یورپ کی حمایت کے بغیر یوکرین میں ٹرمپ کے منصوبے ممکن نہیں

یورپ

?️

یورپ کی حمایت کے بغیر یوکرین میں ٹرمپ کے منصوبے ممکن نہیں

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی سربراہ کایا کالاس نے کہا ہے کہ امریکہ اور روس کے درمیان یوکرین جنگ پر خفیہ مذاکرات کی خبروں کے باوجود کوئی بھی امن منصوبہ اُس وقت تک قابلِ اجرا نہیں ہو سکتا جب تک کی‌یف اور یورپی ممالک اس کی حمایت نہ کریں۔

برسلز میں وزرائے خارجہ کے اجلاس سے قبل گفتگو کرتے ہوئے کالاس نے امریکی ۲۸ نکاتی منصوبے سے متعلق اطلاعات پر ردعمل ظاہر کیا اور کہا کہ یورپی یونین ہمیشہ ایسے امن کی حامی رہی ہے جو “پائیدار اور منصفانہ ہو۔ انہوں نے واضح کیا کہ ‘‘اوکرینیوں اور یورپیوں کی رضامندی کے بغیر کوئی منصوبہ عملی شکل اختیار نہیں کر سکتا۔’’

کالاس نے دعویٰ کیا کہ جنگ میں ایک حملہ آور اور ایک متاثرہ فریق موجود ہے اور روس کی جانب سے ‘‘کسی قسم کی رعایت یا نرمی کا کوئی اشارہ نہیں ملا۔’’ ان کے مطابق اگر ماسکو واقعی امن چاہتا تو “بلا شرط جنگ بندی” پر پہلے ہی آمادہ ہو جاتا، جبکہ ‘‘گزشتہ شب بھی شہری علاقوں پر بمباری جاری رہی۔

امریکی صدر کی امن سازی کی صلاحیت سے متعلق سوال کے جواب میں کالاس نے کہا کہ جنگ کے خاتمے کے لیے ‘‘اوکرینیوں اور یورپ کی منظوری بنیادی شرط ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ‘‘پوتین چاہے تو ابھی جنگ روک سکتا ہے، بشرطیکہ شہریوں پر حملے بند کر دے۔

یورپی یونین کی خارجہ پالیسی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ بروکسل کسی امریکی–روسی امن مسودے کی تیاری میں شریک نہیں رہا، ‘‘کم از کم مجھے اس بارے میں کوئی اطلاع نہیں۔’’ مغربی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ واشنگٹن اور ماسکو ایک ایسے روڈ میپ پر کام کر رہے ہیں جس میں یوکرین کا مستقبل، یورپی سلامتی اور امریکہ–روس تعلقات یکجا زیرِ غور ہیں۔

کالاس نے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے دیگر موضوعات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ یورپی یونین روس کے توانائی تجارت کے لیے استعمال ہونے والے ‘‘شیڈو فلیٹ’’ کے خلاف نئے اقدامات پر غور کر رہی ہےایسے جہاز جو مبینہ طور پر پابندیوں سے بچنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ان کے بقول اس نیٹ ورک کی روک تھام ‘‘روس کی جنگی مالیات پر اثرانداز ہوگی۔

انہوں نے مشرقِ وسطیٰ سے متعلق حصے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کی حالیہ قرارداد کے بعد غزہ میں آئندہ انتظامات کے لیے یورپی یونین اپنی دو مشنوں—رفح بارڈر مشن اور یورپی پولیس مشن

کی سرگرمیوں میں تبدیلیوں کا جائزہ لے رہی ہے۔ منصوبے کے تحت ‘تین ہزار فلسطینی پولیس اہلکاروں کی تربیت کا بھی ارادہ ہے تاکہ جنگ بعد کے سکیورٹی انتظامات میں ان کا کردار ہو۔

کالاس نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی‘‘انتہائی نازک’’ ہے اور یورپی یونین کی کوشش ہے کہ اسے برقرار رکھا جائے اور ‘‘اسی بنیاد پر پائیدار امن کی عمارت کھڑی کی جائے۔’’ انہوں نے زور دیا کہ جنگ کے دوران ‘‘تمام فریقوں کی جانب سے کیے گئے جرائم کا احتساب’’ بھی کسی منصفانہ امن کا حصہ ہونا چاہیے۔

غزہ میں اسرائیلی بمباری آتش بس کے باوجود جاری ہے اور فلسطینی ذرائع کے مطابق وقفے کے آغاز کے بعد بھی سیکڑوں افراد شہید ہو چکے ہیں۔ وزارتِ صحت غزہ کے تازہ اعداد و شمار کے مطابق اکتوبر 2023 سے اب تک شہدا کی تعداد تقریباً 69 ہزار اور زخمیوں کی تعداد 1 لاکھ 70 ہزار سے تجاوز کر چکی ہے۔

مشہور خبریں۔

امریکیوں کا کرسمس کے تحائف کم خریدنے کا اعلان

?️ 23 نومبر 2022سچ خبریں:امریکہ بھر میں متعدد گھرانے، خوردہ فروش اور خیراتی ادارے بڑھتی

عالمی میڈیا اور یوم القدس

?️ 15 اپریل 2023سچ خبریں:ایران کے دار الحکومت تہران اور دیگر شہروں میں عالمی یوم

حکومت میں شمولیت کے حوالے سے ’ تذبذب ’ کا شکار پیپلز پارٹی کا اہم اجلاس آج پھر ہوگا

?️ 13 فروری 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی (سی

پریشر ڈالا جا رہا ہے کہ عمران خان کے خلاف بیان دو۔شہباز گل

?️ 22 اگست 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد کی مقامی عدالت نے بغاوت پر اکسانے کے الزام

تسلط کا دور ختم ہو چکا ہے:شام کا فرانس سے خطاب

?️ 16 اگست 2022سچ خبریں:شام کی وزارت خارجہ نے فرانسیسی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے

نائیجر میں دہشت گردانہ حملے میں 15 افراد ہلاک

?️ 2 اگست 2021سچ خبریں:نائیجر کی وزارت داخلہ نے پیر کی صبح بتایا کہ اس

یورپ-بحیرۂ روم ہیومن رائٹس واچ کا صیہونی حکام کو شدید انتباہ

?️ 19 اکتوبر 2025سچ خبریں:یورپ-بحیرۂ روم ہیومن رائٹس واچ نے صیہونیوں کی جانب سے غزہ

لاوروف: جرمنی یورپ کی اہم فوجی طاقت بننے کے بارے میں سوچ رہا ہے

?️ 12 نومبر 2025سچ خبریں: روسی وزیر خارجہ نے یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ جرمنی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے