کیا پی ٹی آئی اختلافات کا شکار ہے؟شوکت یوسفزئی کی زبانی
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شوکت یوسفزئی نے کہا ہے کہ پارٹی میں سینئر رہنماؤں کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں بات کرتے ہوئے شوکت یوسفزئی نے کہا کہ اگر تمام رہنما بھی پارٹی چھوڑ جائیں، تب بھی پارٹی نہیں ٹوٹے گی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سینئر رہنماؤں کو بھی بانی پی ٹی آئی سے ملنے دیا جائے۔ عمر ایوب نے کہا کہ وہ اپوزیشن لیڈر کا کردار ادا کریں گے اور اسی وجہ سے انہوں نے جنرل سیکرٹری کا عہدہ چھوڑ دیا۔
شوکت یوسفزئی نے مزید کہا کہ جب پارٹی بڑی ہوتی ہے تو اختلافات بھی بڑھتے ہیں۔ ہماری جماعت جمہوری ہے اور جمہوریت میں ہر کسی کو بات کرنے کا حق ہے۔ پارٹی کے تقسیم ہونے کا تاثر غلط ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی این آر او لینے اور ملک سے باہر جانے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ ہماری پارٹی مضبوط ہے، قیادت میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔ بہت سارے نئے لوگ پارٹی میں آئے ہیں، جو وکیل ہیں اور اچھے لوگ ہیں۔ کارکنان تشویش میں ہیں اور کہتے ہیں کہ ہم دباؤ میں ہیں۔ کارکنان پوچھتے ہیں کہ بانی پی ٹی آئی جیل میں کیوں ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ فواد چوہدری اور عمران اسماعیل میں بہت سمجھ بوجھ تھی۔ مشکل وقت میں جن کو سمجھ نہیں تھی، انہوں نے تکلیف برداشت کی۔ دوبارہ حالات نارمل ہوگئے ہیں اور یہ قابل ترین لوگ پھر سامنے آ رہے ہیں۔ اب جو لوگ کھڑے ہیں، انہوں نے ہمت سے کام لیا ہے۔
شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ پرانے اور نئے سیاست دانوں میں فرق ہے۔ نئے آنے والوں کی کمٹمنٹ بہت مضبوط ہے اور وہ روز عدالتوں میں پیش ہوتے ہیں۔ اگر کیسز چل بھی پڑیں تو ان کے پاس کچھ نہیں ہوتا، کیونکہ پراسیکیوشن کمزور ہے۔