کیا ہندوستان امریکہ کی طرف جار ہا ہے اور مشرق وسطیٰ سے الگ ہو رہا ہے؟

?️

سچ خبریں:ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ مائع گیس (LPG) کے لیے طویل مدتی معاہدہ کیا ہے، جس سے اس کی توانائی کی فراہمی میں تنوع آ رہا ہے اور مشرق وسطیٰ پر انحصار کم ہو رہا ہے۔

ہندوستان نے امریکہ کے ساتھ اپنے پہلے طویل المدتی مائع گیس (LPG) معاہدے پر دستخط کیے ہیں، جس سے اس نے اپنی توانائی کی فراہمی کے لیے نیا راستہ کھولا ہے اور مشرق وسطیٰ پر انحصار کم کرنے کی حکمت عملی کو عملی شکل دی ہے،،یہ اقدام امریکہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے اہم ثابت ہو سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکہ سے ہندوستان کا بڑھتا ہوا فاصلہ 

ویب سائٹ اویل پرائس کی رپورٹ کے مطابق، ہندوستان کی سرکاری ریفائنریز نے امریکہ سے مائع گیس کے لیے طویل المدتی معاہدہ طے کیا ہے، جس کے تحت مختلف کمپنیوں جیسے کہ شورون کو ٹینڈر دیے گئے ہیں۔ اس معاہدے کے تحت، امریکہ سے گیس کی فراہمی اگلے سال سے شروع ہو گی، اور یہ مشرق وسطیٰ سے تجارتی اور جغرافیائی سیاست کے لحاظ سے ایک اہم تبدیلی کو ظاہر کرتا ہے۔

یہ معاہدہ تقریباً دو ملین ٹن مائع گیس پر مشتمل ہے، جو تقریباً 48 بڑی کھیپوں کے مساوی ہے، اور اسے مشترکہ طور پر ہندوستان کی تیل کمپنی اور دیگر بھارتی تیل کمپنیوں نے خریدا ہے۔

یہ امریکہ سے مائع گیس کی فراہمی کا پہلا طویل مدتی معاہدہ ہے، جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ ہندوستان کی توانائی کی فراہمی کے ذرائع میں تنوع آ رہا ہے۔

اب تک، ہندوستان اپنی مائع گیس کی 65 فیصد ضروریات، جو سالانہ تقریباً 31 ملین ٹن بنتی ہیں، مشرق وسطیٰ کے ممالک جیسے سعودی عرب، کویت، متحدہ عرب امارات اور قطر سے پوری کرتا ہے۔

لیکن دہلی کا واشنگٹن کی طرف رخ کرنا توانائی کے ذرائع کے تنوع اور تجارتی سفارتکاری کی ایک نئی حکمت عملی کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ امریکہ کے 50 فیصد ٹیکس نے ہندوستان کے وزیر اعظم کے لیے مشکلات پیدا کر رکھی تھیں، اور اس نئے معاہدے سے امریکہ سے توانائی کی خریداری بڑھانے کی کوشش کی گئی ہے تاکہ اس دباؤ کو کم کیا جا سکے۔

یہ تبدیلی سعودی عرب کے لیے ایک واضح پیغام بھی ہے۔ سعودی آرامکو نے ہندوستان کے توانائی کے ذرائع میں تنوع لانے کے فیصلے کے بعد، بوتان اور پروپین کی قیمتوں میں گزشتہ دو سالوں کی سب سے بڑی کمی کی ہے۔ یہ اقدام، چین کی کم مانگ کے ساتھ، آرامکو اور دیگر بڑی پروڈیوسر کمپنیوں کے لیے اچھی خبر نہیں ہے کیونکہ ہندوستان اب ایک مستحکم اور طویل مدتی مارکیٹ نہیں رہا۔

اس تجارتی تبدیلی کے پیچھے ایک حقیقت پسندانہ حکمت عملی چھپی ہوئی ہے۔ ٹرمپ حکومت نے ہندوستان کو روس سے تیل کی خریداری میں کمی کی ترغیب دی تھی، اور بدلے میں امریکہ نے ہندوستان کے لیے اپنی مائع گیس کی برآمدات کو کھول دیا۔

مزید پڑھیں:امریکہ بھارت تعلقات کے پردے کے پیچھے؛ تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے محتاط اقدامات

 دہلی نے اس معاہدے کے ذریعے نہ صرف سستا اور صاف توانائی حاصل کیا ہے بلکہ اس نے عالمی مائع گیس کی مارکیٹس میں بھی اپنے مفادات کو بہتر طریقے سے مضبوط کیا ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونیت نئے دور کا جھوٹا بت 

?️ 9 مئی 2024سچ خبریں: ایسے میں جب امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینی عوام کی حمایت اور

نواز شریف کی وطن واپسی کے پیچھے کوئی ’سمجھوتہ‘ ہوسکتا ہے، اسپیکر قومی اسمبلی

?️ 14 اکتوبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر و پاکستان پیپلز پارٹی (پی

تمام ممالک کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں: معید یوسف

?️ 25 فروری 2022اسلام آباد (سچ خبریں)  مشیر برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف کا

سابق وفاقی مذہبی امور پیر حسنات شاہ ساتھیوں سمیت پی ٹی آئی میں شامل

?️ 21 جنوری 2023سرگودھا: (سچ خبریں) پاکستان مسلم لیگ ن کو بڑا جھٹکا لگ گیا۔ پی ٹی آئی نے

برطانوی اخبار نے عدالت میں شہباز شریف کا دفاع کیا

?️ 6 فروری 2021(سچ خبریں) برطانوی اخبار ڈیلی میل کی نمائندگی کرنے والے ایک وکیل

لاطینی امریکہ میں یورپی یونین کی 10.8 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری

?️ 13 جون 2023سچ خبریں:یورپی کمیشن کے صدر نے اعلان کیا کہ یورپی یونین لاطینی

حالیہ میزائل حملے میں ایران کی برتری کیا تھی؟الجزیرہ کی زبانی

?️ 3 اکتوبر 2024سچ خبریں: الجزیره نیوز ایجنسی نے سپاہ پاسداران کی طرف سے میزائل

مغربی کنارے میں چند گھنٹوں کے اندر کئی صیہونی مخالف کارروائیاں

?️ 3 اکتوبر 2022سچ خبریں:مغربی کنارے میں کچھ ہی گھنٹے کے اندر متعدد صیہونی مخالف

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے