سچ خبریں:ایران کے شہر شیراز میں شاہ چراغ کے مزار پر داعش کے دہشت گردانہ حملوں کے دوران دہشت گردی کے مقابلے میں یورپ اور امریکہ کی دوغلی پالیسی ایک بار پھر ظاہر ہوئی، اس المیہ نے ظاہر کیا کہ مغرب نے اس مذموم حرکت کے لیے اچھی دہشت گردی اور بری دہشت گردی” پر مبنی دوہرے معیار کا اظہار کیا ہے۔
ایران کے شیراز شہر میں شاہ چراغ کے نام مشہور حضرت احمد بن موسیٰ کے روضہ مبارک پر بدھ کی شام داعشی دہشتگرد تنظیم سے وابستہ ایک دہشتگرد نے حملہ کیا جس کے کے نتیجے میں2 بچوں سمیت 15 افراد شہید ہوئے جبکہ 26 افراد زخمی ہوئے جس کے بعد اس حادثے کی اقوام متحدہ اور دنیا کے کئی ممالک نے مذمت کی جبکہ حملے کی ذمہ داری داعش نے فوراً لی۔
واضح رہے کہ اس دہشت گردانہ اور غیر انسانی فعل کے بعد ایران کے ہمسایہ ممالکجیسے آرمینیا، آذربائیجان، عمان، پاکستان، روس، وینزویلا، مصر، ترکی، بحرین، متحدہ عرب امارات، لبنان کی طرف سے مذمت کی لہر شروع ہوئی، تاہم جیسا کہ توقع تھی یورپی اور امریکی ممالک نے ایک بار پھر اپنی خاموشی سے ظاہر کیا کہ دہشت گردی کو ان کے نقطہ نظر سے اچھی اور بری دہشت گردی میں تقسیم کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ اپنے آپ کو انسانی حقوق کے محافظ کے طور پر پیش کرنے والے اور حقیقت میں دہشت گردوں کی حمایت کرنے والے یورپی ممالک میں سے اب تک اب تک صرف فن لینڈ نے اس دہشت گردانہ کارروائی کی مذمت کی ہے جبکہ باقی خاموش ہیں۔
یاد رہے کہ اس دہشت گردانہ کارروائی کے سلسلے میں فرانسیسی میڈیا نے صرف ایرانی میڈیا کی طرف سے شائع ہونے والی سرکاری خبریں شائع کیں اور اس خبر میں بھی یورپی حکومتوں کی طرح دو بچوں اور ایک خاتون سمیت متعدد ایرانی شہریوں کی شہادت اور زخمی ہونے پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔
قابل ذکر ہے کہ مغرب کی طرف سے پیش کی جانے والی دہشت گردی کی تعریف، جس کا مرکز امریکہ ہے، کوئی تکنیکی اور ماہرانہ تعریف نہیں ہے، بلکہ منافع پر مبنی ہے۔ یعنی دہشت گردی کے زمرے میں ان کا نقطہ نظر دوغلے پن اور دوہرے معیار پر مبنی ہے،دوسرے لفظوں میں یوں کہا جائے کہ ان کا ماننا ہے کہ دہشت گردی اچھی اور بری ہوتی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے نقطہ نظر سے اچھی دہشت گردی امریکہ کے مفادات کے عین مطابق ہے لیکن اگر دہشت گردی امریکہ کے مفادات کے خلاف ہو تو یہ بری ہو جائے گی، ایسے میں داعش جیسا گروہ جب امریکہ کے مفادات کے خلاف کام کرتا ہے تو اسے امریکی حملوں کا نشانہ بننا پڑتا ہے لیکن جب یہی گروہ شام میں امریکہ کے مفاد کے لیے کام کرتا ہے تو اس کی خفیہ حمایت کی جاتی ہے۔
اس کے علاوہ، دہشت گردی کو اچھی اور بری قسمیں بنانے کے اس نظریے نے نہ صرف مغربی ممالک کو متعد دہشتگرد تنظیموں کے دہشت گردانہ اقدامات کو نظر انداز کرنے کا سبب بنایا ہے بلکہ انہیں اپنے مقاصد کو آگے بڑھانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔