اسلام آباد: (سچ خبریں) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی میں ای پی اے حکام نے انکشاف کیا ہے کہ پنجاب حکومت راول ڈیم پر ایک منصوبے پر کام کر رہی ہے، یہ ماحولیاتی طور پر اچھا نہیں ہے، درخت بھی کاٹے جا رہے ہیں جس پر کمیٹی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے ہدایت کی کہ پنجاب حکومت آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے اپنا جواب جمع کرائے۔
سینیٹر شیری رحمٰن کی زیرِ صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں انوائرمینٹل پروٹیکشن ایجنسی (ای پی اے) حکام نے انکشاف کیا کہ راول ڈیم کے اطراف پنجاب حکومت بغیر ای پی اے کی منظوری سے تعمیرات کر رہی ہے، پنجاب حکومت کا محکمہ آبپاشی غیر قانونی تعمیرات کر رہا ہے، بار بار نوٹس بھی جاری کیا گیا مگر خاطر میں نہیں لایا گیا ہے۔
حکام نے بتایا کہ اس علاقے میں درختوں کی بےدریغ کٹائی کی گئی ہے، راول ڈیم کا ایریا بھی مارگلہ نیشنل پارک میں آتا ہے، وہاں پر پرانا مندر تھا جو کہ تاریخی جگہ ہے، وزیر اعلیٰ کے کیمپ آفس کے لیے اسپل ویز کے ساتھ جگہ کے لیے منظوری دی گئی تھی، مگر اس کے باوجود اوپر والے علاقے میں درختوں کی کٹائی اور غیر قانونی تعمیرات کی جارہی ہے۔
پنجاب حکومت کے آفیشل نے کمیٹی کو بریف کیا کہ شاید وزیر اعلیٰ کا کیمپ آفس بن رہا ہے، تعمیرات محکمہ آبپاشی نہیں محکمہ کمیونیکیشن کر رہا ہے۔
چیئرمین کمیٹی نے معاملے کا سختی سے نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ای پی اے اس حوالے سے تصاویر شیئر کرے، راول ڈیم کے اطراف تعمیرات نہیں ہونی چاہئیں۔
انہوں نے پنجاب حکومت سے اس حوالے سے جواب بھی طلب کر لیا۔
اجلاس میں سینیٹر شہادت اعوان کے پاکستان ٹریڈ کنٹرول برائے جنگلی حیوانات، نباتات ترمیمی بل 2024 کا ایجنڈا زیر بحث آیا۔ سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ میں نے صرف بل میں تعریف ڈال کر وضاحت کی ہے، اگر بل میں کوئی نئی چیز شامل کریں گے تو بل پھر التوا کا شکار ہوجائے گا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ایک ہی بل پر تین بار کمیٹی میں بحث ہو رہی ہے، یہ بل ایسے ہی جائے گا، میرے چیمبر میں اس قانون پر بات ہوئی تھی۔
بعد ازاں کمیٹی نے پاکستان ٹریڈ کنٹرول برائے جنگلی حیوانات، نباتات ترمیمی بل 2024 منظور کر لیا۔
اجلاس میں سیکریٹری موسمیاتی تبدیلی نے ’کاپ 29‘ کی تیاریوں، پاکستان کی اسٹریٹجی پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے کاپ 29 کی تیاریوں کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی، ایک خصوصی کمیٹی نے پاکستان کی کاربن مارکیٹ پر کام کیا ہے، ہم نے کاربن گائیڈ لائنز تیار کی ہیں جن کی منظوری وزیر اعظم نے دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کاربن گیسز کے اخراج کا ڈیٹا موجود ہے، آرٹیکل 6 کے مطابق کاربن کریڈٹ کو ریگولیٹ کیا جاتا ہے، پاکستان پویلین پر انفارمیشن ڈیسک قائم کیا جائے گا، زراعت، جنگلات اور لینڈ کے استعمال کا معاملہ پویلین میں زیر بحث لایا جائے گا۔
چیئرمین کمیٹی شیری رحمٰن نے کہا کہ کاربن مارکیٹ ایک تکنیکی معاملہ ہے، اس پر الگ سے کمیٹی ارکان کو بریفنگ دیں، پاکستان کو کاپ 29 پر کلائمیٹ فنانسنگ کا معاملہ اٹھانا چاہیے۔