سچ خبریں:غزہ کی جنگ میں فرانسیسی صدر امانوئل میکرون پر متضاد پالیسی اور دوہرا معیار اپنانے کا الزام ہے کیونکہ انہوں نے بیک وقت غزہ اور لبنان کے عوام کی حمایت کا اعلان کیا ہے اور ساتھ ہی صیہونی حکومت کو اسلحہ فراہم کرتے ہوئے اس کی سلامتی پر زور دیا ہے۔
حالیہ دنوں میں فرانسیسی صدر میکرون اور صیہونی وزیراعظم نیتن یاہو کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں، جن کی وجہ لبنان میں اقوام متحدہ کے امن دستے یونیفل کی موجودگی ہے، جس میں 10 ہزار میں سے قریب ایک ہزار فوجی فرانسیسی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فرانسیسی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم سے عالمی شخصیات کی جاسوسی کے بارے میں وضاحت طلب کرلی
یونیفل فورسز، جو 2006 کی 33 روزہ جنگ کے بعد لبنان اور فلسطین کی سرحد پر تعینات ہیں، حالیہ دنوں میں صیہونی فوج کے حملوں کا نشانہ بن رہی ہیں، ان حملوں سے بیروت اور قریبی دیہاتوں میں تعینات امن دستے کے متعدد اہلکار ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
ان اختلافات کے بڑھنے کے بعد، فرانسیسی صدر نے غزہ اور لبنان میں جاری تنازع کو روکنے کے لیے صیہونی حکومت کو اسلحے کی فراہمی بند کرنے کو واحد حل قرار دیا ہے۔
پیرس نے حال ہی میں صیہونی حکومت کی کمپنیوں کو اپنی بحری دفاعی صنعت کی نمائش میں شرکت کی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ہے، یہ نمائش نومبر میں فرانس میں منعقد ہوگی۔
صیہونی ریاست کو سالانہ 22 ملین ڈالر کی اسلحہ فراہمی
فرانس کے ہمیشہ سے صیہونی حکومت کے ساتھ قریبی تعلقات رہے ہیں، میکرون نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملوں کے ردعمل میں صیہونی حکومت سے ہمدردی کا اظہار کیا اور حماس کے خلاف جنگ کے لیے اتحاد بنانے کا وعدہ کیا، تاہم اس تجویز کو عالمی برادری نے فوری مسترد کر دیا۔
غزہ میں شہادتوں کے اضافے کے ساتھ، میکرون نے بظاہر تنقیدی رویہ اختیار کیا، مگر وہ اس میں بھی مستقل نہیں ہیں، اس دوران، عوامی دباؤ اور غیر سرکاری تنظیموں کی تنقید کے باوجود فرانس کی طرف سے صیہونی حکومت کو اسلحہ کی فراہمی جاری رہی۔
غزہ کی جنگ کے آغاز کے ایک ماہ بعد، فرانسیسی بحری جنگی جہاز میسٹرال کو دو میزائل گائیڈڈ فریگیٹس کے ساتھ مشرقی بحیرہ روم بھیجا گیا، تاہم پیرس نے دعویٰ کیا کہ اس کا مقصد مقبوضہ فلسطین میں پھنسے فرانسیسی شہریوں کو نکالنے میں مدد فراہم کرنا ہے۔
مڈل ایسٹ آئی ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق، فرانسیسی فوج کے سیکڑوں اہلکار جو دوہری فرانسیسی-اسرائیلی شہریت رکھتے ہیں، غزہ کے خلاف جنگ میں حصہ لینے کے لیے مقبوضہ علاقوں میں بھیجے گئے ہیں۔
ساتھ ہی تل ابیب کے دورے کے دوران، میکرون نے فلسطینیوں کے خلاف جنگ میں صیہونی حکومت کے ساتھ پیرس کے اتحاد پر زور دیا اور حزب اللہ اور حماس کو دہشت گرد گروہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تنہا نہیں ہے۔
فرانس ہر سال اوسطاً 20 ملین یورو (تقریباً 22 ملین ڈالر) مالیت کا فوجی ساز و سامان صیہونی حکومت کو فراہم کرتا رہا ہے، جس میں جنگی مشینوں کے پرزے اور دفاعی نظام شامل ہیں۔
2013 سے 2022 کے درمیان، ان ہتھیاروں کی کل مالیت تقریباً 2.5 بلین یورو تھی۔ جولائی 2023 میں فرانسیسی وزارت دفاع کی طرف سے پارلیمنٹ میں پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق، فرانس نے 2015 سے اب تک اسرائیل کے لیے 767 اسلحہ برآمد کے لائسنس جاری کیے ہیں۔
ایک تحقیقاتی ویب سائٹ ڈسکلوز اور اخبار مرساکٹو کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق، فرانس نے اکتوبر 2023 کے آخر میں مقبوضہ علاقوں کو تقریباً 100 ہزار گٹلنگ مشین گن گولیاں بھیجی ہیں۔
میکرون کی دوہری معیار اور متضاد پالیسی
امریکی جریدے پولیٹیکو کی رپورٹ میں فرانسیسی صدر کے رویے کا تجزیہ کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ میکرون، جو لبنان کے بحران پر ایک کانفرنس کی میزبانی کی تیاری کر رہے ہیں، فلسطینی اور اسرائیلی تنازع پر ان کے متضاد رویے نے ان کے ایک علاقائی ثالث کے طور پر مؤثر ہونے کے بارے میں سوالات کھڑے کیے ہیں
ایک سابق فرانسیسی سفارتکار نے اس بارے میں کہا کہ صدر کے ارد گرد موجود کچھ عہدیدار اسرائیل کے سخت حامی ہیں، جبکہ کچھ فلسطینیوں کے ساتھ ہمدردی رکھتے ہیں، بسا اوقات ایسا لگتا ہے کہ صدر جو کہتے ہیں، وہی ہوتا ہے جو انہیں بتایا جاتا ہے۔
پولیٹیکو کے مطابق، ایک طرف اسرائیل کے حامی نئومحافظہ کار گروپ ہیں، جبکہ دوسری طرف فلسطینی کاز کے حامی ہیں، فرانسیسی صدر اپنی پالیسیوں میں ان دو متضاد گروپوں کے درمیان جھول رہے ہیں۔
میکرون کی حالیہ تنقیدی پالیسی، صیہونی حکومت کے ساتھ مضبوط تعلقات کے باوجود عدم استحکام کا شکار ہے۔ جب نیتن یاہو نے ان کی تنقید پر ردعمل ظاہر کیا تو میکرون نے ایک پریس کانفرنس میں صیہونی حکومت کی سلامتی کے لیے غیر متزلزل حمایت کا اعلان کر دیا، اگرچہ اختلافات کا ذکر بھی کیا۔
بند کمرہ اجلاس میں میکرون نے سخت الفاظ میں صیہونی حکومت کو اقوام متحدہ کے فیصلوں کی پاسداری کرنے کا کہا، لیکن بعد میں اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گئے اور وزرا پر اپنے بیانات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کا الزام لگایا۔
فرانسیسی حکام کے مطابق، میکرون کی پالیسیوں میں عدم استحکام ان کی خطے کے مسائل پر واضح حکمت عملی کی کمی کی عکاسی کرتا ہے۔
ایک سابق فرانسیسی عہدیدار نے کہا کہ میکرون کے متضاد بیانات کا انحصار اس بات پر ہے کہ مخاطب کون ہے، جب وہ نئی ابھرتی طاقتوں سے بات کرتے ہیں تو فلسطینیوں کے حق میں بولتے ہیں، اور جب نیتن یاہو سے گفتگو کرتے ہیں تو اسرائیل کی سلامتی پر زور دیتے ہیں۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ فرانس میں یورپ کی سب سے بڑی مسلم اور یہودی آبادی موجود ہے، جو ملک کی داخلی پالیسیوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔
نیکولس سارکوزی، فرانسوا اولاند، اور اب میکرون کے دور میں فرانس میں نئوکانز کا اثر و رسوخ بڑھا ہے، جس کے نتیجے میں صیہونی حکومت کی حمایت میں فرانسیسی موقف میں مضبوطی آئی ہے۔
حالیہ صورتحال
لبنان کے جنوب میں یونیفل فورسز جس میں ایک ہزار سے زائد فرانسیسی فوجی بھی شامل ہیں ،پر صیہونی فوج کے حملے کے بعد میکرون کی صیہونی حکومت کے خلاف تنقید میں شدت آئی ہے،تاہم یہ تنقید قطع تعلقی یا کاخ الیزے کی حمایت کے خاتمے کا اشارہ نہیں دیتی، جیسا کہ میکرون نے بارہا کہا ہے کہ اسرائیل دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اکیلا نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: فرانس اسرائیل کے ساتھ ہے یا مخالف؟
فرانس گزشتہ ایک دہائی سے سالانہ تقریباً 20 ملین یورو (22 ملین ڈالر) مالیت کا فوجی ساز و سامان صیہونی حکومت کو فراہم کر رہا ہے۔ میکرون نے غزہ کی جنگ کے دوسرے ماہ میں حماس کے خلاف عالمی اتحاد بنانے کا مطالبہ کیا تھا،صیہونی حکومت کو فرانسیسی اسلحے کی برآمدات جاری رہیں، چاہے اندرونی اور بین الاقوامی دباؤ کتنا ہی کیوں نہ رہا ہو۔