سچ خبریں:لبنان نے امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی پیشکش پر اپنا تحریری جواب پیش کر دیا ہے۔
روئٹرز خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لبنان نے امریکہ کی جانب سے پیش کی جانے والی جنگ بندی کی پیشکش کا تحریری طور پر جواب دے دیا ہے جو خطے میں جاری کشیدگی کو کم کرنے کے لیے ایک اہم پیشرفت سمجھی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا امریکہ اور اسرائیل لبنان میں جنگ بندی چاہتے ہیں ؟
لبنان کی پارلیمنٹ کے نائب صدر برائے سیاسی امور علی حسن خلیل نے اس پیش رفت کی تصدیق کی ہے۔
امریکی پیشکش پر لبنان کا جواب
علی حسن خلیل کا کہنا ہے کہ لبنان نے جنگ بندی کی امریکی پیشکش پر اپنے تحریری نقطہ نظر سے آگاہ کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیشکش اب تک کا سب سے سنجیدہ منصوبہ ہے، اور اس پر مزید مذاکرات کے لیے امریکی سفارت کار آموس ہوکشٹائن بیروت کا دورہ کریں گے۔
لبنان کے تحفظات اور تجاویز
لبنان کے سرکاری ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے الجزیرہ نے اطلاع دی ہے کہ لبنان نے امریکی پیشکش کے مسودے پر اپنی رائے اور تجاویز پیش کی ہیں، جن کا مقصد اسرائیل اور لبنان کے درمیان ممکنہ جنگ بندی معاہدے کی راہ ہموار کرنا ہے۔
امریکی نمائندے کا بیروت کا دورہ
اسرائیلی ٹی وی چینل 12 نے رپورٹ دی ہے کہ امریکہ نے اسرائیلی حکام کو مطلع کیا ہے کہ جو بائیڈن کے خصوصی سفارت کار آموس ہوکشٹائن جلد بیروت کا دورہ کریں گے۔
رپورٹ کے مطابق ان کا مقصد لبنان کے تحریری جواب پر وضاحت لینا اور جنگ بندی معاہدے کے امکانات کو مزید بڑھانا ہوگا۔
سرحدی تنازع پر اسرائیل کی رضامندی
اسرائیلی ٹی وی چینل نے یہ بھی انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل نے لبنان کے ساتھ زمینی سرحدوں کے تنازع کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے اور ایک جامع جنگ بندی معاہدے پر اتفاق کرنے کی رضامندی ظاہر کی ہے۔
خطے میں امن کی جانب اہم قدم
یہ صورتحال خطے میں امن قائم کرنے کے لیے ایک بڑا قدم ثابت ہو سکتی ہے، لبنان اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے کے لیے امریکی کوششیں ایک اہم کردار ادا کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں: اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ بندی کے معاہدے پر ٹرمپ کے دستخط ؛وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ
اگر جنگ بندی معاہدہ طے پا جاتا ہے تو یہ مشرق وسطیٰ میں جاری تنازعات کو ختم کرنے کی سمت میں ایک نمایاں پیشرفت ہو گی۔