?️
سچ خبریں:اردن نے اخوان المسلمین کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو خبردار کیا ہے، جب کہ اس فیصلے نے داخلی اور علاقائی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، اور خطے میں سیاسی اسلام کے مستقبل پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اردن کے وزیر داخلہ، مازن عبداللہ ہلال الفرایہ نے اخوان المسلمین کی تمام سرگرمیوں کو سرکاری طور پر غیر قانونی قرار دے دیا ہے۔ اس اعلان کے بعد اردن میں اس تنظیم کے ساتھ ہر قسم کے تعاون پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اردن میں اخوان المسلمین پر پابندی کے اسباب
مشرقِ وسطیٰ کے مختلف ممالک میں اخوان المسلمین کی موجودگی تاریخی پس منظر رکھتی ہے، اور اردن میں یہ تنظیم 1945 میں آزادی اور اسلامی اصولوں کے فروغ کے مقصد سے قائم ہوئی۔
اس تنظیم نے 1979 میں کیمپ ڈیوڈ معاہدے کی مخالفت کے بعد نمایاں سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کیا، مگر وقت کے ساتھ ساتھ اسے ریاستی سطح پر مختلف اتار چڑھاؤ کا سامنا رہا۔
انتہا پسندی کے خلاف حکومتی اقدام یا سیاسی چال؟
اردنی حکام نے اس فیصلے کی وجہ ملک میں شدت پسند تحریکوں کی روک تھام کو قرار دیا ہے، اردن، جو اسرائیل اور شام جیسے حساس ہمسایوں سے جُڑا ہے، اسلامی شدت پسند نظریات کی سرایت سے پریشان ہے لہٰذا موجودہ علاقائی تغیرات کے تناظر میں، اخوان کی سرگرمیوں پر پابندی کو ایک اہم ریاستی قدم تصور کیا جا رہا ہے۔
قانونی پابندی کے بعد کی سیاسی بازگشت
اس اعلان کے بعد اردن میں موجود دیگر سیاسی جماعتوں کو متنبہ کیا گیا ہے کہ اخوان المسلمون کے ساتھ کسی بھی قسم کا تعاون ان کے خلاف قانونی کارروائی کا باعث بنے گا،اس کے نتیجے میں کئی سیاسی گروہوں نے فوری طور پر اس تنظیم سے روابط منقطع کر لیے۔
تاہم، مبصرین کا ماننا ہے کہ محض قانونی پابندی اخوان جیسی گہرے اثرات رکھنے والی تحریک کے خاتمے کے لیے کافی نہیں۔ حالیہ انتخابات میں اخوان المسلمین نے ایک تہائی ووٹ حاصل کیے تھے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ عوامی سطح پر ان کی جڑیں اب بھی مضبوط ہیں۔ اس تناظر میں مکمل پابندی ممکنہ طور پر عوامی مزاحمت کو جنم دے سکتی ہے۔
علاقائی ردعمل: حمایت اور تنقید کا امتزاج
خلیجی ریاستوں میں بھی اس فیصلے پر متضاد ردعمل سامنے آیا ہے، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے ممالک، جو پہلے سے ہی اخوان کے مخالف ہیں، اس فیصلے کی حمایت کر چکے ہیں۔ دوسری جانب ترکی اور قطر نے، اردن سے اپنے سفارتی تعلقات کو برقرار رکھتے ہوئے، اس فیصلے پر تنقید کی ہے۔
پس منظر میں داخلی اور خارجی محرکات
اردن کے اندر، حکومت کئی سالوں سے اخوان کے نظریاتی اثرات، خاص طور پر اسرائیل اور امریکہ مخالف جذبات کے پھیلاؤ سے فکرمند رہی ہے۔
خارجی سطح پر، خطے میں موجود اسلامی تحریکوں اور ان کے بڑھتے اثرات نے اردن کے لیے خطرے کی گھنٹی بجا دی ہے، خاص طور پر ان ممالک میں جہاں اخوان کے نظریاتی ہم خیال گروہ سرگرم ہیں۔
نتیجہ: مستقبل کی سمت کس طرف
مشرق وسطیٰ کی اسلامی تحریکیں صرف قانونی دائرے میں کام نہیں کرتیں بلکہ ان کے نظریاتی، معاشرتی اور علاقائی اثرات گہرے ہوتے ہیں۔ اخوان المسلمون جیسے گروہ کو محض قانون سے نہیں روکا جا سکتا، جب تک کہ اس کی جڑوں سے نمٹنے کی کوشش نہ کی جائے۔
اب سوال یہ ہے کہ کیا اردن کی حکومت اس پابندی کو برقرار رکھ پائے گی؟ اور کیا علاقائی طاقتیں اس فیصلے کی حمایت جاری رکھیں گی یا مخالفت بڑھتی جائے گی؟ ان سوالات کے جوابات ہی اخوان المسلمون کے اردن میں مستقبل کا تعین کریں گے۔
Short Link
Copied


مشہور خبریں۔
مالی سال 2026 کیلئے بجلی کے بنیادی نرخوں میں کسی بڑی کٹوتی کا امکان نہیں
?️ 8 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) حکومت نے آئندہ مالی سال کے لیے بجلی
مئی
سوڈان میں حالات زندگی کی مسلسل خرابی مظاہرین نے حکومت کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا
?️ 18 اکتوبر 2021سچ خبریں: ہزاروں سوڈانی باشندوں نے اتوار کو مسلسل دوسرے دن خارطوم
اکتوبر
صنعا شمالی یمن میں سعودی فوجی مظالم پر اقوام متحدہ کی خاموشی پر برہم
?️ 15 مئی 2022سچ خبریں: یمنی ایوان نمائندگان نے صوبہ صعدہ کے شہر منبہ میں
مئی
وفاقی کابینہ نے ٹی ایل پی پر پابندی کی منظوری دے دی
?️ 23 اکتوبر 2025اسلام آباد (سچ خبریں) وفاقی کابینہ نے متفقہ طور پر ٹی ایل
اکتوبر
ٹرمپ کا بھاری درآمدی ٹیکسز کا اعلان: گاڑیوں پر 25% محصول عائد
?️ 4 اپریل 2025 سچ خبریں:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تمام غیر ملکی درآمدی گاڑیوں
اپریل
سعودی جیلوں میں قید فلسطینی شہری
?️ 19 جون 2021سچ خبریں:تازہ ترین اعدادوشمار کے مطابق اس وقت 160 فلسطینی سعودی عرب
جون
وفاقی حکومت نے مالیاتی انتظامات کو سخت کردیا
?️ 30 اپریل 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) وفاقی حکومت نے تمام سرکاری اداروں بشمول وزارتوں،
اپریل
اسحٰق ڈار کا پیٹرول کی قیمت میں 12 روپے فی لیٹر کمی کا اعلان
?️ 16 مئی 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیرخزانہ اسحٰق ڈار نے اگلے 15 روز کے
مئی