شیخ نعیم قاسم کی نظر میں حزب اللہ کے رویے اور مقاومت کے ہتھیاروں کی حیثیت

حزب اللہ

?️

سچ خبریں: شیخ نعیم قاسم کے حزب اللہ لبنان کے Secretary-General کے عہدے پر فائز ہونے کے بعد، بین الاقوامی حلقوں میں حزب اللہ کے سیاسی، ثقافتی اور سلامتی کے رویوں اور مستقبل میں اس کی قیادت کے طریقہ کار کے بارے میں کئی قیاس آرائیاں سامنے آئی ہیں۔
ظاہر ہے کہ نئے Secretary-General کے سیاسی، ثقافتی اور سلامتی کے نقطہ نظر کا حزب اللہ کی مستقبل کی سرگرمیوں پر گہرا اثر ہوگا۔ اس سلسلے میں، لبنان کے ایک نئے جریدے "اقتدار” نے اپنے پہلے شمارے میں شیخ نعیم قاسم کے ساتھ ایک انٹرویو کیا، جس میں حزب اللہ کی مستقبل کی پالیسیوں کو واضح کیا گیا۔
شیخ نعیم قاسم اور سید حسن نصراللہ کی ایک جہادی رفاقت
شیخ نعیم قاسم نے بتایا کہ وہ اور سید حسن نصراللہ نے حزب اللہ کی تشکیل سے لے کر اب تک جہاد اور جدوجہد میں شانہ بشانہ کام کیا۔ ان کی پہلی ملاقات 1984 میں حزب اللہ کی دوسری کونسل میں ہوئی، جب سید حسن نصراللہ نمایاں سرگرمیوں میں مصروف تھے۔ 1989 میں حزب اللہ کے داخلی ڈھانچے کی اصلاح کے بعد، Secretary-General کا عہدہ قائم ہوا، اور سید حسن نصراللہ کو Executive Council کا سربراہ منتخب کیا گیا، جبکہ شیخ نعیم قاسم ان کے نائب بنے۔
35 سال تک ان کی رفاقت رہی، جس میں سے 33 سال شیخ نعیم قاسم نے نائب کے طور پر خدمات انجام دیں۔ ان کے درمیان گہرا اعتماد اور محبت تھی، اور کبھی بھی کسی معاملے پر اختلاف علنی نہیں ہوا۔ سید حسن نصراللہ ایک مہربان، اخلاقی اور عاجز رہنما تھے، جو اپنے بھائیوں کا بہت احترام کرتے تھے۔
سید حسن نصراللہ کی جہادی اور ایمانی خصوصیات
1. محبت رسول اور اہل بیت: سید حسن نصراللہ پیغمبر اسلام (ص) اور اہل بیت (ع) سے گہری محبت رکھتے تھے اور ہمیشہ امام حسین (ع) اور کربلا سے متاثر رہے۔
2. ولایت فقہی کی پابندی: وہ امام خامنہ ای کے سخت پابند تھے اور ان کے خطابات کا گہرائی سے مطالعہ کرتے تھے۔
3. مجاہدین سے رابطہ: وہ مجاہدین کی سرگرمیوں اور ان کی خبروں کو قریب سے فالو کرتے تھے۔
4. عوامی حمایت پر اعتماد: انہیں مقاومت کے عوامی حمایتیوں پر مکمل اعتماد تھا اور وہ ان کے مسائل کو حل کرنے کی کوشش کرتے تھے۔
5. فلسطین کو اولین ترجیح: ان کا ماننا تھا کہ صہیونی ریاست کا خاتمہ یقینی ہے۔
6. ثقافتی سرگرمیاں: وہ مساجد، قرآن کی محافل اور اخلاقی تربیت پر زور دیتے تھے۔
7. دور اندیشی: وہ ایک حکمت عملی کے ساتھ فیصلے کرتے تھے اور دشمن کی میڈیا کو قریب سے فالو کرتے تھے۔
8. صبر و استقامت: وہ مشکلات میں بھی صبر کرتے تھے اور جلد بازی میں فیصلے نہیں کرتے تھے۔
حزب اللہ کا ایمانی اور جہادی نظریہ
حزب اللہ کا بنیادی نظریہ مقاومت ہے، جو درج ذیل اصولوں پر مبنی ہے:
1. ایمانی اور جہادی تربیت: یہ مقاومت کی بنیاد ہے۔
2. اسلامی وحدت: مذہبی فتنوں سے بچنا ضروری ہے۔
3. مقاومت پر مبنی اتحاد: حزب اللہ نے مختلف گروہوں کے ساتھ اتحاد کیا، جو صہیونی دشمن کے خلاف تھے۔
4. صہیونی ریاست کے خلاف جدوجہد: یہ حزب اللہ کا مستقل اصول ہے۔
5. ولایت فقہی پر ایمان: یہ لبنان کے قوانین کے ساتھ متصادم نہیں۔
6. مقاومت کا ہتھیار: یہ صرف صہیونی دشمن کے خلاف ہے، لبنان کے داخلی معاملات سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔
مقاومت کا مستقبل اور سید حسن نصراللہ کی شہادت کا اثر
شیخ نعیم قاسم کے مطابق، سید حسن نصراللہ کی شہادت مقاومت کو کمزور نہیں کرے گی، بلکہ یہ محور مقاومت کے عزم کو مزید مضبوط کرے گی۔ حزب اللہ نے ایران اور دیگر اتحادیوں کے ساتھ مل کر فلسطین، شام اور عراق میں مقاومت کی حمایت کی ہے۔

مشہور خبریں۔

ایران کے اسلامی انقلاب نے خطہ کی سیاسی اکائیاں بدل دی ہیں:ترک تجزیہ کار

?️ 9 فروری 2021سچ خبریں:ترکی کے تجزیہ کار رمضان بورسا نے ایران کے اسلامی انقلاب

صیہونی حزب اختلاف کا نیتن یاہو کو سخت اتنباہ

?️ 16 مئی 2024سچ خبریں: موجودہ صیہونی کابینہ کے اپوزیشن لیڈر نے اعلان کیا کہ

کہا جاتا ہے اسرائیل حقیقت ہے، تسلیم کرنے میں کیا قباحت ہے، مولانا فضل الرحمٰن

?️ 1 مئی 2024لاہور: (سچ خبریں) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن

ہم دنیا کے سب سے بڑے جھوٹے ہیں:امریکی سینیٹر

?️ 9 مئی 2022سچ خبریں:ایک امریکی سینیٹر نے ڈپارٹمنٹ آف ہوم لینڈ سکیورٹی کے ایک

وزارت خزانہ نے پاکستان کی معاشی ترقی کی رپورٹ پر وضاحت جاری کی ہے

?️ 9 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق وزارت خزانہ نے پاکستان کی

بے روزگاری اور معاشی صورتحال پر تنقید کرنے والے سعودی شہری کو 10 سال قید

?️ 19 نومبر 2022سچ خبریں:سعودی عرب نے اپنے ایک شہری کو بے روزگاری اور ملک

 کیا اردوغان تیسری بار صدارتی امیدوار بنیں گے؟

?️ 3 جون 2025 سچ خبریں:ترکی کی حکمراں جماعت AKPرجب طیب اردوغان کو تیسری بار

محمد بن سلمان ہندوستان میں

?️ 12 ستمبر 2023سچ خبریں:سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے کل ہندوستان میں ایک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے