کابل (سچ خبریں) عیدالفطر کے موقع پر ہونے والے سہ روزہ جنگ بندی ختم ہونے کے بعد افغان فوج نے بڑی کاروائی کرتے ہوئے طالبان پر شدید حملے شروع کردیئے جس کے نتیجے میں سینکڑوں طالبانی ہلاک اور زخمی ہوگئے ہیں۔
خبررساں ایجنسی آوا پریس نے وزارت دفاع کے جاری کردہ بیان کے حوالے سے بتایا ہے کہ صوبہ قندھار، بلخ، بغلان اور ہلمند میں افغان فوجی کی کارروائی کے دوران کم سے کم 65 طالبان کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا، افغان وزارت دفاع کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں میں کم سے کم 36 طالبان زخمی بھی ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ طالبان نے عید کے موقع پر تین روزہ جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کی معیاد سنیچر کو ختم ہو گئی تھی اور یہ لڑائی اتوار کے روز شروع ہوگئی، حالانکہ عید کے دوسرے روز ہی جمعے کو کابل کی ایک مسجد میں دھماکہ ہوا تھا جس میں ایک درجن افراد ہلاک اور 15 کے قریب زخمی ہو گئے تھے، اس حملے کی ذمہ داری شدت پسند اسلامی تنظیم داعش نے لی تھی جس کا کہنا تھا کہ اس دوران ملک کے کئی انتخابی مراکز کو بھی تباہ کر دیا گیا ہے۔
ایک ایسے وقت جب افغانستان میں شدت پسندی میں اضافہ ہوا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ یہ تنازعہ اتنی جلدی ختم ہونے والا نہیں ہے، کابل حکومت کا کہنا ہے کہ اس نے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے اس اواخر ہفتہ دوحہ میں ملاقات کی ہے۔ طالبان نے اس حوالے سے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا ہے، فریقین نے بات چیت جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔
گزشتہ ماہ امریکی وزیر خارجہ نے کابل کے اپنے دورے کے دوران اس بات چیت کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا تھا، امریکا اور نیٹو اتحاد نے اس برس 11 ستمبر تک افغانستان سے اپنی افواج کے مکمل انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔
جب امریکا نے فوجی انخلا کے منصوبے کا اعلان کیا تھا تو اس وقت افغان صدر اشرف غنی نے کہا تھا کہ حکومتی افواج افغانستان کے تحفظ کی پوری صلاحیت رکھتی ہیں۔
جمعے کے روز امریکا نے اعلان کیا تھا کہ اس نے جنوبی افغان کے قندھار میں اپنی ایک ایئر بیس پوری طرح سے خالی کر کے افغان حکام کے حوالے کر دی ہے۔