سچ خبریں:امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ حماس قیدیوں کی رہائی کی تقریب کو اسرائیل کی توہین میں تبدیل کر رہی ہے۔
امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل نے اپنی ایک تازہ رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس، اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کی تقریبات کو اسرائیل کی تحقیر کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: قیدیوں کا تبادلہ؛ حماس کا اقدام اور مزاحمتی قوت کا میدانی مظاہرہ
الجزیرہ کے مطابق، وال اسٹریٹ جرنل کا کہنا ہے کہ حماس پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ اب بھی غزہ میں حکمران ہے، اس مقصد کے لیے وہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے طریقہ کار کو ایک ایسی تقریب میں تبدیل کر رہی ہے جو صیہونی حکومت کی بے بسی کو واضح کرتی ہے۔
اخبار کے مطابق، حماس نے پہلی بار اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کے دوران اس حکمت عملی کو اپنایا، جہاں ہزاروں فلسطینی، حماس کے قیدیوں کو لے جانے والی گاڑیوں کے ساتھ جمع ہو گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دو اسرائیلی قیدیوں کو حماس نے اپنے شہید رہنما یحییٰ السنوار کے تباہ شدہ گھر کے قریب آزاد کیا، جبکہ تیسرے قیدی کی رہائی کو بھی ایک سیاسی علامت میں بدل دیا۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حماس ہر اسرائیلی قیدی کی رہائی کو ایک پیچیدہ واقعے میں تبدیل کر رہی ہے، تاکہ اپنی طاقت اور اسرائیل کی کمزوری کو نمایاں کر سکے۔
ان تقریبات کے ذریعے، حماس نہ صرف اپنی مزاحمتی ساکھ کو مضبوط کر رہی ہے بلکہ جنگ بندی کے معاہدے میں اسرائیلی مشکلات میں اضافہ بھی کر رہی ہے۔
اسرائیلی انٹیلیجنس کے سابق سینئر اہلکار یوسی کوبرواسر نے کہا کہ حماس قیدیوں کی رہائی کو ایک تھیٹر شو میں تبدیل کر رہی ہے، جس کا مقصد اسرائیلی عوام اور فوج کو نفسیاتی طور پر کمزور کرنا ہے۔
وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق، جب اسرائیلی عوام نے ٹی وی اسکرینوں پر فلسطینی عوام کے ہجوم کو قیدیوں کے استقبال کے لیے جمع ہوتے دیکھا تو وہ حیران اور صدمے میں تھے۔
رپورٹ کے مطابق، گزشتہ ہفتے کے آخر میں قیدیوں کے تبادلے کے مناظر نے اسرائیلی حلقوں میں شدید غم و غصے کو جنم دیا، اس موقع پر ایک بڑا بینر بھی نصب کیا گیا تھا، جس پر لکھا تھا کہ جبالیہ، اسرائیلی اسپیشل فورسز ‘جفعاتی بریگیڈ’ کا قبرستان ہے۔
یہ بینر اسرائیلی سوسائٹی میں مزید اضطراب اور اشتعال کا سبب بنا، کیونکہ اس نے حماس کے خلاف اسرائیلی فوج کی ناکامی کو یاد دلایا۔
مزید پڑھیں: قیدیوں کا تبادلہ صیہونیوں کو کتنا مہنگا پڑے گا؟صیہونی جنگی کابینہ کے رکن کی زبانی
رپورٹ کے مطابق، حماس اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کو صرف ایک انسانی مسئلہ کے طور پر نہیں، بلکہ ایک مزاحمتی فتح کے طور پر پیش کر رہی ہے، جو اسرائیل کے لیے سفارتی اور نفسیاتی دباؤ کا باعث بن رہا ہے۔