یوکرین کی جنگ کے تیسرے سال میں میدان جنگ، نقصانات اور اقتصادی اثرات کا جائزہ

یوکرین کی جنگ کے تیسرے سال میں میدان جنگ، نقصانات اور اقتصادی اثرات کا جائزہ

🗓️

سچ خبریں:یوکرین کی جنگ روس کی برتری کے ساتھ چوتھے سال میں داخل ہو چکی ہے، جو گزشتہ تین سالوں میں دنیا کے سب سے پیچیدہ اور حساس جیوپولیٹیکل بحرانوں میں شمار کی جاتی ہے، اس جنگ نے بے شمار معاشی اور انسانی نقصانات کو جنم دیا ہے۔

ولادیمیر پیوٹن کا حملہ اور روس کی جنگی حکمت عملی
روس کے صدر ولادیمیر پیوٹن نے 21 فروری 2022 کو مغربی دنیا کی طرف سے ماسکو کی سیکیورٹی تشویشات کو نظرانداز کرنے پر تنقید کرتے ہوئے، ڈونباس کے ڈونیسک اور لوہانسک کی عوامی جمہوریہ کی آزادی کو تسلیم کیا۔
تین دن بعد 24 فروری 2022 کو انہوں نے خصوصی آپریشن کے نام سے یوکرین کے خلاف فوجی کارروائی شروع کی، جس کے نتیجے میں ماسکو اور کیف کے درمیان تعلقات ایک فوجی تنازع میں بدل گئے۔
میدان جنگ میں روس کی برتری
جنگ کے تیسرے سال میں، میدان جنگ کی صورتحال میں مسلسل تبدیلی آئی ہے، حالیہ مہینوں میں، روسی افواج نے مشرقی یوکرین میں خاص طور پر ڈونٹسک کے مغربی علاقوں میں پیش قدمی کی ہے۔
 روسی فوج نے کوراخوفہ اور سیلیڈووہ کے شہروں پر قبضہ کر لیا اور پوکروفکسک کی طرف پیش قدمی کی۔ تاہم، سردیوں میں ان کی پیش قدمی کی رفتار سست ہو گئی ہے۔
جنوری 2025 میں، روس نے اوسطاً ہر چھ دن بعد مین ہیٹن کے جزیرے کے برابر رقبہ قبضہ کیا، جو پچھلے مہینوں کے مقابلے میں کم رفتار تھا۔
فوریہ 2025 میں، رپورٹوں کے مطابق روسی افواج نے اپنے حملوں کی ترجیحات تبدیل کی ہیں اور پوکروفکسک کے بجائے کوستیانتینیوکا پر توجہ مرکوز کی ہے۔
شمالی محاذ پر روسی افواج نے کورسک کے علاقے میں یوکرینی فوج کی موجودگی کو ختم کرنے کی کوشش کی، یہ علاقہ گزشتہ موسم گرما میں یوکرین کے قبضے میں آیا تھا، اور اب یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں کا کہنا ہے کہ روس شمالی کوریا کے فوجیوں سمیت اضافی مدد کے ذریعے ان علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
جنگ کی سنگین صورتحال
جنگ کے تیسرے سال کے دوران انسانی نقصانات کے اعداد و شمار پر بحث جاری ہے، ان اعداد و شمار میں مختلف ذرائع اور معلوماتی پابندیوں کی وجہ سے فرق اور تضاد پایا جاتا ہے۔
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلنسکی نے رواں سال دسمبر میں اعلان کیا کہ یوکرین کے 43000 فوجی جنگ میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ 370000 افراد زخمی ہو چکے ہیں جن میں وہ بھی شامل ہیں جو ایک سے زائد بار زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری طرف، زیلنسکی نے یہ دعویٰ کیا کہ 198000 روسی فوجی بھی جنگ میں ہلاک ہوئے اور 550000 مزید زخمی ہوئے ہیں، حالانکہ اس جنگ میں روس کی غالب حیثیت کے باوجود یہ تعداد بہت زیادہ لگتی ہے۔
زیلنسکی نے یہ اعداد و شمار اس وقت پیش کیے جب سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر یہ دعویٰ کیا کہ یوکرین نے 400000 فوجی گنوا دیے ہیں اور روس نے 600000 فوجیوں کی ہلاکت یا زخمی ہونے کی اطلاع دی ہے، حالانکہ ٹرمپ نے ان اعداد و شمار کا کوئی مصدر ظاہر نہیں کیا۔
اس دوران، روس کے وزیر دفاع آندری بلوسوف نے دسمبر 2024 میں ایک رپورٹ میں کہا کہ روسی فوجی آپریشن کی ابتداء سے لے کر اب تک تقریباً ایک ملین یوکرینی فوجی ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں۔
یوکرین کی جنگ کے تیسرے سال میں، میدان جنگ میں مسلسل پیش قدمی اور تلفات کی صورتحال نے اس جنگ کو عالمی سطح پر ایک سنگین بحران بنا دیا ہے۔
دونوں ممالک کے انسانی اور اقتصادی نقصانات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کا اثر نہ صرف روس اور یوکرین بلکہ عالمی سطح پر بھی محسوس کیا جا رہا ہے۔
یوکرین کی جنگ میں تلفات کے حوالے سے مختلف اعداد و شمار موجود ہیں، خاص طور پر روسی افواج کی جانب سے جوابی اقدامات اور مغربی ذرائع کے تنازعات کے باعث یہ اعداد و شمار مختلف انداز میں پیش کیے جا رہے ہیں، مغربی ذرائع کی جانب سے روسی فوج کے نقصانات کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے اور یوکرین کی تلفات کو کم کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔
روسی افواج کے نقصانات
بریٹش وزارت دفاع نے جنوری 2025 میں دعویٰ کیا تھا کہ تقریباً 800000 روسی فوجی یا تو ہلاک یا زخمی ہو چکے ہیں، اسی طرح بی بی سی نے بھی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں کہا کہ یوکرین میں جنگ کے دوران روسی فوج کے 70000 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ جبکہ ماسکو نے اپنے نقصانات کو چند ہزار تک محدود قرار دیا تھا۔
غیر فوجی نقصانات
اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق2025 کے آغاز تک تقریبا 12500 شہریوں کی جانیں جا چکی ہیں، جن میں 650 بچے بھی شامل ہیں، تاہم یہ اعداد و شمار حقیقت سے کم ہو سکتے ہیں کیونکہ جنگ کے متاثرہ علاقوں میں محدود رسائی کی وجہ سے درست معلومات حاصل کرنا مشکل ہے۔
یوکرین کی اقتصادی صورتحال
یوکرین کی معیشت پر اس جنگ کے گہرے اثرات مرتب ہوئے ہیں، خاص طور پر روسی افواج کی جانب سے یوکرین کے تقریباً 18 فیصد علاقے پر قبضہ کرنے کے بعد۔
اس قبضے سے یوکرین کی جی ڈی پی میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ روسی افواج نے اہم صنعتی علاقے اور بنیادی ڈھانچے جیسے زاپروژیا نیوکلیئر پلانٹ اور کوئلے کے پلانٹس کو نشانہ بنایا۔ عالمی اقتصادی تجزیے کے مطابق، یوکرین کی معیشت کی بحالی اور ترقی کا دارومدار جنگ کے خاتمے پر ہے۔
مائیگریشن اور معاشی مسائل
جنگ نے یوکرین سے وسیع پیمانے پر ہجرت کا باعث بھی بنی ہے، جس سے محنت کش قوت کی کمی اور اقتصادی پیداوار میں کمی واقع ہوئی ہے۔
یوکرین کی بندرگاہوں کے محاصرے اور ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی تباہی نے اس کے برآمدات کو شدید متاثر کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں یوکرین کی کرنسی اور تجارتی توازن پر منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
یوکرین کا بجٹ اور امداد
یوکرین کے وزیر دفاع رستم اومروف نے بتایا کہ یوکرین نے اپنے بجٹ اور عالمی امداد سے 150 ارب ڈالر خرچ کیے ہیں اور مزید فنڈز کی ضرورت ہے تاکہ ملک کی معیشت کو مستحکم کیا جا سکے، وزیراعظم دنیس شمیگال نے اعلان کیا کہ 2025 کے لیے یوکرین کا بجٹ 38 ارب ڈالر کے خسارے کے ساتھ منظور کیا گیا ہے۔
روس پر اقتصادی اثرات
روس کو اس جنگ کے دوران شدید اقتصادی پابندیوں کا سامنا ہے، جنہیں امریکہ، یورپی یونین اور دیگر ممالک نے نافذ کیا ہے۔ ان پابندیوں نے روس کے توانائی، مالیاتی اور ٹیکنالوجی کے شعبوں کو نشانہ بنایا ہے، اور تقریباً 300 ارب ڈالر کے روسی اثاثے یورپ میں منجمد کر دیے گئے ہیں۔
 جنگ اور ان پابندیوں نے روس اور یوکرین کے مابین تجارتی تعلقات کو تقریباً ختم کر دیا ہے، جو دونوں ممالک کے لیے پہلے اہم تجارتی شراکت دار تھے۔
واضح رہے کہ یوکرین اور روس کی جنگ نے دونوں ممالک کی معیشتوں کو گہرے نقصان پہنچایا ہے اور عالمی سطح پر اس کے اثرات محسوس کیے جا رہے ہیں۔ ان اقتصادی مشکلات نے نہ صرف ان ممالک کی اندرونی معاشی صورتحال کو متاثر کیا ہے بلکہ عالمی تجارتی نظام اور توانائی کے شعبے میں بھی خلل ڈالا ہے۔
یوکرین کی جنگ؛ عالمی اثرات اور آئندہ کے امکانات
یوکرین کی جنگ نے عالمی سطح پر بڑے اقتصادی، سیاسی اور سٹریٹیجک اثرات مرتب کیے ہیں۔ خاص طور پر یورپ کی توانائی کی روس پر انحصار نے عالمی اقتصادیات میں پیچیدگیاں پیدا کی ہیں، جس کے نتیجے میں توانائی کی قیمتوں میں اضافہ اور سردیوں میں توانائی کے بحران کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
یورپ کا توانائی انحصار اور اس کے اثرات
روس کی توانائی کی فراہمی، خاص طور پر قدرتی گیس، یورپ کے لیے اہم تھی، لیکن روس کے خلاف عالمی پابندیوں اور توانائی کی درآمدات میں کمی نے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں یورپی ممالک توانائی کی کمیابی اور بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نمٹنے کے لیے تدابیر کر رہے ہیں۔
نیٹو اور دیگر ممالک کی فوجی امداد
یوکرین کو مدد فراہم کرنے کے لیے نیٹو اور دوسرے ممالک نے اپنے دفاعی بجٹ میں اضافہ کیا ہے، اس کے نتیجے میں، عالمی سطح پر دفاعی اخراجات میں اضافے کے اثرات دیکھے جا رہے ہیں۔ یوکرائین کو عالمی برادری کی جانب سے تین سالوں میں 300 ارب ڈالر سے زیادہ کی مالی اور فوجی امداد فراہم کی جا چکی ہے، جس میں جدید ترین اسلحہ، ٹینک، اور پینٹریٹڈ ایئر ڈیفنس سسٹمز شامل ہیں۔
امریکی امداد اور اس کے اثرات
امریکہ نے یوکرین کو مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ مالی امداد بھی فراہم کی ہے۔ اس امداد کا تخمینہ 350 ارب ڈالر تک لگایا گیا ہے۔ امریکہ اور یورپی یونین کی جانب سے کی جانے والی یہ امداد یوکرائین کی فوجی اور اقتصادی صلاحیتوں کو بہتر بنانے میں اہم ثابت ہو رہی ہے۔
روس کی عالمی سیاست میں تبدیلیاں
روس کے ساتھ مذاکرات کی رفتار حالیہ دنوں میں تیز ہوئی ہے، خاص طور پر جب سے "دونلڈ ٹرمپ” امریکی صدر منتخب ہوئے ہیں، حالیہ دنوں میں، مسکو اور واشنگٹن کے درمیان تعلقات میں بہتری آئی ہے اور دونوں ممالک نے سعودی عرب میں اپنے نمائندوں کے ذریعے ملاقات کی ہے، جو یوکرین اور یورپی یونین کی غیر موجودگی میں کی گئی۔
بین الاقوامی مذاکرات اور پیچیدہ عالمی تعلقات
روس اور امریکہ کے درمیان ٹیلیفونک بات چیت اور فرانس میں یورپی اجلاسوں کے دوران، عالمی سطح پر نیا سیاسی منظرنامہ سامنے آ رہا ہے۔ یہ بات چیت اس بات کو ظاہر کرتی ہے کہ عالمی تعلقات اور خاص طور پر اٹلانٹک تعلقات میں نئی پیچیدگیاں ابھر کر سامنے آئی ہیں۔
آئندہ کی جنگ اور بین الاقوامی سیاست
اگرچہ جنگ نے عالمی سطح پر اقتصادی اور سیاسی دباؤ بڑھایا ہے، لیکن اس کے حل کے امکانات پر مذاکرات اور بین الاقوامی مذاکراتی عمل کا دارومدار ہے، فرانس میں ہونے والے حالیہ اجلاسوں نے اس بات کو ظاہر کیا کہ یوکرین کی جنگ میں بین الاقوامی برادری کی تقسیم اور مختلف نظریات کے حامل ممالک کے درمیان اختلافات موجود ہیں۔
نتیجہ
یوکرین کی جنگ کے اثرات عالمی سطح پر بہت گہرے ہیں اور اس کی پیچیدگیاں بین الاقوامی تعلقات، اقتصادی نظام اور سیاسی حکمت عملی میں تبدیلیوں کا باعث بن رہی ہیں، عالمی سطح پر مختلف ملکوں کے مابین تعاون اور اختلافات کی حالت میں یہ جنگ ایک سنجیدہ اور طویل المدتی بحران بن چکی ہے۔

مشہور خبریں۔

صیہونیوں کو ایران سے خوف ہے یا اپنی اندرونی تقسیم سے

🗓️ 6 فروری 2022سچ خبریں:صیہونی حکومت کی جانب سے شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ

آج کربلا کی تاریخ کہاں دہرائی جارہی ہے؟مریم نواز کی زبانی

🗓️ 17 جولائی 2024سچ خبریں: پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف کا کہنا ہے کہ

عالمی سطح پر پاکستان پوسٹ کے درجے میں  مزید بہتری

🗓️ 12 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں)عالمی سطح پر پاکستان پوسٹ کو مزید بہتری  ملی

نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی، وزیر اعظم تین ناموں میں سے ایک کو منظوری دیں گے

🗓️ 14 اکتوبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) نئے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی

سعودی خاتون ڈاکٹر کی قید پر انسانی حقوق کی تنظیموں کو تشویش

🗓️ 8 جون 2022سچ خبریں:انسانی حقوق کی 22 تنظیموں نے سعودی جیل میں قید لینا

قبرستان میں فوٹوشوٹ کروانے پر ماریہ بی نے صارفین سے معافی مانگ لی

🗓️ 11 مارچ 2023بھاولپور: (سچ خبریں) پاکستان کی معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی  کی جانب

وزیر خارجہ تین روزہ سرکاری دورے پر تاجکستان روانہ

🗓️ 12 جولائی 2021اسلام آباد (سچ خبریں)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی تین روزہ سرکاری دورے

صیہونیت نئے دور کا جھوٹا بت 

🗓️ 9 مئی 2024سچ خبریں: ایسے میں جب امریکی یونیورسٹیوں میں فلسطینی عوام کی حمایت اور

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے