سچ خبریں:امریکی صدر جو بائیڈن کے یوکرین کو امریکی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کے فیصلے نے سیاسی اور عسکری حلقوں میں ہلچل مچا دی ہے، اس فیصلے پر نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بڑے بیٹے، ٹرمپ جونیئر، نے سخت تنقید کی ہے۔
رشیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن کے یوکرین کو امریکی طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت دینے کے کے بعد، ٹرمپ جونیئر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ دفاعی صنعت کا گٹھ جوڑ اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ میرے والد کو امن قائم کرنے اور انسانوں کی جان بچانے کا موقع ملنے سے پہلے تیسری عالمی جنگ چھیڑ دی جائے، یہ لوگ مکمل بیوقوف ہیں!
بائیڈن حکومت کی حکمت عملی
بائیڈن حکومت نے اس سے قبل یوکرین کے لیے امریکی میزائل سسٹم ایٹاکمز کے استعمال پر پابندیاں عائد کی تھیں، خاص طور پر ماسکو کی حدود میں ان کے استعمال کو روکنے کے لیے، کیونکہ روسی ردعمل کا خطرہ تھا۔
مزید پڑھیں: کیا ٹرمپ یوکرین کی جنگ ک خاتمےختم کر پائیں گے؟
لیکن حالیہ رپورٹس کے مطابق، وائٹ ہاؤس نے ان پابندیوں کو ہٹانے کا فیصلہ کر لیا ہے، اس صورتحال پر وائٹ ہاؤس اور پینٹاگون نے تاحال کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
سیاسی تجزیہ: بائیڈن کا آخری حربہ؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ بائیڈن حکومت کا یہ اقدام یوکرین کی عسکری طاقت کو مضبوط بنانے کی ایک آخری کوشش ہے، جو 20 جنوری 2025 کو ٹرمپ کے ممکنہ طور پر دوبارہ اقتدار سنبھالنے سے پہلے کیا جا رہا ہے۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اس فیصلے کا مقصد یوکرین کو روس کے خلاف بہتر پوزیشن پر لانا ہے۔
ٹرمپ کی مہم اور یوکرین جنگ
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران یوکرین کو غیر مشروط امداد فراہم کرنے پر سوالات اٹھائے تھے۔
انہوں نے واضح کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ صدر منتخب ہوئے تو سفارتی طریقوں سے یوکرین کی جنگ کو ختم کریں گے۔
ان کے اس وعدے نے ان کے حامیوں میں جوش پیدا کیا، لیکن مخالفین کو شدید تشویش لاحق ہے۔
یوکرین پر اثرات اور ماسکو کا مؤقف
ٹرمپ کی ممکنہ واپسی نے یوکرین، یورپی اتحادیوں، اور امریکی ڈیموکریٹس کے لیے تشویش پیدا کر دی ہے کہ ان کی دوسری مدت کے دوران کیف کو امریکی حمایت میں کمی کا سامنا ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: کیا ٹرمپ یوکرین کی جنگ ک خاتمےختم کر پائیں گے؟
ماسکو نے مسلسل یہ دعویٰ کیا ہے کہ روسی سرزمین پر مغربی طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں کا استعمال نیٹو کی جنگ میں براہ راست مداخلت کے مترادف ہوگا۔
روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے خبردار کیا ہے کہ ماسکو ان خطرات کا جواب دینے کے لیے مناسب اقدامات کرے گا۔ ان کا یہ بیان امریکی پالیسی اور نیٹو کی حکمت عملی پر ایک واضح تنقید ہے۔