سچ خبریں:امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران بارہا دعویٰ کیا تھا کہ اگر وہ جو بائیڈن کی جگہ صدر ہوتے تو یوکرین میں جنگ کا آغاز ہی نہ ہوتا۔
– انہوں نے وعدہ کیا کہ اگر دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو وہ 24 گھنٹوں میں روس-یوکرین تنازعہ کو ختم کر دیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ چند روز میں یوکرین میں امن کے قیام کی شرائط کا اعلان کریں گے:پولینڈ کے وزیر اعظم کا دعویٰ
ٹرمپ کی جیت کے بعد توقعات اور خدشات:
اب جبکہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی مخالف ڈیموکریٹ رہنما کامالا ہیرس کو شکست دے کر 20 جنوری کو صدارت کا حلف اٹھانے والے ہیں، یہ دیکھنا ہوگا کہ کیا وہ اپنے دیگر وعدوں کے ساتھ یوکرین کے تنازعے کے خاتمے کے دعوے پر بھی عمل کریں گے یا نہیں؟
یوکرین کے لیے واشنگٹن کی حمایت پر سوالات:
ٹرمپ کی جیت کے بعد یوکرین میں واشنگٹن کی حمایت سے متعلق خدشات بڑھ رہے ہیں:
– یوکرینی حکام اس بات سے فکرمند ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ، یوکرین کے لیے واشنگٹن کی موجودہ حمایت کو محدود کر سکتی ہے، جس سے یوکرین کی جنگی صورتحال مزید پیچیدہ ہو سکتی ہے۔
– ٹرمپ کی ٹیم کی جانب سے یوکرین سے پیچھے ہٹنے کے اشارے ان خدشات کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
ٹرمپ، زلنسکی اور یوکرین کی جنگ کے نئے سیاسی زاویے
ٹرمپ کی تنقید اور زلنسکی کی ذمہ داری:
امریکی صدر منتخب ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی جنگ کے آغاز پر ولادیمیر زلنسکی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
– ٹرمپ نے پی بی ڈی پوڈکاسٹ میں کہا کہ زلنسکی کو جنگ کو روکنے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے تھے، اور جنگ کے آغاز کے لیے وہ براہ راست ذمہ دار ہیں۔
– دیمیتری میدویدف، نائب صدر روسی قومی سلامتی کونسل، نے ٹرمپ کے اس بیان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے امریکی رہنما ہیں جنہوں نے زلنسکی کی جنگ میں شمولیت کو تسلیم کیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر کی دھمکیاں:
ٹرمپ کے بڑے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونیئر نے بھی یہ کہتے ہوئے کہ
زلنسکی جلد ہی اپنی امداد سے محروم ہو سکتے ہیں، زلنسکی کو سوشل میڈیا پر تنقید اور تمسخر کا نشانہ بنایا۔
ٹرمپ اور مسک کی زلنسکی سے گفتگو: امن کی کوششیں
18 نومبر کو، ٹرمپ نے ایلون مسک کے ہمراہ یوکرینی صدر زلنسکی سے ٹیلیفون پر بات کی، جس کا مقصد ماسکو اور کیف کے درمیان جنگ بندی کی راہ ہموار کرنا تھا۔
– واشنگٹن پوسٹ کے مطابق، یہ گفتگو ٹرمپ کی پالیسی کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ روس-یوکرین جنگ کے مسئلے پر مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہیں۔
– مسک نے زلنسکی کو یقین دلایا کہ یوکرین اسٹارلنک انٹرنیٹ سروسز کا استعمال جاری رکھے گا، جو جنگ میں یوکرین کے لیے نہایت اہم ہیں۔
ایلون مسک کا کردار: مذاکرات میں ممکنہ سہولت کار
ایلون مسک نے نہ صرف زلنسکی بلکہ روسی صدر ولادیمیر پوتن سے بھی کئی بار بات چیت کی ہے، جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دونوں فریقوں کے درمیان مذاکرات کو آسان بنانے میں کردار ادا کر سکتے ہیں۔
– مسک نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا کہ وکرین میں خونریزی جلد ختم ہو جائے گی۔
ٹرمپ کی پالیسی اور امریکی حمایت میں تبدیلی
– مبصرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ یوکرین کی موجودہ حمایت کو بدل سکتی ہے، تاہم مسک کی موجودگی سے ظاہر ہوتا ہے کہ تمام فوجی، مالی، اور تکنیکی امداد مکمل طور پر ختم نہیں ہوگی۔
– یوکرین کے لیے امریکی حمایت میں ممکنہ تبدیلی پر کیف اور اس کے یورپی اتحادی فکرمند ہیں۔
ٹرمپ کی امن منصوبہ بندی: یوکرین بحران کے اختتام کے لیے ایک نیا رخ
ٹرمپ کی امن منصوبہ بندی:
اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کے تنازعے کو ختم کرنے کے لیے کوئی جامع تفصیلات فراہم نہیں کیں، لیکن ان کے مشیروں کی جانب سے کچھ اہم نکات سامنے آئے ہیں:
– امریکی فورسز کی تعیناتی کا امکان نہیں:
– امریکی جریدے نیوزویک کے مطابق، ٹرمپ کی امن منصوبہ بندی میں فوجی تعیناتی شامل نہیں ہوگی۔
– ایک 800 میل طویل غیر فوجی زون کا قیام، جو روسی اور یوکرینی افواج کو الگ کرے گا، ان کے امن منصوبے کا اہم حصہ ہے۔
– ناتو کی رکنیت سے یوکرین کا اخراج:
– مشیروں کے مطابق، یوکرین کو کم از کم دو دہائیوں تک ناتو میں شمولیت سے روکنے کی تجویز دی گئی ہے۔
– امریکہ، یوکرین کو اسلحہ فراہم کرتا رہے گا، مگر حمایت کو مذاکرات کی شرط سے مشروط کرے گا۔
روس اور یوکرین پر اثرات
پیوٹن کے شرائط:
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے واضح شرائط رکھی ہیں:
– روسی علاقوں سے یوکرینی فوجیوں کا انخلا۔
– ناتو میں شمولیت کے عزم سے دستبرداری۔
– یوکرین کی غیر فوجی اور غیر جوہری حیثیت۔
– روس پر عائد تمام پابندیوں کی منسوخی۔
یوکرین کا رد عمل؛
– یوکرینی حکومت اور عوام، روس کے زیر تسلط علاقوں کی بازیابی پر اصرار کرتے ہیں، جبکہ ٹرمپ کی منصوبہ بندی موجودہ محاذ جنگ کو جوں کا توں برقرار رکھنے کی تجویز دیتی ہے۔
ٹرمپ کی ٹیم اور بین الاقوامی دباؤ
یورپی اتحادیوں کا کردار:
– یورپی یونین کے خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بورل نے یوکرین کے لیے یورپی حمایت کو تزلزل ناپذیر قرار دیا ہے۔
– یورپی یونین نے پندرہویں پابندیوں کے پیکج کی تیاری شروع کر دی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے آخری اقدامات:
– بائیڈن انتظامیہ نے اپنے دور کے اختتام سے قبل یوکرین کے لیے 6 ارب ڈالر کی فوجی امداد فراہم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، جس میں پاتریاٹ اور ناسامس دفاعی نظام شامل ہیں۔
ماہرین کی آراء:
– ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے دعوے حقیقت سے دور ہیں، کیونکہ یوکرین جنگ کا خاتمہ صرف امریکی فیصلوں پر منحصر نہیں۔
– یورپی یونین اور دیگر بین الاقوامی طاقتوں کی پوزیشن تنازعے کے اختتام کو مزید پیچیدہ بنا سکتی ہے۔
مزید پڑھیں: کیا ٹرمپ یوکرین کی جنگ ک خاتمےختم کر پائیں گے؟
چیک صدر پیٹر پاول کا بیان:
– چیک صدر نے کہا کہ ٹرمپ کا 24 گھنٹوں میں جنگ ختم کرنے کا وعدہ غیر حقیقی ہے۔
– موجودہ صورتحال میں، جنگ کے جلد خاتمے کی توقع کرنا مشکل ہے۔