جون 2025 کے حملوں سے ایران کی یورینیم افزودگی چند ماہ کے لیے سست ضرور ہوئی، لیکن یہ تعطل زیادہ سے زیادہ دو سال کا ہے۔
EUISS لکھتا ہے کہ ایران کا 2015 کا جوہری معاہدہ (برجام)، بغیر کسی گولی چلائے، اسی مدت تک کامیابی سے مؤثر رہا — اور خود امریکہ کی معاہدے سے علیحدگی نے ایران کو دوبارہ پیشرفت پر مجبور کیا۔
- بھاری مالی و انسانی نقصان
- امریکہ نے اس جنگ میں اپنے میزائل دفاعی ذخائر کا تقریباً ایک چوتھائی استعمال کر لیا۔
- اسرائیل کو 28 فوجی نقصان جبکہ ایران کو 1000 سے زائد شہادتیں ہوئیں اور ہزاروں بےگھر ہوئے۔
- رپورٹ کے مطابق، "یہ نقصان، فوجی کامیابی سے کہیں زیادہ مہنگا ثابت ہوا۔”
- علاقائی کشیدگی میں اضافہ
اسرائیل کی جانب سے قطر پر حملوں اور ایران کی پالایشگاہوں کو نشانہ بنانے سے پورا خطہ جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا۔
ایران کے العدید اڈے (قطر) پر جوابی حملے نے واشنگٹن اور خلیجی اتحادیوں کو واضح پیغام دیا کہ جنگ کے تسلسل کی قیمت پورا خطہ ادا کرے گا۔
EUISS خبردار کرتا ہے کہ اگر جنگ دوبارہ شروع ہوئی تو یہ تنگہ ہرمز اور بحرِ احمر جیسے توانائی کے راستوں کو متاثر کر سکتی ہے، جس سے عالمی معیشت کو شدید دھچکا لگے گا۔
- اسٹریٹجک اہداف میں ناکامی
ٹرمپ کے اس بیان کے برعکس کہ "ایران کا ایٹمی پروگرام ختم کر دیا گیا”، رپورٹ کہتی ہے کہ ایران نے اپنی میزائل صلاحیت برقرار رکھی ہے اور روس و چین کے تعاون سے دفاعی نظام کی بحالی میں مصروف ہے۔
اس کے علاوہ، امریکہ کی "ایران کی مکمل تسلیم” کی شرط نے کسی بھی بامعنی مذاکرات کو ناممکن بنا دیا ہے۔
- امریکی اتحادیوں پر منفی اثرات
قطر اور شام پر اسرائیلی حملوں کے بعد خلیجی ریاستوں کا اعتماد امریکہ کی سکیورٹی چھتری سے متزلزل ہو گیا۔
EUISS کے مطابق، خلیجی ممالک اب نئے دفاعی شراکت داروں (پاکستان، ترکی، مصر) کی طرف متوجہ ہو رہے ہیں — جو امریکہ کے فوجی اثر میں کمی کا اشارہ ہے۔
EUISS کی تجویز؛ سفارتکاری واحد مؤثر راستہ
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ یورپی یونین، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور خلیجی ممالک کو سفارتی رابطوں اور اعتمادسازی کے عمل کو ازسرِنو فعال کرنا چاہیے۔
اندیشکده نے چند عملی اقدامات تجویز کیے ہیں:
- متقابل اقدامات: ایران کی جانب سے افزودگی کی معطلی کے بدلے امریکہ کی جانب سے تیل پابندیوں میں نرمی۔
- یورپی-عربی مذاکراتی فریم ورک: یورپی تروئیکا اور عرب تروئیکا (سعودیہ، امارات، قطر) کے درمیان بحران مینجمنٹ کمیشن کی تشکیل۔
- ایران اور آژانس کے درمیان تعاون کی بحالی تاکہ یورینیم ذخائر میں شفافیت یقینی بنائی جا سکے۔
- امریکہ و اسرائیل کو مزید حملوں سے باز رکھنے کے لیے سفارتی دباؤ۔
نتیجہ: جنگ نہیں، مذاکرات ہی حل ہیں
EUISS کے مطابق، ایران کے خلاف فوجی کارروائی نہ تو جوہری پروگرام کو مستقل محدود کر سکتی ہے،
نہ ہی خطے میں استحکام پیدا کر سکتی ہے بلکہ اس سے عدمِ استحکام، مہنگائی، انسانی نقصان اور عالمی تناؤ میں اضافہ ہوگا۔
مزید پڑھیں:ایران کے خلاف فوجی کارروائی ایک غلط فیصلہ تھا، تہران اب بھی طاقتور ہے
رپورٹ کے اختتام پر ادارہ تجویز دیتا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والے ایٹمی معاہدے جیسے تجربات ثابت کرتے ہیں کہ سفارتکاری، اعتمادسازی اور باہمی احترام کے ذریعے ہی خطے میں امن ممکن ہے۔
فوجی آپشن صرف وقتی سکون دیتا ہے، مگر دیرپا تباہی لاتا ہے۔
مشہور خبریں۔
ہندوستانی گندم پاکستان کے راستے افغانستان پہنچائا جائے
?️ 13 نومبر 2021سچ خبریں: طالبان کی عبوری حکومت کے وزیر خارجہ عامر خان متقی
نومبر
سعودی عرب کا امریکہ کو ایک اور جھٹکا
?️ 28 جون 2023سچ خبریں: رائے الیوم اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں روس کے
جون
بطور ٹیم ہمارا بہت اچھا کامبی نیشن بنا ہوا ہے۔ بابر اعظم
?️ 11 اگست 2022لاہور: (سچ خبریں)قومی ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا کہ صرف
اگست
آئندہ الیکشن میں کچھ لوگ پارٹی چھوڑ دیں گے
?️ 12 جنوری 2022اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کا
جنوری
ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں استاد اور طالب علم کے رومانس پر تنقید، ہمایوں سعید کا مؤقف سامنے آگیا
?️ 3 ستمبر 2025کراچی: (سچ خبریں) ڈراما ’میں منٹو نہیں ہوں‘ میں استاد اور طالب
ستمبر
مزاحمت کو مزید متحد اورمضبوط ہونے کی ضرورت
?️ 8 دسمبر 2023سچ خبریں:یمن کی تحریک انصار اللہ کے سیاسی دفتر کے رکن محمد
دسمبر
سعودی جیل میں قید سماجی کارکن کی تشویشناک حالت
?️ 27 ستمبر 2022سچ خبریں:خبر رساں ذرائع نے آل سعود کی جیل میں ایک سعودی
ستمبر
صہیونی فوج کی صفوں میں زلزلہ
?️ 19 مارچ 2024سچ خبریں:معاریو اخبار نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ صیہونی
مارچ