واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے چین کے خلاف نئی جنگ کا آغاز کرتے ہوئے بیجنگ اولمپکس 2022 کے بائیکاٹ کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر نے بدھ کے روز 70 کے قریب ریپبلکن قانون سازوں سے ملاقات کی جس میں 2022 کے بیجنگ سرمائی اولمپکس کے امریکی بائیکاٹ کا مطالبہ کیا گیا۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے چین میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر 2022 کے بیجنگ سرمائی اولمپکس کے "سفارتی بائیکاٹ” کا مطالبہ کرنے کے ایک ماہ بعد، جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر اور اقوام متحدہ میں سابق امریکی سفیر نکی ہیلی امریکی کانگریس پہونچیں جہاں انہوں نے ریپبلکن انکوائری کمیٹی سے وابستہ 70 کے قریب ریپبلیکن قانون سازوں سے ملاقات کی۔
جمہوریہ کے قانون سازوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے دعوی کیا کہ چینیوں نے جو آخری اولمپکس کا ا انعقاد، انہوں نے خود کو دنیا کے سامنے پیش کیا اور یہ وہ راستہ تھا جس سے انہوں نے دنیا کے سامنے اپنا تعارف کرایا، اور اگر اگلے اولمپکس بغیر کسی پریشانی کے منعقد ہوتے ہیں تو یہ ظاہر ہوگا کہ وہ اب دنیا کی سپر پاور ہیں۔
سابق امریکی سفیر نے مزید کہا کہ چین میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر واشنگٹن کی جانب سے کسی قسم کا کوئی اقدام نہ کرنا بیجنگ کو مزید ہٹ دھرم اور طاقتور بناتا ہے اور چین کو اس سے زیادہ جرات اور ہمت ملتی ہے۔
ہیلی نے مزید کہا کہ اگر ہم (2022 بیجنگ سرمائی اولمپکس) کا بائیکاٹ نہیں کرتے ہیں تو یاد رکھیں کہچین کا اگلا مقصد تائیوان ہوگا اور اگر وہ تائیوان پر قبضہ کرلیتے ہیں تو سب کچھ ختم ہوجائے گا، کیونکہ پھر انہیں ایسا لگے گا کہ انہیں صرف خطے میں ہی نہیں، جہاں جہاں چاہیں کسی بھی علاقے پر قبضہ کرنے کی آزادی ہے۔”
واضح رہے کہ امریکی اراکین پارلیمنٹ بیجنگ کے خلاف جوابی اقدامات بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ چین نے تائیوان کے کچھ عہدیداروں پر یہ الزام لگایا ہے کہ وہ غیر ملکیوں سے اتحاد کرتے ہیں اور علیحدگی پسندانہ عزائم کو فروغ دیتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ چین نے متعدد بار متحدہ امریکہ اور اس کے مغربی اتحادیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ متحدہ چین کے اس اصول کا احترام کریں جس کے تحت تائیوان، ہانگ کانگ، مکاؤ اور تبت سمیت دوسرے علاقے چین کے کنٹرول میں ہیں اور امریکا انہیں الگ کرنے کے لیئے اکسا رہا ہے۔