سچ خبریں:شام کے سابق صدر بشار اسد کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان کے ملک چھوڑنے کے بارے میں جو افواہیں اور غلط معلومات پھیلائی جا رہی ہیں، وہ حقیقت سے بعید ہیں۔
شام کے سابق صدر کے دفتر کی ویب سائٹ پر 16 دسمبر 2024 کو شائع ہونے والے بیان میں ان کے ملک چھوڑنے کے حوالے سے پھیلائی جانے والی افواہوں کی تردید کی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ترکی کا شام اور بشار الاسد کے بارے میں تازہ ترین موقف
بیان کی تفصیلات
بشار اسد نے کہا کہ انہوں نے ملک اس طرح نہیں چھوڑا جس طرح افواہیں چلائی جا رہی ہیں، 7 دسمبر 2024 کو دمشق میں دہشت گردی کے پھیلاؤ کے بعد، ان کے بارے میں سوالات اٹھنا شروع ہوگئے تھے، ان کا کہنا تھا کہ ان سوالات کا مقصد بین الاقوامی دہشت گردی کو انقلاب آزادی کے طور پر پیش کرنا تھا۔
شام چھوڑنے کی حقیقت
اسد نے وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے شام کو کسی منصوبے کے تحت نہیں چھوڑا، وہ 8 دسمبر 2024 تک دمشق میں موجود رہے اور جنگی ذمہ داریوں کو جاری رکھا۔
دہشت گردوں کے دمشق میں پہنچنے کے بعد، روسی اتحادیوں کی مدد سے انہوں نے لاذقیہ منتقل ہونے کا فیصلہ کیا تاکہ جنگی کارروائیاں وہاں سے جاری رکھیں۔
پناہ گزینی یا استعفیٰ کا معاملہ
بشار اسد نے واضح طور پر کہا کہ ان کی پناہ گزینی یا استعفیٰ کا کوئی سوال نہیں تھا، ان کے مطابق، وہ جنگ کے میدان میں اپنے فوجی افسران اور فوجیوں کے ساتھ تھے اور ان کے لیے ملک کی آزادی اور سلامتی سب سے اہم معاملہ تھا۔
ملک سے وفاداری
اسد نے مزید کہا کہ وہ ہمیشہ اپنے ملک کے ساتھ وفادار رہے اور اپنی قوم کی حفاظت کے لیے آخری لمحے تک لڑتے رہیں گے، انہوں نے کہا کہ وہ شخص جو اپنے ملک کو چھوڑنے کا سوچے، وہ اس قوم کا وفادار نہیں ہو سکتا اور نہ ہی وہ اس قوم سے خیانت کر سکتا ہے جس کا وہ حصہ ہے۔
ماضی کے فیصلے اور قوم کی حمایت
انہوں نے کہا کہ وہ ذاتی مفادات کی خاطر کبھی بھی کسی منصب کی تلاش میں نہیں رہے، بلکہ ان کا مقصد ایک مضبوط اور آزاد شام تھا، اسد نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ ان کی حکمت عملی ہمیشہ قوم کی حمایت سے جڑی رہی ہے اور وہ اسی قوم کی طاقت پر ایمان رکھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بشار الاسد نے عام معافی کا نیا حکم نامہ جاری کیا
آخری بات
اسد نے اپنے بیان میں یہ بھی کہا کہ ان کے لیے منصب یا عہدہ اہم نہیں ہے، بلکہ ان کی اصل ترجیح شام کی آزادی اور اس کی خودمختاری ہے انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ ہمیشہ اپنے ملک اور قوم کی آزادی کے لیے لڑتے رہیں گے۔